جسٹس شوکت عزیز صدیقی کیس ،بار سے ججز کا خطاب کوڈ آف کنڈکٹ کی خلاف ورزی نہیں،حامد خان

شوکت عزیز صدیقی نے جو طریقہ اپنایا وہ دیکھیں،کیا جج کو اس انداز میں گفتگو کرنی چاہیی ججز کے ریمارکس

پیر 31 مئی 2021 16:35

جسٹس شوکت عزیز صدیقی کیس ،بار سے ججز کا خطاب کوڈ آف کنڈکٹ کی خلاف ورزی ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 31 مئی2021ء) سپریم کورٹ میں معزول جسٹس شوکت عزیز صدیقی کیس کی سماعت کے دوران وکیل حامد خان نے کہا ہے کہ بار سے ججز کا خطاب کوڈ آف کنڈکٹ کی خلاف ورزی نہیں جس پر ججز نے کہا ہے کہ شوکت عزیز صدیقی نے جو طریقہ اپنایا وہ دیکھیں،کیا جج کو اس انداز میں گفتگو کرنی چاہیی ۔ پیر کو سپریم کورٹ میں سابق جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس شوکت عزیز صدیقی کی برطرفی کیخلاف درخواست پر سماعت جسٹس عمر عطابندیال کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ نے سماعت کی۔

شوکت عزیز صدیقی کے وکیل حامد خان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت نے نوٹس کے باوجود جواب جمع نہیں کرایا جس پر اٹارنی جنرل نے کہاکہ درخواست قابل سماعت ہونے کی رکاوٹ عبور ہونے پر جواب جمع کرائیں گے،وکیل حامد خان نے کہا کہ شوکت عزیز صدیقی نے کھلی عدالت میں انکوائری نہ کرنے کا جوڈیشل کونسل کا فیصلہ چیلنج کیا تھا جس کے بعد سپریم کورٹ نے قابل سماعت ہونے پر ہی فیصلہ کالعدم قرار دیا۔

(جاری ہے)

جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ درخواست قابل سماعت سمجھنے اور قرار دینے میں فرق ہے،جسٹس اعجاز الاحسن نے کہاکہ جس بنیاد پر درخواست قابل سماعت سمجھی گئی وہ دیکھنا بھی ضروری ہے،تقریر اور اس کے نقاط سے انکار نہیں کیا گیا ،جوڈیشل کونسل نے سمجھا مزید تحقیقات کی ضرورت نہیں،جسٹس سردار طارق نے کہا جس ریفرنس میں برطرفی ہوئی اس میں حقائق تسلیم شدہ ہیں، حقائق تسلیم شدہ ہوں تو انکوائری کمیٹی کیا کری ۔

وکیل حامد خان نے کہا کہ سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری بھی بار سے خطاب کرتے رہے ہیں جس پر جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ افتخار چوہدری بار سے ہمیشہ لکھی ہوئی تقریر کرتے تھے، افتخار چوہدری نے کبھی تقریر میں کسی پر الزام نہیں لگایا تھا، عدالت نے کیس کی مزید سماعت بدھ تک ملتوی کر دی۔