بنگلہ دیش،ٹک ٹاک کے ذریعے خواتین کی اسمگلنگ میں ملوث مشتبہ گروہ گرفتار

تفیش کررہے ہیں خواتین کی بڑی تعداد اس مشتبہ جرائم پیشہ گروہ کے چنگل میں پھنسنے پر کیوں کر مجبور ہوئی،پولیس

ہفتہ 5 جون 2021 12:39

بنگلہ دیش،ٹک ٹاک کے ذریعے خواتین کی اسمگلنگ میں ملوث مشتبہ گروہ گرفتار
ڈھاکہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 05 جون2021ء) بنگلہ دیشی پولیس نے ایک ایسے گروہ کے نصف درجن سے زائد افراد کو گرفتار کیا ہے، جو خواتین کو جسم فروشی کے لیے قائل کرتا تھا۔ یہ گروہ اپنے گھنائونے مقصد کے لیے ٹک ٹاک ایپ کا سہارا لیتا تھا۔میڈیارپورٹس کے مطابق گرفتار کیے جانے والے گروہ کے سات افراد نوجوان لڑکیوں اور خواتین سے ٹک ٹاک کے ذریعے پہلے رابطے استوار کرتے تھے اور پھر انہیں اپنے چنگل میں پھانس کر ہمسایہ ملک بھارت کی جسم فروش منڈی میں فروخت کر دیتے تھے۔

یہ گروہ ان خواتین کو پرکشش نوکریاں فراہم کرنے کا جھانسہ دے کر اپنے جال میں پھنساتے تھے۔حال ہی میں خواتین کو جسم فروشی کے لیے دھوکے سے فروخت کرنے والے اس گروہ کی ایک ویڈیو وائرل ہوئی ہے، جس میں ایک عورت پر تشدد کیا جا رہا تھا کیونکہ وہ جسم فروشی کے دھندے کو اپنانے سے انکاری تھی۔

(جاری ہے)

بنگلہ دیشی پولیس افسر کے مطابق جس خاتون پر تشدد کی ویڈیو وائرل ہوئی تھی، وہ اس وقت بھارت میں پولیس کی تحویل میں ہے۔

اس ویڈیو نے بنگلہ دیش اور بھارت کی پولیس کو تفتیشی عمل شروع کرنے پر مجبور کیا اور نتیجے میں جسم فروشی پر مجبور کرنے والے مشتبہ گروہ کے سات افراد کو گرفتار کیا گیا۔بنگلہ دیشی پولیس کے تفتیشی افسر محمد شاہد اللہ کا کہناتھا کہ یہ افراد جن نوجوان لڑکیوں اور عورتوں کو فریب دے کر اپنے جال میں پھانستے تھے، ان کا تعلق کم آمدنی والے طبقے سے ہے۔

ان خواتین کو بڑی تنخواہ کا لالچ دیا جاتا تھا۔بنگلہ دیشی پولیس کے تفتیشی افسر کا کہنا تھا کہ ان لڑکیوں کے خواب اس وقت چکنا چور ہو جاتے جب وہ بھارتی سرحد کو عبور کر لیتی اور پھر ان پر جرائم پیشہ افراد کا ظلم و جبر شروع ہو جاتا۔ پولیس افسر نے مزید بتایا کہ جسم فروشی کے لیے ان خواتین کو شدید تشدد کا سامنا کرنا پڑتا اور ان کی نازیبا ویڈیو بھی بنائی جاتیں، جن سے انہیں بلیک میل کیا جاتا۔

محمد شاہد اللہ کے مطابق خاتون پر تشدد کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد تفتیش شروع کر دی گئی اور پھر اس مجرمانہ گروہ کے اہم کارکن اور معاون کار کو گرفتار کیا گیا۔ اس کی گرفتاری بھارت میں کی گئی جب کہ بقیہ سات گرفتاریاں رواں ہفتے کے دوران بنگلہ دیش میں کی گئیں۔پولیس افسر محمد شاہد اللہ کا مزید کہنا تھا کہ پولیس اس تناظر میں بھی تفیش جاری رکھے ہوئے ہے کہ نوجوان عورتیں کی اتنی بڑی تعداد اس مشتبہ جرائم پیشہ گروہ کے چنگل میں پھنسنے پر کیوں کر مجبور ہوئی۔ انہوں نے بتایا کہ ایک گرفتار ہونے والے ملزم نے بتایا کہ وہ اب تک ایک ہزار خواتین کو سرحد پار پہنچا چکا ہے لیکن ابھی اس دعوے کی تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔