80 کی دہائی میں جیت کے نشے میں بیک اپ تیار کرنا بھول گئے ،اس وجہ سے پاکستانی ہاکی نیچے آ نا شروع ہوئی ‘ محمد ثقلین

بھارتی ہاکی فیڈریشن کی سالانہ گرانٹ تین ارب روپے ہے ،ہماری اس کے مقابلے میں آٹے میں نمک کے برابر ہے ‘سابق کپتان

جمعرات 3 جون 2021 14:24

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 03 جون2021ء) سابق اولمپین اور قومی ہاکی ٹیم کے کپتان محمدثقلین نے کہا ہے کہ 80کی دہائی میں جیت کے نشے میں بیک اپ تیار کرنا بھول گئے جہاں سے پاکستانی ہاکی نیچے آ نا شروع ہوئی ،جب قاسم ضیا ء کی قیادت میں پاکستان نے گیارہویں پوزیشن حاصل کی اس وقت بیک اپ پر کیا جاتا تو آج ہماری ہاکی یہاں نہ کھڑی ہوتی ۔

گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تین اولمپک اورچار ورلڈکپ جیتنے والی ٹیم آ ج 17ویں نمبر پر کھڑی ہے،اس کی کئی وجوہات ہیں ان میں ایک وجہ فنڈز کی کمی کاہونا ہے،ہاکی بہت مہنگا کھیل بن چکا ہے ،ہاکی شوز تین ہزار ،ہاکی دس ہزار ،گول کیپر کا سامان لاکھ روپے سے زیادہ میں ملتاہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ہاکی فیڈریشن کا اپنا کوئی سٹیڈیم نہیں اورنہ ہی آ فس ہے،سالانہ فنڈز چند کروڑ روپے ملتے ہیں اوربھارت کے مقابلے میں یہ گرانٹ آٹے میںنمک کے برابر ہے، بھارتی ہاکی فیڈریشن کی سالانہ گرانٹ تین ارب روپے ہے اسی وجہ سے بھارتی ہاکی ٹیم ٹاپ فور میں ہے اورکسی بھی وقت عالمی چمپئن بن سکتی ہے ۔

(جاری ہے)

وہ جونیئر کا عالمی چمپئن ہے اس کی وجہ انہوں نے اپنا ڈومیسٹک مضبوط کیا ہے ۔پاکستان ہاکی کی تباہی کا کسی ایک کوذمہ دار قرار نہیں دیا جاسکتا ،ہاکی پروان چڑھانے کے لئے حکومت ،سپانسرز،ا سٹیک ہولڈرز ،فیڈریشن ،کوچ اور کھلاڑیوں کا اپنا کردار ادا کرنا ہوگا ،پاکستان میں ایج گروپ انڈر1618,19اور جونیئر ٹیمیں بنانا ہوگی،سکول کالج کی ٹیمیں اور ایونٹ منعقد کرنا ہوں گے ،لانگ ٹرم پلاننگ بنانا ہوگی ،پاکستان میں جونیئر ٹیم میں زائد العمر کھلاڑی شامل کیے جاتے ہیں،ہاکی فٹنس کا کھیل ہے اورتیز ترین کھیل ہے اس لئے جرمنی کھلاڑی بیس سال میں ورلڈ چمپئن ہوتا ہے پاکستان کی جونیئر ٹیم کا کھلاڑی پچیس سال کا ہوتاہے اس لئے ہمارا ٹیلنٹ ضائع ہورہا ہے۔

اس کے ساتھ پہلے پاکستانی ٹیم میں تمام صوبائی کھلاڑی شامل ہوتے تھے اب ایسا نہیں ہے اس لیے پاکستان ہاکی کیلئے سب کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔