رنگ روڈ راولپنڈی منصوبے میں بے ضابطگیوں کے حوالے سے فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کی رپورٹ مکمل

جس کی روشنی میں منصوبے میں بے ضابطگیوں کی چھان بین کیلئے 3 رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے

Tariq Majeed Khokhar طارق مجید کھوکھر پیر 17 مئی 2021 12:59

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 17 مئی 2021ء،نمائندہ خصوصی،طارق مجید کھوکھر) رنگ روڈ راولپنڈی منصوبے میں بے ضابطگیوں کے حوالے سے فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کی رپورٹ مکمل ہوگئی ہے۔جس کی روشنی میں منصوبے میں بے ضابطگیوں کی چھان بین کیلئے 3 رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔ کمیٹی کو 10 دن کے اندر تحقیقاتی رپورٹ پیش کرنے کا ٹاسک سونپا گیا ہے۔کمیٹی نے رنگ روڈ راولپنڈی منصوبے کے انجینئرنگ، پروکیورمینٹ، کنسٹرکشن، فنانس، آپریشنز اینڈ مینٹینینس کے آر ایف پی سے متعلقہ ایشوز کی تحقیقات کیں - ان تحقیقات میں سرکاری اہلکار اور نجی کارکنان، جن میں سابق کمشنر راولپنڈی اور اس وقت کے ڈی جی آر ڈی اے، کنسلٹنٹس، لینڈ ایکوزیشن کلیکٹر کے آر ایف پی سے متعلقہ ایشوز میں کردار کی تحقیقات کی گئیں۔

(جاری ہے)

کمیٹی نے استفسار کیا ہے کہ نیسپاک نے جب 2017 میں منصوبے کیلئے معقول الائمنٹ تیار کی تھی۔ تو پھر اٹک لوپ اور پسوال زگزیگ کے ساتھ نئی الائنمنٹ کہاں سے آئی؟ پسوال چونکہ سی ڈے اے کی حدود میں آتا ہے تو آر ایف پی این ایچ اے اور سی ڈی اے کی منظوری کے بغیر کیسے پریس میں دیا گیا؟ تمام محکموں کے کمنٹس اور سفارشات کے بعد الائنمنٹ پلان کی سمری وزیر اعلی پنجاب نے 27 مارچ 2018 کو منظور کی سابق کمشنر راولپنڈی محمد محمود نے 4 جنوری 2020 کو ویکلی پروگریس میٹنگ کی صدارت کی جس میں منصوبے کی نئی الانمنٹ پیش کی گئی تمام محکموں اور وزیر اعلی کی منظوری کے بعد الائنمنٹ میں کی گئی تبدیلی پیپرا قوانین کے خلاف تھی۔

جون 24، 2020 کو پراجیکٹ سٹیرنگ کمیٹی کی تیسری میٹنگ جو چیئرمین پی اینڈ ڈی کی صدارت میں ہوئی، اس میں الائنمنٹ کے حوالے سے مطلع کرنے کے احکامات جاری کئے گئے مگر سابق کمشنر نے نئی الائنمنٹ کے حوالے سے دھوکا دہی سے کام لیا تاہم نئی تشہیر شدہ الائنمنٹ اور آر ایف پی دونوں غیر قانونی قرار پائے راولپنڈی کے موضع جات کی لینڈ ایکوزیشن کی رقم کم اور اٹک کے موضع جات کی رقم حد سے زیادہ رکھی گئی -کمیٹی کی رپورٹ کے مطابق رینٹل سنڈیکیٹ کے 37 لوگوں میں سابق کمشنر، ان کا بھائی کرنل ریٹائرڈ مسعود احمد اور کرنل ریٹائرڈ عاصم پراچہ بطورسابق کمشنر کے بے نامی دار شامل ہیں۔

نئی الائنمنٹ سے توقیر شاہ اور ان کے خاندان کی پراپرٹیز کو فائدہ پہنچا۔سابق کمشنر وسیم علی تابش کو لینڈ ایکوزیشن کلیکٹر کے اختیارات نہیں دے سکتے تھے، جو کہ دئیے گئے اور یہ غیر قانونی تھا- سابق کمشنر نے منصوبے کے متعدد دورے کئے، جن دوروں کا مقصد اس منصوبے کے ارد گرد زمین خریدنا تھا۔کمیٹی کی جانب سے سابق کمشنر راولپنڈی محمد محمود اور لینڈ ایکوزیشن کلیکٹر وسیم علی تابش کو ذمہ دار قرار دیا گیا ہے۔

محمد محمود اور وسیم علی تابش کا کیس نیب بھجوانے کی سفارشات پیش کی گئی ہیں۔ دونوں افسران نے غیر قانونی لینڈ ایکوزیشن پر 2.3 ارب روپے تقسیم کئے۔اتنی بڑی رقم کی ادائیگی اٹک لوپ کے رینٹ سینڈیکیٹ کو فائدہ پہنچانے کیلئے کی گئی۔ وسیم علی تابش نے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے ضلع اٹک میں 2 ارب سے زائد کی رقم خرچ کی۔ رینٹل سینڈیکیٹ میں ملوث تمام لوگوں کے خلاف تحقیقات کی جائیں گی۔

تحقیقات کے نتیجے میں فائدہ اٹھانے والے بے نامی حصہ دار بھی سامنے آسکتے ہیں۔اسٹیبلیشمنٹ ڈویژن قواعد وضوابط اور انتظامی قوانین کی دھجیاں اڑانے پر محمد محمود کے خلاف ڈسپلنری ایکشن لے۔ محمد محمود کے بھائی کا مکہ سٹی کے ساتھ تعلق کا انکشاف ہوا ہے۔ سابق کمشنر نے اپنے بھائی کو فائدہ پہنچانے کیلئے یااس کے ذریعے بے نامی طریقے سے خود کو فائدہ پہنچانے کیلئے اختیارات کا ناجائز استعمال کیا۔

توقیر شاہ اور نیسپاک کے چند افسران کو بھی ان بے ضابطگیوں میں ذمہ دار قرار دیا گیا ہے۔میسرز Zeeruk کو پی اینڈ ڈی پنجاب کی جانب سے بلیک لسٹ کیا جائے۔ ممبر پی اینڈ ڈی فرخ نوید کو عہدے سے ہٹایا جائے اور انکے خلاف تحقیقات کا آغاز کیا جائے۔ ایف بی آر اور ایف آئی کو 12 مختلف ہاوسنگ سوسائیٹیز اور پراپرٹیز کے حوالے سے چھان بین کی ذمہ داری دی جائے۔

ہاوسنگ سوسائیٹیر میں موجودہ یا ریٹائرڈ افسران کے بے نامی حصہ دار ہونے کے حوالے سے ان سوسائیٹیز/پراپرٹیز سے تحقیقات کی جائیں۔نووا سٹی، نیو ایئرپورٹ سٹی،بلیو ورلڈ، اتحاد سٹی،نئے اسلام آباد ائیرپورٹ کے نزدیک گاوں میاں رشیدہ میں 3 سو کنال اراضی،ٹھلیاں میں 200 کنال اراضی،جنڈو اور چوکر میں اراضی، لائف ریذیڈینشیا، روڈن اینکلیو ساس ڈویلپرز،کیپیٹل سمارٹ سٹی، ٹاپ سٹی رپورٹ میں سفارش کی گئی ہے کہ ڈی سی اٹک، ڈی سی راولپنڈی، اے ڈی سی آر راولپنڈی، اے سی راولپنڈی صدر اور فتح جنگ اور چیف آفیسر فتح جنگ تحصیل کونسل کو انکی مجرمانہ غفلت اور خاموشی پر عہدوں سے فوری ہٹایا جائے۔

متعلقہ اتھارٹیز کرنل ریٹائرڈ عاصم ابراہیم پراچہ کی جانب سے قومی سیکیورٹی کے احساس ادارے کا نام استعمال کرنے کی تحقیقات کریں۔ فورسز میں متعلقہ افسران کومیجر جنرل ریٹائرڈ سلیم اسحاق کے رینٹل سینڈیکیٹ میں کردار کے حوالے سے بھی آگاہ کیا جائے۔ بورڈ آف ریوینیو پنجاب تشہیر کی گئی الائنمنٹ کے حوالے سے ریوینیو اسٹیٹس کے ڈی سی ریٹس کی موجودہ مارکیٹ ریٹس کے ساتھ تصدیق کیلئے سپیشل ٹیم تشکیل دے۔ ایف آئی اے کا سائبر ونگ غیر منظور شدہ سوسائیٹیر کی آن لائن اور دیگر تشہیر اور نووا سٹی کی جانب سے منظور شدہ ایریا سے زائد سیلز کے حوالے سے تحقیقات کرے۔