سعودی عرب کے شہر طائف کی شہدسے زیادہ میٹھی خوبانی کے چرچے

یہ پھل گذشتہ سو سال سے کاشت کیا جارہا ،طائف میں اس لذیذ خوبانی کو بوخدین کا نام دیا جاتا ہے،مقامی کسان

اتوار 30 مئی 2021 11:35

طائف (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 30 مئی2021ء) ایک ایسے وقت میں جب سعودی عرب میں کاشت کار گرمیوں کی آمد سے پہلے کے پھلوں کوسمیٹ رہے ہیں طائف گورنری کا ایک ایسا پھل جو شہد سے زیادہ میٹھا اور لذیذ ہے بازاروں میں گاہکوں کی توجہ کا مرکز ہے۔ یہ لذیذ پھل برسوں سے کاشت کی جانے والی خوبانی ہے جو اپنی منفرد خوشبو، شہد کی طرح میٹھی اور لذت کی وجہ سے پہچانی جاتی ہے۔

سعودی عرب کے مغربی علاقے طائف کے بازاروں میں ابو خدین کے نام سے مشہور یہ خوبانی آج کل عام ہے اور موسم گرما کے پھلوں میں سے ایک پھل ہے۔ایک مقامی کسان عبدالعزیز الطویری نے عرب ٹی وی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ خوبانی کی یہ قسم اپنی سرعت پیداوار کی وجہ سے مشہور ہے۔ اس کی تیاری اور پھل پکنے میں زیادہ وقت نہیں لگتا۔

(جاری ہے)

سودی عرب کے دوسرے علاقوں میں کاشت ہونے والی اسی طرح کی خوبانی کا ذائقہ الگ ہے اور طائف کی خوبانی کا الگ ذائقہ ہے۔

طائف میں اس خوبانی کا اپنا رنگ، ذائقہ اور پھل کا حجم ہے۔ایک سوال کے جواب میں الطویری نے کہا کہ طائف کا شمار سعودی عرب کے سرد علاقوں میں ہوتا ہے مگر طائف میں زیادہ ٹھنڈے علاقوں الھدا، وادی محرم، الغدیرین، الاعمق اوربلاد طویرق جیسے مقامات میں اس کی وسیع پیمانے پر کاشتکی جاتی ہے اور یہ پھل گذشتہ ایک سو سال سے کاشت کیا جاتا ہے۔طائف میں اس لذیذ خوبانی کو بوخدین کا نام دیا جاتا ہے۔

اس کی وجہ اس کے سرخ رنگ اور شہد کی طرح مٹھاس ہے۔ یہ میٹھے پانی اور خطے کی زرخیز مٹی میں کاشت کی جاتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس کا پنا ذائقہ ہے۔خوبانی کی زیادہ تر کاشت طائف کے جنوبی علاقوں میں کی جاتی ہے۔ مقامی سطح پر بنی سعد، میسان، ثقیف، بنی مالک، اور اطراف کے علاقوں میں اس کی کاشت کرتے ہیں۔پھل پکنے کے آغاز میں اس کی قیمت زیادہ ہوتی ہے مگر جیسے ہی بازاروں میں یہ عام ہوتی ہے تواس کی قیمت بھی کم ہوجاتی ہے۔شروع میں ایک کارٹن خوبانی کی قیمت 150 ریال سے کم ہوکر 60ریال تک آجاتی ہے۔