طاقت سے فلسطینیوں کو ان کے حقوق سے محروم نہیں کیا جاسکتا ،یوسف رضا گیلانی

مسائل جنگوں سے حل نہیں ہوتے ہیں،مسئلہ فلسطین کا حل دو ریاستوں کے قیام میں ہے،مقبوضہ فلسطین میں غیر قانونی آبادی روکی جائے، اپوزیشن لیڈر کشمیر اور فلسطین لہولہان ہیں ،دونوں کا مطالبہ ہے رائے شماری کی جائے ،عالمی امن فورس کو غزہ میں تعینات کیا جائے عالمی عدالت انصاف میں اسرائیلی مظالم پر مقدمہ درج کیا جائے، قائد ایوان پاکستان کے قائدانہ کردار کو فلسطین سمیت پوری دنیا تسلیم کرتی ہے اور یہ نسلوں تک یاد رکھا جائے گا، شہزاد وسیم

پیر 24 مئی 2021 18:02

طاقت سے فلسطینیوں کو ان کے حقوق سے محروم نہیں کیا جاسکتا ،یوسف رضا گیلانی
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 مئی2021ء) سینٹ میں اپوزیشن لیڈر یوسف رضا گیلانی اور قائد ایوان شہزاد وسیم نے واضح کیا ہے کہ طاقت سے فلسطینیوں کو ان کے حقوق سے محروم نہیں کیا جاسکتا ،مسائل جنگوں سے حل نہیں ہوتے ہیں،مسئلہ فلسطین کا حل دو ریاستوں کے قیام میں ہے،مقبوضہ فلسطین میں غیر قانونی آبادی روکی جائے، کشمیر اور فلسطین لہولہان ہیں ،دونوں کا مطالبہ ہے رائے شماری کی جائے ،عالمی امن فورس کو غزہ میں تعینات کیا جائے عالمی عدالت انصاف میں اسرائیلی مظالم پر مقدمہ درج کیا جائے۔

پیر کو اجلاس شروع ہوا تو قائد ایوان شہزاد وسیم نے فلسطین میں اسرائیلی بربریت کے خلاف تحریک پیش کی اورکہاکہ ماہ رمضان میں اسرائیل نے بربریت کی ،مسجد اقصیٰ پر بمباری کی گئی ،ایوان فلسطین میں ہونے والے مظالم پر بحث کرے جس کے بعد ایوان نے تحریک پر بحث کی منظوری دے دی۔

(جاری ہے)

بحث میں حصہ لیتے ہوئے اپوزیشن لیڈر سینیٹ یوسف رضاگیلانی نے کہاکہ فلسطین پر حملہ بند کئے جائیں ،طاقت سے فلسطینیوں کو ان کے حقوق سے محروم نہیں کیا جاسکتا ہے ،مسئلہ فلسطین کا حل دو ریاستوں کے قیام میں ہے،مقبوضہ فلسطین میں غیر قانونی آبادی روکی جائے، فلسطین میں میڈیا دفتر پر حملہ بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔

یوسف رضاگیلانی نے کہاکہ فلسطین پر ہم سب ایک ہیں فلسطینیوں کی حمایت سب سے اہم ہے ،ہم سفارتی اخلاقی حمایت پہلے بھی کرتے رہے ہیں اور آج بھی کرتے ہیں ،یہ مسئلہ 1948سے ہے اسرائیل ان پر مظالم کررہاہے اس کے اثرات ہیں اسرائیل اپنے مقاصد میں مظالم کے باوجود کامیاب نہیں ہوسکا۔انہوںنے کہاہک اسرائیل کا جنگی جرائم سلیف ڈیفنس نہیں ہے،مسائل جنگوں سے حل نہیں ہوتے ہیں۔

انہوںنے کہاکہ کشمیریوں پر بھی ظلم کیا گیا آج بھی کشمیری حق خودارادیت کی جنگ لڑرہے ہیں کشمیریوں کے ساتھ ہماری اخلاقی سفارتی حمایت ہے۔ انہوںنے کہاکہ جنگوں سے مسائل حل نہیں ہوتے، منموہن سنگھ کو بھی اس کا پیغام دیا۔ انہوںنے کہاکہ عوام کو ریاست چاہیے ان کو دبایا نہیں جاسکتا ہے ،1974میں اسلامک سمیٹ لاہور میں ہوئی وہ ایک سنگ مین تھی۔

انہوںنے کہاکہ یاسر عرفات نے کہاکہ فلسطین لاہور میں پیدا ہوااور مسلم امہ فلسطین پر متحد ہوئی ،او آئی سی کی بنیاد اس سمٹ میں رکھی گئی تے تھی۔قائدایون شہزاد وسیم نے کہاکہ ایوان سے ایک قومی آؤاز جانی چاہیے قومی معاملات پر مل کر اپوزیشن اور حکومت کو چلنا چاہیے۔ انہوںنے کہاکہ رمضان کے مقدس مہینے اور 27رمضان کی بابرکت رات مسجد اقصیٰ میں مسلمان عبادت کررہے تھے اسی دوران فضا میں بارود کی بو پھیلتی ہے اور دوسری طرف اسرائیلی جشن منا رہے تھے۔

انہوںنے کہاکہ طاقت کے بل بوتے پر 50ہزار فلسطینیوں کو بے گھر کردیا جاتا ہے فلسطینیوں کو شہید اور زخمی کیا گیا میڈیا نے دیکھایا تو اس کو بھی تباہ کردیا گیا،یہ پہلی بار نہیں ہوئے ہیں یہ مظالم ہم فلسطین کے ساتھ کشمیر میں بھی دیکھتے ہیں ،دونوں مسائل کی بنیاد اقوام متحدہ ہے جس کی طرف ہم انصاف کیلئے دیکھتے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ فلسطین اور کشمیر دونوں لہو لہان ہیں ،دونوں کا ایک ہی مطالبہ ہے کہ رائے شماری کی جائے،ایک طرف صہیونیت اور دوسری طرف ہندوتوا ہے،ایک طرف یہودیوں اور دوسری طرف ہندوؤں کو آباد کیا جارہاہے۔

انہوںنے کہاکہ اقوام متحدہ کی قرارداد کو پاؤں کے نیچھے روندہ جارہاہے۔ انہوںنے کہاکہ قائداعظم نے فلسطین کے لیے آواز اٹھائی ہے 1938میں قائد اعظم نے جمعہ کو ہی یوم فلسطین منایا تھا، یہ ہمارا نظریاتی اثاث ہے اور اس کے ہم امین ہیں۔ عمران خان نے مسئلہ فلسطین پر عالمی رائے عامہ کو منظم کیا،عمران خان نے امہ کو اکٹھا کیا وزیر خارجہ بھی اس مسئلے پر متحرک ہوئے۔

انہوںنے کہاکہ عمران خان نے مسلم امہ کی ترجمانی کی، اسرائیل کو سیز فائر کرنے پر مجبور کیا،محمود عباس نے بھی اس پر اظہار تشکر کیا۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان کے قائدانہ کردار کو فلسطین سمیت پوری دنیا تسلیم کرتی ہے اور یہ نسلوں تک یاد رکھا جائے گااس پر پاکستانی قوم کو فخر کرنا چاہیے۔ انہوںنے کہاکہ موجودہ مسئلہ فلسطین کے دوران دوہرا معیار بھی سامنے آیا۔

اسرائیل کے مظالم سے پردہ اٹھاتے ہیں تو اس کو تعصبانہ بات کہی جاتی ہے۔ اسلاموفوبیہ ہے جس کی وجہ سے دنیا کو خطرے کی طرف دھکیلاجارہا ہے اسلام فوبیہ پر بھی دنیا کو قانون سازی کرنی ہوگی انہوںنے کہاکہ فلسطین مدد کے لیے ہماری طرف دیکھ رہے ہیں مالی امداد کی بھی اشد ضرورت ہے ۔ انہوںنے کہاک ہپاکستان کے سکول مدرسہ کالج یونیورسٹیاں فلسطینی بچوں کے لیے کھلی ہیں ،عالمی امن فورس کو غزہ میں تعینات کیا جائے عالمی عدالت انصاف میں اسرائیلی مظالم پر مقدمہ درج کیا جائے۔ انہوںنے کہاکہ آزاد فلسطین یارست کا قیام اور اس کا دارلخلافہ القدس ہو۔