موسمیاتی تبدیلی سے ایک تہائی عالمی خوراک کو خطرہ لاحق ہے.ماہرین

فضا میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کے غیرمعمولی اخراج کا سلسلہ جاری رہا تو خوراک کی عالمی پیداوار میں کم سے کم 33 فیصد تک کمی واقع ہوسکتی ہے. تحقیقاتی رپورٹ

Mian Nadeem میاں محمد ندیم اتوار 16 مئی 2021 14:33

موسمیاتی تبدیلی سے ایک تہائی عالمی خوراک کو خطرہ لاحق ہے.ماہرین
لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-ا نٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ 16 مئی ۔2021ء) موسمیاتی تبدیلی سے ایک تہائی عالمی خوراک کو خطرہ لاحق ہے ماہرین یہ انتباہ ایک رپورٹ میں جاری کیا ہے ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر فضا میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کے غیرمعمولی اخراج کا سلسلہ جاری رہا تو خوراک کی عالمی پیداوار میں کم سے کم 33 فیصد تک کمی واقع ہوسکتی ہے.

(جاری ہے)

تحقیق کے مطابق اس صدی کے اختتام تک دنیا بھر کی95 فیصد غذا کاشت کرنے والے علاقے اس درجے تک متاثر ہوں گے کہ ان میں بعض کی پیداوار تیزی سے گرجائے گی یا پھر وہ مکمل طور پر بنجر ہوجائیں گے فن لینڈ کی آلٹو یونیورسٹی کے ماہرین نے جرنل ون ارتھ میں شائع تحقیق میں کہا ہے اس صدی کے اختتام تک دنیا بھر کی 95 فیصد غذا کاشت کرنے والے علاقے اس درجے تک متاثر ہوں گے کہ ان میں بعض کی پیداوار تیزی سے گرجائے گی یا پھر وہ مکمل طور پر بنجر ہوجائیں گے.

ماہرین نے یہ بھی کہا ہے کہ اگر ہم کاربن ڈائی آکسائیڈ جیسی مضر ترین گرین ہاﺅس گیس کے اخراج پر قابو پاسکیں تو اس ممکنہ بھیانک صورتحال کو بھی ٹالا جاسکتا ہے ماہرین کے مطابق عالمی برادری کو کوشش کرنا ہوگی کہ اس صدی کے آخر تک عالمی اوسط درجہ حرارت کسی بھی طرح ڈیڑھ سے دو درجے سینٹی گریڈ سے اوپر بڑھنے نہ پائے. ماہرین کے مطابق غذائی پیداوار والے علاقے زیادہ تر بارانی ہیں جن میں جنوبی اور جنوبی مشرقی ایشیا، افریقہ میں ساحل نامی خطہ اور دیگر علاقے شامل ہیںتحقیق میں کہا گیا ہے کہ کرہ ارض پر زراعت اور غلہ بانی کے 27 اہم ملک یا علاقے ایسے ہیں جو بہت متاثر ہوسکتے ہیں تاہم 177 ممالک میں سے 52 ممالک کی زرعی پیداوار متاثر نہیں ہوگی.

یاد رہے کہ پاکستان عالمی موسمیاتی تبدیلیوں کے شکار ٹاپ ٹین ممالک میں شامل ہے اور پاکستان کے بارے میں عالمی اداروں کی کئی رپورٹس میں خبردار کیا گیا ہے کہ خوراک کی قلت کا شکار ملکوں میں بھی پاکستان تیزی سے اوپر آرہا ہے .