راولپنڈی رنگ روڈ سکینڈل کی فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کی رپورٹ حکومت کو موصول

بے ضابطگیوں کی چھان بین کیلئے 3 رکنی کمیٹی تشکیل ،10 دن کے اندر رپورٹ پیش کرنے کا ٹاسک ممبر پی اینڈ ڈی فرخ نوید ،ڈی سی اٹک، ڈی سی راولپنڈی، اے ڈی سی آر راولپنڈی، اے سی راولپنڈی صدر اور فتح جنگ کو عہدوں سے ہٹانے کی سفارش بزدار حکومت نے اربوں کے سکینڈ ل پر مٹی پائو رپورٹ تیا رکی ،مسلم لیگ(ن) نے راولپنڈی رنگ روڈ کی انکوائری رپورٹ مسترد کردی

ہفتہ 15 مئی 2021 20:55

�اہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 مئی2021ء) رنگ روڈ راولپنڈی منصوبے میں بے ضابطگیوں کے حوالے سے فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کی رپورٹ مکمل ہوگئی ہے جس کی روشنی میں منصوبے میں بے ضابطگیوں کی چھان بین کیلئے 3 رکنی کمیٹی تشکیل دیدی گئی ،کمیٹی کو 10 دن کے اندر تحقیقاتی رپورٹ پیش کرنے کا ٹاسک سونپا گیا ہے۔فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی نے رنگ روڈ راولپنڈی منصوبے کے انجینئرنگ، پروکیورمینٹ، کنسٹرکشن، فنانس، آپریشنز اینڈ مینٹینینس کے آر ایف پی سے متعلقہ ایشوز کی تحقیقات کیں، ان تحقیقات میں سرکاری اہلکار اور نجی کارکنان، جن میں سابق کمشنر راولپنڈی اور اس وقت کے ڈی جی آر ڈی اے، کنسلٹنٹس، لینڈ ایکوزیشن کلیکٹر کے آر ایف پی سے متعلقہ ایشوز میں کردار کی تحقیقات کی گئیں۔

کمیٹی نے استفسار کیا ہے کہ نیسپاک نے جب 2017 میں منصوبے کیلئے معقول الائمنٹ تیار کی تھی۔

(جاری ہے)

تو پھر اٹک لوپ اور پسوال زگزیگ کے ساتھ نئی الائنمنٹ کہاں سے آئی پسوال چونکہ سی ڈے اے کی حدود میں آتا ہے تو آر ایف پی این ایچ اے اور سی ڈی اے کی منظوری کے بغیر کیسے پریس میں دیا گیا تمام محکموں کے کمنٹس اور سفارشات کے بعد الائنمنٹ پلان کی سمری وزیر اعلی پنجاب نے 27 مارچ 2018 کو منظور کی سابق کمشنر راولپنڈی محمد محمود نے 4 جنوری 2020 کو ویکلی پروگریس میٹنگ کی صدارت کی جس میں منصوبے کی نئی الانمنٹ پیش کی گئی تمام محکموں اور وزیر اعلی کی منظوری کے بعد الائنمنٹ میں کی گئی تبدیلی پیپرا قوانین کے خلاف تھی۔

جون 24، 2020 کو پراجیکٹ سٹیرنگ کمیٹی کی تیسری میٹنگ جو چیئرمین پی اینڈ ڈی کی صدارت میں ہوئی، اس میں الائنمنٹ کے حوالے سے مطلع کرنے کے احکامات جاری کئے گئے مگر سابق کمشنر نے نئی الائنمنٹ کے حوالے سے دھوکا دہی سے کام لیا تاہم نئی تشہیر شدہ الائنمنٹ اور آر ایف پی دونوں غیر قانونی قرار پائے راولپنڈی کے موضع جات کی لینڈ ایکوزیشن کی رقم کم اور اٹک کے موضع جات کی رقم حد سے زیادہ رکھی گئی -کمیٹی کی رپورٹ کے مطابق رینٹل سنڈیکیٹ کے 37 لوگوں میں سابق کمشنر، ان کا بھائی کرنل (ر)مسعود احمد اور کرنل (ر)عاصم پراچہ بطورسابق کمشنر کے بے نامی دار شامل ہیں۔

نئی الائنمنٹ سے توقیر شاہ اور ان کے خاندان کی پراپرٹیز کو فائدہ پہنچا۔سابق کمشنر وسیم علی تابش کو لینڈ ایکوزیشن کلیکٹر کے اختیارات نہیں دے سکتے تھے، جو کہ دئیے گئے اور یہ غیر قانونی تھا- سابق کمشنر نے منصوبے کے متعدد دورے کئے، جن دوروں کا مقصد اس منصوبے کے ارد گرد زمین خریدنا تھا۔کمیٹی کی جانب سے سابق کمشنر راولپنڈی محمد محمود اور لینڈ ایکوزیشن کلیکٹر وسیم علی تابش کو ذمہ دار قرار دیا گیا ہے۔

محمد محمود اور وسیم علی تابش کا کیس نیب بھجوانے کی سفارشات پیش کی گئی ہیں۔ دونوں افسران نے غیر قانونی لینڈ ایکوزیشن پر 2.3 ارب روپے تقسیم کئے۔اتنی بڑی رقم کی ادائیگی اٹک لوپ کے رینٹ سینڈیکیٹ کو فائدہ پہنچانے کیلئے کی گئی۔ وسیم علی تابش نے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے ضلع اٹک میں 2 ارب سے زائد کی رقم خرچ کی۔ رینٹل سینڈیکیٹ میں ملوث تمام لوگوں کے خلاف تحقیقات کی جائیں گی۔

تحقیقات کے نتیجے میں فائدہ اٹھانے والے بے نامی حصہ دار بھی سامنے آسکتے ہیں۔اسٹیبلیشمنٹ ڈویژن قواعد وضوابط اور انتظامی قوانین کی دھجیاں اڑانے پر محمد محمود کے خلاف ڈسپلنری ایکشن لے۔ محمد محمود کے بھائی کا مکہ سٹی کے ساتھ تعلق کا انکشاف ہوا ہے۔ سابق کمشنر نے اپنے بھائی کو فائدہ پہنچانے کیلئے یااس کے ذریعے بے نامی طریقے سے خود کو فائدہ پہنچانے کیلئے اختیارات کا ناجائز استعمال کیا۔

توقیر شاہ اور نیسپاک کے چند افسران کو بھی ان بے ضابطگیوں میں ذمہ دار قرار دیا گیا ہے۔میسرز زیرک کو پی اینڈ ڈی پنجاب کی جانب سے بلیک لسٹ کیا جائے۔ ممبر پی اینڈ ڈی فرخ نوید کو عہدے سے ہٹایا جائے اور انکے خلاف تحقیقات کا آغاز کیا جائے۔ ایف بی آر اور ایف آئی کو 12 مختلف ہاوسنگ سوسائیٹیز اور پراپرٹیز کے حوالے سے چھان بین کی ذمہ داری دی جائے۔

ہاوسنگ سوسائیٹیر میں موجودہ یا ریٹائرڈ افسران کے بے نامی حصہ دار ہونے کے حوالے سے ان سوسائیٹیز/پراپرٹیز سے تحقیقات کی جائیں۔نووا سٹی، نیو ایئرپورٹ سٹی،بلیو ورلڈ، اتحاد سٹی،نئے اسلام آباد ائیرپورٹ کے نزدیک گائوں میاں رشیدہ میں 3 سو کنال اراضی ،ٹھلیاں میں 200 کنال اراضی،جنڈو اور چوکر میں اراضی، لائف ریذیڈینشیا، روڈن اینکلیو ساس ڈویلپرز،کیپیٹل سمارٹ سٹی، ٹاپ سٹی رپورٹ میں سفارش کی گئی ہے کہ ڈی سی اٹک، ڈی سی راولپنڈی، اے ڈی سی آر راولپنڈی، اے سی راولپنڈی صدر اور فتح جنگ اور چیف آفیسر فتح جنگ تحصیل کونسل کو انکی مجرمانہ غفلت اور خاموشی پر عہدوں سے فوری ہٹایا جائے۔

متعلقہ اتھارٹیز کرنل ریٹائرڈ عاصم ابراہیم پراچہ کی جانب سے قومی سیکیورٹی کے احساس ادارے کا نام استعمال کرنے کی تحقیقات کریں۔ فورسز میں متعلقہ افسران کومیجر جنرل (ر)سلیم اسحاق کے رینٹل سینڈیکیٹ میں کردار کے حوالے سے بھی آگاہ کیا جائے۔ بورڈ آف ریوینیو پنجاب تشہیر کی گئی الائنمنٹ کے حوالے سے ریوینیو اسٹیٹس کے ڈی سی ریٹس کی موجودہ مارکیٹ ریٹس کے ساتھ تصدیق کیلئے سپیشل ٹیم تشکیل دے۔

ایف آئی اے کا سائبر ونگ غیر منظور شدہ سوسائیٹیر کی آن لائن اور دیگر تشہیر اور نووا سٹی کی جانب سے منظور شدہ ایریا سے زائد سیلز کے حوالے سے تحقیقات کرے۔مسلم لیگ (ن) پنجاب کی سیکرٹری اطلاعات عظمیٰ بخاری نے راولپنڈی رنگ روڈ کی انکوائری رپورٹ مسترد کرتے ہوئے پنجاب حکومت کی انکوائری رپورٹ کوخانہ پوری قراردیدیا ۔ انہوں نے کہا کہ بزدار حکومت نے اربوں روپے کے سکینڈل پرمٹی پائورپورٹ تیار کی ۔

سابق کمشنر راولپنڈی اور لینڈ ایکوزیشن کلیکٹرکو ذمہ دار قراردینا شرمناک ہے ،تین ارب روپے کی مبینہ کرپشن میں سرکاری افسران کو قربانی کا بکرا بنایاگیا،راولپنڈی رنگ روڈ سکینڈل میں تین ارب سے زائد کی کرپشن ہوئی ہے ۔انہوں نے کہا کہ راولپنڈی رنگ روڈ منصوبے کی انکوائری چیف سیکرٹری نہیں کرسکتے ،راولپنڈی رنگ روڈ سکینڈل ہے جسے نیب کو بھیجا جائے۔

عثمان بزدار اور اس کے حواریوں کے خلاف کیس چلایا جائے ،عمران خان کی ناک کے نیچے کرپشن کی گئی اور اس کے تانے بانے وزیر اعظم ہائوس سے ملتے ہیں،جس طریقے سے زمین خریدی اور سلمان شاہ نے اس کی منظوری دی کیا وزیر اعظم کو علم نہیں،معاوضہ من پسند کو دیا ،سڑک کو ان علاقوں سے گزارا جہاں عمران خان کے دوست و مشیر رہتے ہیں ،غلام سرور اور زلفی بخاری کو فوری برطرف کیا جائے اور ان سے استعفے لئے جائیں۔