ارکان پارلیمنٹ کو بھی فراڈیے جعلی نمبروں سے کال کرکے پیسے طلب کررہی ہیں ، قائمہ کمیٹی دفاع میں انکشاف

ایف آئی اے کوشکایات کرنے کے باجودکوئی شنوائی نہیں ہورہی ،اراکین اجلاس کے دور ان برس پڑے

جمعہ 4 جون 2021 16:19

ارکان پارلیمنٹ کو بھی فراڈیے جعلی نمبروں سے کال کرکے پیسے طلب کررہی ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 04 جون2021ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع میں انکشاف ہواہے کہ ارکان پارلیمنٹ کو بھی فراڈیے جعلی نمبروں سے کال کرکے پیسے طلب کررہی ہیں ،ایف آئی اے کوشکایات کرنے کے باجودکوئی شنوائی نہیں ہورہی جبکہ کمیٹی نے سیکرٹری داخلہ کے کمیٹی میں عدم حاضری پر شدید برہمی کااظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیکرٹری منہ دیکھائی کرائیں پیسے دیں گے،اگر ارکان پارلیمنٹ کو کالیں کی جارہی ہیں تو عام عوام کاکیاحال ہوگا۔

جمعہ کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع کا اجلاس امجد علی خان کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہائوس میں ہوا۔کمیٹی نے سیکرٹری داخلہ کی عدم شرکت پرشدیدبرہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ سیکرٹری داخلہ مسلسل اجلاس میں نہیں آرہے ان کے خلاف تحریک استحقاق لائی جائے۔

(جاری ہے)

چیئرمین پی ٹی اے بھی کمیٹی میں نہ آنے پر شدید برہم ہوئی۔چیئرمین دفاعی کمیٹی امجد خان نیازی نے کہاکہ بیوروکریسی کمیٹی کو ہلکا نہ لے ایسے افسران کے خلاف کاروائی کی جائے۔

کمیٹی آئندہ ہفتے جنوبی وزیرستان کا بھی دورہ کرے گی۔ایڈیشنل سیکرٹری دفاع نے کمیٹی کوردالفساد کے حوالے سے بریفنگ کے حوالے سے بتایاکہ ردفساد کے حوالے سے جی ایچ کیو میں قومی اسمبلی اور سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کو اکٹھی بریفنگ دیں گے،ہم سینیٹ اور قومی اسمبلی دفاعی کمیٹی کو اکھٹے لیکر وزیرستان جانا چاہتے ہیں، جولائی کے پہلے ہفتے میں آپریشن رد الفساد پر کمیٹی کو بریفنگ دینا چاہتے ہیں۔

سینیٹ کی کمیٹی نہیں بنی جس کی وجہ سے تاخیر ہورہی ہے وہاں پر اعلی قیادت سے بھی ارکان پارلیمنٹ کی ملاقات کرائی جائیگی،پارلیمنٹ میں کمیٹی کوبریفنگ نہ دینے پر مسلم لیگ ن کے رکن کمیٹی برجیس طاہر نے کہاکہ سینیٹ کی کمیٹی کو بریفنگ دینی ہے تو الگ دیں ایجنڈے پر ردالفسادکے حوالے سے بریفنگ آئی ہے تو ہمیں بریفنگ دیں2001کے معائدے کی بات ہورہی ہے حکومت کہے رہی ہے کہ ہم امریکہ کو آڈے نہیں دے رہے ہیں،ہم بریفنگ نہ دینے پر احتجاج کرتے ہیں،دو سال پہلے بھی انہوں نے یہی کہاتھا کہ جی ایچ کیو میں یہ بریفنگ دیں گے،اس کمیٹی کو کسی چیز سے تو آگاہ کریں اگلے ہفتہ جی ایچ کیو بریفنگ کیلئے لے جانے کاکہے رہے ہیں مگر یہ نہیں لے کرجائیں گے،ہمیں سینیٹ کمیٹی سے نہ جوڑا جائے الگ بریفنگ دی جائے،امریکیوں کو اڈے دینے کی باتیں ہورہی ہیں اس پر بھی بریفنگ دی جائے۔

امجد علی خان نے کہاکہ جی ایچ کیو میں اس لیے بلارہے ہیں کہ وہاں پر کھل کر بات ہواور اعلیٰ قیادت سے بھی جوابات حاصل کئے جائیں۔وزارت دفاع اور جی ایچ کیو والے ہمیں آپریشن ردالفساد سمیت اہم قومی امور پر بریفنگ دینا چاہتے ہیں،ریاض حسن پیرزادہ نے کہاکہ جی ایچ کیو میں بریفنگ دے دیں،صلاح الدین ایوبی نے کہاکہ رد فساد میں اصل مسئلہ پر دھیان نہیں دیا ہے ہم نے نہیں دیکھا کہ ان مفسیدین کے پیچھے کون ہے اسمبلی میں ایسے لوگ ہیں جن کو اپنی ملک سے زیادہ دوسرے ملک کا مفاد عزیزہے،پاکستان کے پڑوس میں پاکستان کا دشمن پالا جارہاہے،20جگہوں پر کیمپ ہیں اور وہ پاکستان میں بدامنی پھیلارہے ہیں،بھارت افغانستان میں ہمارے دشمنوں کو پال رہاہے فلسطین کی ریلی پر بلوچستان میں حملہ ہوا ہم اسمبلی میں بات کرتے ہیں وہ وہاں سے ہمیں ٹارگٹ کرتا ہے۔

ایڈیشنل سیکرٹری دفاع نے کمیٹی کوبتایاکہ کمیٹی کوجولائی کے پہلے ہفتہ میں جی ایچ کیو میں بریفنگ دے سکتے ہیں۔ارکان نے مطالبہ کیاہے کہ جون میں کوشش کریں کہ میٹنگ ہوجائے۔قائمہ کمیٹی دفاع میں سائبر کرائمز کے معاملے پر بحث ہوئی سیکرٹری داخلہ اور ڈی جی ایف آئی اے کے کمیٹی میں عدم شرکت پربرہمی کااظہارکیا۔حکام وزارت داخلہ نے کمیٹی کوبتایاکہ سائبر کرائمز والا معاملہ ایف آئی اے دیکھ رہی ہے۔

فحش اور غیر قانونی سائٹس کو بلاک کرنا پی ٹی اے کا کام ہے۔میاں ریاض الحسن پیرزادہ نے کہاکہ ہمیں غیر قانونی سمز سے دھمکیاں دی جارہی ہیں۔ایک کال آئی ہے کہ آپ کو حلقے میں جوتوں کے ہار پہنائے جائیں گے۔شکایت پر کاروائی ہوئی تو وہ نمبر کسی غریب خاتون کا کراچی سے نکلا۔ جعلی سم پر ہمیں گالیاں دی جاتی ہیں اس کی کوئی سزا ہونی چاہیے یہ سیاست دانوں کی توہین ہے ہمیں لوگ ووٹ دیتے ہیں۔

کوئی عزت دار سوشل میڈیا سے محفوظ نہیں ہے اس کت لیے قوانین بنائیں جائے۔کنول شوزب نے کہاکہ سوشل میڈیا پر ہمارے خلاف کمپین چلارہے تھے احساس پروگرم میں میرا نام استعمال کررہے تھے جبکہ جب وہ پکڑا گیا تو وہ 18ویں گریڈ کا آفسر تھا۔ٹویٹر پر کشمیر پر ٹویٹ کرنے پر اکائونٹ بندکردیاتھا اب فلسطین کے لیے آواز بلند کرنے پر میرا اکاؤنٹ محدود کردیا گیا۔

مجھے پرائیوٹ نمبرسے کال آئی کہ ڈی جی آئی ایس آئی آپ سے بات کریں گے جب بات کی تو ایک خاتون بات کررہی تھی کہ مساجد بنارہے ہیں اس کے لیے فنڈز درکار ہیں آپ کتنی فنڈنگ دیں گے تاکہ میں بندہ بھیجوں۔ سوشل میڈیا کے غلط استعمال کو روکنا ہوگا۔ سامری نامی شخص پاکستان کے خلاف انتہائی غلط پروپیگنڈہ کرتا ہے ہمارے ادارے آج تک اس کا پتہ نہیں چلا سکے یہ شخص مجھے اور دیگر اراکین پارلیمنٹ کو اپنی پوسٹس ٹیگ کرتا ہے۔

اس کے خلاف ایف آئی اے نے کچھ نہیں کیا۔ڈی جی ایف آئی اے منہ دکھائی کروا دیں بے شک اس کے پیسے لے لیں۔عطاالرحمن نے کہاکہ سم دس دن پہلے فیصل آباد کے بندے کے نام تھا اور دس دن بعد کراچی کے بندے کے نام ہوگیا۔وہ فراڈ کررہے ہیں ایف آئی اے اس حوالے سے کوئی کام نہیں ہورہاہے۔رکن برجیس طاہر نے کہاکہ فراڈ سے رکن پارلیمنٹ محفوظ نہیں تو عوام کیسے محفوظ ہوں گے۔

اس حوالے سے سپیشل کمیٹی بنائیں۔رکن فیض الحسن نے کہاکہ ایف آئی اے والوں نے ایک بندہ اٹھا یااور ایک ماہ بعد اس کو چھوڑ دیا بے گناہ کو پکڑا جاتا ہے۔رمیش کمار نے کہاکہ اسرائیل اور بھارت کا ٹویٹر پر کنٹرول ہے وہ ہمارے اکاؤنٹس بلاک کررہے ہیں ہمارے ادارے کچھ نہیں کررہے ہم اپنے ممبرز کے مسئلے کو حل نہیں کرسکے۔ یہ مسئلہ سب کے ساتھ ہے سائبر کرائم میں زیادہ ایجنسیاں ڈیل کررہی ہیں فیس بک اور ٹویٹر کا کنڑول پاکستان میں نہیں ہے یہ پاکستان میں دفتر کھلیں تو آپریٹ کرنے دیاجائے۔

خالد مقبول صدیقی نے کہاکہ وفاقی اداروں کے درمیان سائبر کرایمز اور جعلی اکاؤنٹس بارے کوئی رابط اور تعاون دکھائی نہیں دیتا سب کو بلا کر ٹاسک دیا جائے کہ وہ اراکین کے خلاف جرائم روکے۔وفاقی اداروں کے درمیان رابطہ نہیں ہے یہ افسوس ناک ہے۔ارکان کمیٹی نے کہاکہ اداروں کے درمیان رابطہ ہی نہیں ہے جس کی وجہ سے مسائل ہیں۔اداروں نے کام ہی نہیں کیا اور ابھی تک سنجیدگی نہیں ہے۔

ریاض پیرزادہ نے کہاکہ ایف آئی اے کو نمبر دینا چاہیے تاکہ عوام ان سے رابطہ کیا جائے۔ آج تک ایف آئی اے نے نمبر ہی نہیں دیا۔ریاض الحق نے کہاکہ ایف آئی اے کو رہا کرو اپوزیشن کو گرفتار کرنے پر لگایا گیا ہے ایف آئی اے وہاں سے رہاہوگی تو عوام کے لیے کام کرئے گی۔میر عامر علی خان نے کہاکہ میرے خلاف بھی سوشل میڈیا پر پروپیگنڈہ کیا گیا ایف آئی اے کو کہا مگر کچھ نہیں ہوا۔

کنول شوزب نے کہاکہ ٹویٹر پر فلسطین کے حق میں بات کرنے پر ہمارے خلاف پروپیگنڈہ کررہے ہیں انڈیا سے یہ سب نئے اکاؤنٹس چل رہے ہیں جن سے یہ پروپیگنڈہ ہورہاہے۔مگرسیکرٹری داخلہ کمیٹی میں نہیں آتے ہیں منہ دیکھائی کریں اس کے بھی پیسے دیں گے۔ارکان کمیٹی نے کہاکہ سیکرٹری داخلہ اور دفاع کے نہ آنے پر وزیر داخلہ شیخ رشید اور وزیر دفاع پرویز خٹک کوکمیٹی میں بلایا جائے۔

برجیس طاہر نے کہاکہ اگر سیکرٹری نہیں آتا تو ماتحت افسران کو بھی نہ سنا جاے اور کمیٹی سے نکال دیا جائے۔جس پر چیئرمین کمیٹی امجدنیازی نے کہاکہ سیکرٹری کے نہ آنے کا معاملہ وزیراعظم کے سامنے بھی اٹھایا جائے گا ڈائریکٹر سطح کے افسران سے کیا سوال کریںکمیٹی کا سائبر کرایمز کی روک تھام کے لیے ڈائریکٹر ایف آئی اے سے بریفنگ لینے سے انکارکرتے ہوئے آئندہ اجلاس میں سیکرٹری داخلہ اور ڈی جی ایف آئی اے کو شرکت یقینی بنانے کی ہدایت کردی۔