کراچی: ریسٹورنٹ ایسوسی ایشن کے عہدیداروں نے ایس او پیز کے ساتھ فوری ریسٹورنٹس کھولنے کا مطالبہ کردیا

بدھ 12 مئی 2021 20:58

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 12 مئی2021ء) ریسٹورنٹ ایسوسی ایشن کے عہدیداروں نے ایس او پیز کے ساتھ فوری ریسٹورنٹس کھولنے کا مطالبہ کردیا ہے اورساتھ ہی دھمکی دے دی کہ اگر مطالبہ تسلیم نہ کیا گیا تو عید کے بعد وزیراعظم ہاؤس کا رخ کرینگے۔تفصیلات کے مطابق فیڈریشن چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری(ایف پی سی سی آئی)اور آل پاکستان ریسٹورنٹ ایسوسی ایشن نے حکومت سے فوری طور پر ریسٹورنٹ کھولنے کامطالبہ کردیا ہے۔

بدھ کوصدر ایف پی سی سی آئی ناصر حیات مگوں نے کنوینیر آل پاکستان ریسٹورنٹ ایسوسی ایشن وقاص عظیم ، نائب صدرایف پی سی سی آئی اطہر چاولہ،شوکت سلیمان اوردیگر کے ہمراہ کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ کونسا مذاق ہے کہ ایک نوٹیفکیشن پر سب کچھ بند ہوجاتا ہے،چھوٹے ریسٹورنٹس والے بہت زیادہ مشکلات کا شکار ہیں جبکہ اب بڑے ریسٹورنٹ والے بھی پریشانی سے دوچار ہوگئے ہیں،کورونا ایک حقیقت ہے جس کے ساتھ ہمیں جینا ہے لیکن ہم کوشش کریں گے این سی او سی کو ریسٹورنٹ کھولنے کی اجازت دینے کیلئے قائل کیا جائے اورشادی ہال بھی ایس او پیز کے ساتھ کھولنے چائیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ کورونا کی روک تھام کیلئے سب سے زیادہ ریسٹورنٹ انڈسٹری کو ہی نشانہ بنایا گیا ہے، بہت ہوگیا اور اب ریسٹورنٹس کو ڈائننگ کی اجازت دی جائے،ہم کوشش کرینگے کہ ریسٹورنٹ انڈسٹری کے معاملات این سی او سی سے خوش اسلوبی سے طے ہوجائیں۔ناصر حیات مگوں کاکہنا تھا کہ میں نے وفاقی وزیراسد عمر کوبھی یہ کہا تھاکہ دنیا میں ریسٹورنٹ کام کررہے ہیں لیکن پاکستان میں یہ عجیب منطق ہے کہ کھانا کھانے سے کورونا پھیل جاتا ہے اور باقی کاموں سے کورونا نہیں پھیلتا ،شہرمیں اختیارات کا غلط فائدہ اٹھایا جارہا ہے۔

نائب صدر ایف پی سی سی آئی اطہرسلطان نے کہا کہ ریسٹورنٹس کو اگر فوری طور ایس او پیز کے ساتھ کام کرنے کی اجازت نہ دی گئی تو مالکان اپنے ملازمین کے ہمراہ وزیر اعظم ہاؤس کا رخ کرینگے،35 لاکھ افراد کا روزگار ریسٹورنٹ انڈسٹری سے جڑا ہے، کورونا وباء کے 14 ماہ کے دوران مسلسل 12 تک ریسٹورنٹ انڈسٹری کا کام بند رہاجبکہ دیگرصنعتوں میں کام ہورہا ہے،افسوس تو یہ ہے کہ این اے 249کا الیکشن ملک کیلئے ضروری تھا اور کیاانتخابی مہم میں لوگوں کے جمع ہونے سے کورونا نہیں پھیلا،ملک میںریلوے کھلی ہے، فیکٹریاں کھلی ہیں، ٹرانسپورٹ چل رہی ہے،پاکستان واحد ملک ہے جہاں اسکول سب سے پہلے بند ہوتے ہیں اورسب سے آخرمیں کھلتے ہیں ،حکومت ہمیں بتائے کہ جو مال ہم نے 15روز ایڈوانس میں رکھا ہوتاہے اسکا ہم کیا کریں۔

کنوینیر آل پاکستان ریسٹورنٹ ایسوسی ایشن وقاص عظیم نے کہا کہ ریسٹورنٹس مالکان اور ملازمین کو جینے دیا جائے،23 سے 35 لاکھ افراد کا روزگار اس انڈسٹری سے وابستہ ہے،سروسز سیکٹر میں دوسرے نمبر پر ہم سب سے زیادہ ٹیکس دیتے ہیں،کورونا میں 14ماہ میں سے 12 ماہ سے ہمارا کاروبار بند ہے اور اب ہمارے پاس تنخواہوں اورکرائے ادا کرنے کے بھی پیسے نہیں ہیں اور نہ ہی ہمارے پاس ہمارے بچوں کی اسکولوں کی فیس ادا کرنے کیلئے پیسے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں مرغی اس لئے مہنگی ہے کیونکہ ریسٹورنٹس کا کام بند ہے ،ہمارا سندھ حکومت سے رابطہ ہوا ہے اوراب ہمیں ٹیک اوے کی 24 گھنٹوں کی اجازت دی گئی ہے جس کیلئے ہم وزیراعلی سندھ کے شکر گزار ہیں لیکن ہمیں محدود لوگوں کے ساتھ ریسٹورنٹ کھولنے کی اجازت دی جائی