ایران کے 592 صدارتی امیدواروں میں سے 6امیدواروں پر امریکی پابندیاں

اگر ان 6 امیدواروں میں سے کوئی ایک صدارتی میدان میں کامیابی حاصل کرلیتا ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ ایران اور مغرب کے درمیان تعلقات مزید کئی سال تک خراب رہیں گے.مغربی مبصرین

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعرات 20 مئی 2021 12:42

ایران کے 592 صدارتی امیدواروں میں سے 6امیدواروں پر امریکی  پابندیاں
لندن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-ا نٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ 20 مئی ۔2021ء) ایران کے جون میں ہونےوالے صدارتی انتخابات میں اب تک 592 امیدوار سامنے آچکے ہیںجن میں6امیدوار امریکا کی بلیک لسٹ کا حصہ ہیں ان میں ایک ایسا نام بھی شامل ہے جو امریکا ہی نہیں بلکہ یورپی یونین کی بھی بلیک لسٹ میں شامل ہیں یہ ابراہیم الرئیسی ہیں جو اس وقت ایرانی عدلیہ کے سربراہ اور متوقع طور پر موجودہ سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے جانیشن بھی ہوسکتے ہیں.

(جاری ہے)

برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق اگر ان 6 امیدواروں میں سے کوئی ایک صدارتی میدان میں کامیابی حاصل کرلیتا ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ ایران اور مغرب کے درمیان تعلقات مزید کئی سال تک خراب رہیں گے امریکا اور یورپ کے ساتھ ایران کی کشیدگی مزید بڑھ سکتی ہے. مغربی مبصرین کا کہنا ہے کہ عالمی سزا یافتہ شخص کے ایران میں منصب صدارت پرفائز ہونے سے مستقبل میں ایران کی مذاکراتی طاقت میں اضافہ ہوتا ہے ایسے میں ایران جوہری مذاکرات کے دوران نو منخب صدرتہران پر عائد کی گئی عالمی پابندیوں کو ختم کرنے کے لیے زیادہ دباﺅ ڈال سکتا ہے.

ایران کے صدارتی انتخابات میں عالمی سزا یافتہ امیدواروں میں ابراہیم رئیسی کو مرکزی حیثیت حاصل ہے ابراہیم رئیسی 1988 میں ایران میں ولایت فقیہ کے نظام کے مخالفین کو سزائے موت دینے کے لیے تشکیل دی گئی چار رکنی کمیٹی کے رکن تھے اس کمیٹی کو چار رکنی ڈیتھ کمیٹی قرار دیا جاتا ہے جس نے 5 ہزار افراد کے قتل کے پروانے جاری کیے تھے. سال2011 میں امریکا اور یورپی یونین نے ابراہیم رئیسی پر پابندیاںعائد کی تھیں یورپی یونین نے ایران میں انسانی حقوق کی پامالیوں میں ملوث جن 80 افراد کی فہرست جاری کی ان س میں ابراہیم رئیسی سر فہرست ہیں4 اکتوبر 2019 کو امریکا نے ایران کی بلیک لسٹ شخصیات کی فہرست میں ابراہیم رئیسی اور 9 دیگر افراد کوشامل کیا ان پر ایران میں حکومت مخالف مظاہروں کو طاقت کے ذریعے کچلنے میں ملوث ہونے کا الزام عائد کیا گیا تھا جب مظاہرین پر طاقت کا استعمال کیا گیا تو اس وقت ابراہیم رئیسی ایرانی جوڈیشل کونسل کے سربراہ تھے.

ایران کے عسکری شعبے سے تعلق رکھنے والے صدارتی امیدواروں میں امریکی پابندیوں کا سامنا کرنے والے رسم قاسمی اہم نام ہے امریکا نے 2013 کو رستم قاسمی کو بلیک لسٹ کیا تھا جب وہ سابق صدر محمود احمدی نژاد کی حکومت میں پٹرولیم کے وزیر تھے رستم قاسمی نہ صرف امریکا کی طرف سے بلیک لسٹ ہیں بلکہ یورپی یونین، سلامتی کونسل اور آسٹریلیا نے نے ان پرپابندیاں عائد کر رکھی ہیں.

حسین دھقان سابق فوجی افسر ہیں مگر وہ پہلے بھی ایران میں صدارت کے منصب کے حصول کی کوشش کرتے رہے ہیں میجر جنرل ریٹائرڈ حسین دھقان ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے ملٹری انڈسٹری کے شعبے کے مشیر ہیں 4 نومبر 2019 کو امریکی وزارت خزانہ نے 9 ایرانی عہدیداروں پر پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا تھا جن میں حسین دھقان بھی شامل ہیں اس وقت کی امریکی حکومت نے کہا تھا کہ یہ شخصیات لبنان اور ارجنٹائن میں امریکی مفادات پر ہونے والے حملوں میں بھی ملوث ہیں.

ایران کے صدارتی انتخابات کے بلیک لسٹ امیدواروں میں ایران کی سائبر اسپیس کونسل کے سیکرٹری ابو الحسن فیروز آبادی بھی شامل ہیں 23 مئی 2018 کو امریکی وزارت خزانہ نے انٹرنیٹ مانیٹرنگ کی آڑ میں ایران میں پابندیاں عائد کرنے میں ملوث فیروز آبادی کو بلیک لسٹ کردیا تھا امریکا میں موجود فیروزآبادی کے اثاثے منجمد کردیئے گئے خیال رہے کہ ایران کی سائبر اسپیس کونسل ملک میں انٹرنیٹ اور سائبر سے متعلق فیصلوں کی مجاز ہے.

2012 میں امریکا نے ایران کی متعدد شخصیات پرپابندیوں کا اعلان کیا تھا جن میں پانچ شخصیات اور جوہری پروگرام سے متعلق کام کرنے والی 7 کمپنیاں شامل تھیں بلیک لسٹ ہونے والے افراد میں ایک نام فریدون عباسی کا شامل تھا. ایران میں ہونے والے صدارتی انتخابات میں شامل بلیک لسٹ امیدواروں میں عزت اللہ ضرغامی بھی شامل ہیں ضرغامی ایران کے ریڈیو اینڈ ٹیلی ویژن کارپوریشن کے سابق ڈائریکٹر ہیں 2012 میں امریکا نے ان پر پابندیاں عائد کی تھیں اس کے علاوہ یورپی یونین کی ایرانی شخصیات کو بلیک لسٹ کرنے سے متعلق ایک فہرست میں 16 نام شام ہیں جن میں عزت اللہ ضرغامی بھی شامل ہیں.