سارے چور پی ٹی آئی حکومت کی چھتری تلے اکٹھے ہوگئے ہیں ،مرتضیٰ وہاب

ہمارے وزیراعظم کہتے ہیں میں نے بیس سال کرکٹ کھیلی ہے کسی کے پریشر میں نہیں آتا مگر پی ٹی آئی کے وزراء اپنی وفاداریاں جتانے میں لگے ہوئے ہیں،پریس کانفرنس

بدھ 19 مئی 2021 20:12

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 مئی2021ء) ترجمان سندھ حکومت اور مشیر قانون و ماحولیات بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے کہا ہے کہ وزیراعظم کہتے ہیں میں کسی کو این آر او نہیں دوں گا۔انہوںنے یہ ٹھیک کہا کہ سارے چور اکٹھے ہوئے ہیں اور سارے چور پی ٹی آئی حکومت کی چھتری تلے اکٹھے ہوئے ہیں- ہمارے وزیراعظم کہتے ہیں میں نے بیس سال کرکٹ کھیلی ہے کسی کے پریشر میں نہیں آتا مگر پی ٹی آئی کے وزراء اپنی وفاداریاں جتانے میں لگے ہوئے ہیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو سندھ اسمبلی بلڈنگ کے کمیٹی روم میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہانہوں نے کہا کہ نااہل ترین کا" ترین " ایک گروپ کی شکل میں نکل گیا ہے۔ ان 48 لوگوں کا گروپ قومی و پنجاب اسمبلی میں بنا ہے اور سوال یہ ہے کہ کیا اب بھی کپتان کے پاس اکثریت ہی انہوں نے کہا کہ وسیم اکرم پلس بوزدار بھی اکثریت کھو بیٹھے ہیں اور پریشر نظر آرہا ہے کہ یا توحکومت خطرے میں ہوگی۔

(جاری ہے)

جب بجٹ پاس ہوگا تو جہانگیر ترین کے کیسز ختم ہوجائیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اب وقت آگیا ہے صدر مملکت وزیراعظم سے کہیں کہ پارلیمنٹ میں اپنی اکثریت ثابت کریں۔ راولپنڈی رنگ روڈ کی شکل میں ایک اور اربوں روپے کا ٹیکہ قومی خزانے کو لگا ہے اور رنگ روڈ منصوبے میں دوسرا ٹیکہ ان کے اے ٹی ایمز کو فائدہ دے کر لگایاگیا۔خان حکومت نے دوسروں پر الزام لگانے کا کام کیا ہے۔

رنگ روڈ منصوبے میں جن کے نام سامنے آئے ہیں وہ عمران خان کے قریبی ہیں۔ ایمانداری کے دعویداروں کے درجنوں اسکینڈل سامنے آچکے ہیں۔ سب سے پہلے چینی کا اسکینڈل آیا جب وزیراعظم نوٹس لیتے ہیں تو قیمت مزید بڑھ جاتی ہے۔ یہ وہ لوگ ہیں جو شفافیت کی بات کرتے تھے۔ راولپنڈی رنگ روڈ کی شکل میں اربوں روپے کا قوم کو چونا لگایا گیا اور اس کا روٹ تبدیل کیا گیا۔

وہ کس کے منظور نظر ہیں اور اے ٹی ایمز ہیں اب سامنے آگیا ہے۔ کپتان نے پونے تین سال میں جو چیز ایمانداری سے کی ہے وہ ایک دوسریکے اوپر الزام لگانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کس کی سربراہی میں میٹنگ ہوئی کون کون نہیں بیٹھا اب تو سب میڈیا میں سامنے آگیا کہ جو شخص نہ پاکستان میں تھا اور نہ ہی سیاست کی۔خان صاحب حکمران بریف کیس لیکر آگئے اب اسی طرح جائیں گے۔

یہ کہتے تھے عمران خان کا کوئی اسکینڈل نہیں ہے جبکہ ایک درجن سے زائد اسکینڈل عمران خان کے دور کے ہیں۔چینی اسکینڈل پر وزیراعظم نوٹس لیتے ہیں اورچینی سینچری کراس کرجاتی ہے تو آٹے کا اسکینڈل سامنے آتا ہے پھر ادویات کا اسکینڈل سامنے آیا۔ادویات کی قیمتوں میں کئی گنا اضافہ ہوا یہ کس کی منظوری سے ہوا۔ جب وزیر صاحب کو مستعفی ہونے کا کہا پھر کچھ عرصے بعد اس شخص کو پارٹی کا سیکرٹری جنرل بنا دیا جاتا ہے۔

عمران خان کی بہن علیمہ خان کواین آر او دیا۔ سوسائیٹیز اسکینڈل بھی ہوا۔ پنجاب کی 600 سوسائٹیوں کو این آر او دیا گیا۔ سرکلر قرضہ 1100 ارب تھا اب 2500 ارب تک پہنچ گیا ہے۔ پی آئی اے کا ستیاناس کر دیا اور قومی ادارہ تباہ کردیا گیا۔ پوری قوم خمیازہ بھگت رہی ہے۔ بی آرٹی پشاور اسکینڈل، بلین ٹری اسکینڈل ایک کروڑ پچاس لاکھ گھر دینے کا وعدہ کیا جبکہ صرف ایک نوکری زلفی بخاری کو دی جس کو بھی نکال دیا گیا۔

گھر دیا تو خود کو اور غریب کا گھر ریگیولرائیزڈ نہیں ہوسکتا مگر بنی گالا میں ہو جاتا ہے۔ ترجمان سندھ حکومت نے کہا کہ ایک پاکستان میں نہ تو ای سی ایل میں نام داخل ہوتا ہے نہ جیل ہوتی ہے مگر آصف علی زرداری، فریال ٹالپور، خورشید شاہ اور بابل بھیو گرفتار ہو جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شوگر انکوائری کمیشن رپورٹ کہتی ہے کہ پاکستان میں چینی کابحران اس وجہ سے پیدا ہوا کہ چینی ایکسپورٹ کی گئی۔

جہانگیر ترین تو وزیر نہیں تھے۔ چینی باہر بھیجنے کافیصلہ تو کپتان کا تھا اورانکوائری تو عمران خان سے ہونی تھی ای سی ایل میں نام تو ان کا ڈالنا تھا۔ وزیراعظم کسی نہ کسی کو فارغ کرتے ہیں لہذا اب ہیڈ کو فارغ کیا جانا چاہیئے۔ عمران خان کی موجودگی میں سیاسی اور معاشی استحکام نہیں ہو سکتا۔اب وزراء کو نہیں عمران خان کو گھر جانا چاہیئے۔

انہوں نے کہا کہ خدا کرے نیا پارلیمانی گروپ عوام کے حقوق کی بات کرے۔ ترجمان سندھ حکومت نے کہا کہ کل بلاول ہاؤس پر پروگرام کیا گیا اور ایک چینل نے سات بجے سے پہلے مجھے کوئی فون نہیں کیا۔ علی زیدی اور حلیم عادل کے پاس تو کیمرا بھیج دیا جس سے بلاول ہاؤس کی پرائیویسی متاثر ہوئی۔آئے دن صحافی بلاول ہائوس آتے ہیں کبھی کسی کو بدبو نہیں آئی۔

انہوں نے کہا کہ میں بڑے احترام کے ساتھ نجی چینل کو کہتا ہوں کہ ذمہ دارانہ رپورٹنگ کرتے مگر ان کی نیت ٹھیک نہیں تھی۔ پی ٹی آئی کی کارکردگی تو کچھ نہیں ہے۔ کسی کے گھرکے اوپر ڈرون چلانا کیا درست ہے۔چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال نہیں کرنا چاہیئے۔میڈیا کوڈ آف کنڈکٹ اور صحافتی اخلاقیات کی بھی خلاف ورزی کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ بلاول ہاؤس میں افرادی قوت کا سینکڑوں اسٹاف ہے۔ ہم آنے والوں کوچائے پلاتے ہیں جبکہ یہ بھینسیں کمرشل استعمال کے لئے نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے مردم شماری پر تحفظات تھے جس کے لیئے وزارت قانون کاخط تیار ہے اور جلد وفاق کوبھیجیں گے۔