”عرب ممالک نے ہی ہم پر داعش جیسی مصیبت نازل کی ہے“

لبنانی وزیر خارجہ کے متنازع بیان پر سعودی حکومت کا سخت احتجاج، لبنانی سفیر کو طلب کے احتجاجی مراسلہ حوالے کر دیا

Muhammad Irfan محمد عرفان بدھ 19 مئی 2021 10:17

”عرب ممالک نے ہی ہم پر داعش جیسی مصیبت نازل کی ہے“
ریاض(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔19مئی2021ء) گزشتہ دو تین روز سے لبنان کے وزیر خارجہ شربل وہبی کا ایک متنازع بیان بہت زیادہ وائرل ہو گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق لبنانی وزیرخارجہ شربل وہبہ نے سوموار کو ایک ٹی وی انٹرویو میں ایک نیا تنازع کھڑا کردیا ہے۔انھوں نے خلیجی عرب ممالک کو عراق اور اس کے ہمسایہ ملک شام میں داعش کے ظہور کا ذمے دار قراردیا ہے۔

انھوں نے الحرا ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ”محبت ،بھائی چارے اور دوستی کے علمبردار ممالک ہمارے لیے داعش کو سامنے لائے تھے۔“ لیکن انھوں نے براہ راست کسی ملک کا نام نہیں لیا۔العربیہ نیوز کے مطابق سعودی وزارتِ خارجہ نے الریاض میں متعیّن لبنانی سفیر کو منگل کے روز طلب کیا ہے اور ان سے لبنانی وزیرخارجہ شربل وہبہ کے مملکت اور دوسرے عرب ممالک کے بارے میں ”شرمناک بیان“ پر سخت احتجاج کیا ہے۔

(جاری ہے)

وزارتِ خارجہ کے حکام نے ایک احتجاجی مراسلہ بھی لبنانی سفیر کے حوالے کیا ہے۔اس مراسلے میں تحریر کیا گیا تھا کہ ”وزارت خارجہ مملکت ،اس کے عوام اور خلیج تعاون کونسل (جی سی سی) کے رکن ممالک کے بارے میں ان (لبنانی وزیرخارجہ)کے توہین آمیز اور شرمناک بیان کی شدید الفاظ میں مذمت کرتی ہے۔“سعودی وزارتِ خارجہ نے اپنے اس موٴقف کا اعادہ کیا ہے کہ اس طرح کے بیانات سفارتی اقدارکے بالکل منافی ہیں اور یہ سعودی عرب اور لبنان کے درمیان استوار تاریخی تعلقات سے بھی کوئی مطابقت نہیں رکھتے ہیں۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ”ان توہین آمیز ریمارکس کے دونوں برادرممالک کے درمیان تعلقات کے لیے مضمرات کے پیش نظر وزارتِ خارجہ میں جمہوریہ لبنان کے سفیر کو طلب کیا گیا ہے اور ان سے لبنانی وزیرخارجہ کے دشنام طرازی پر مبنی بیان کی مذمت کی گئی ہے اور اس ضمن میں ایک احتجاجی مراسلہ ان کے حوالے کیا گیا ہے۔“لبنان کے صدر میشیل عون نے منگل کے روز ایک بیان میں کہاہے کہ وزیرخارجہ کے تنقیدی کلمات سرکاری پالیسی کی عکاسی نہیں کرتے ہیں۔انھوں نے یہ بیان جاری کرکے دراصل خلیجی عرب ممالک کے ساتھ مزید کشیدگی سے بچنے کی کوشش کی ہے کیونکہ یہی ممالک بحران کا شکارلبنان کو سب سے زیادہ مالی امداد بھی مہیا کرتے ہیں۔