جنگ سے متاثرہ فلسطینی تاجروں کی غزہ میں حماس سربراہ اوراسرائیل پرکڑی نکتہ چینی

غزہ کی صورت حال ہر سال بد سے بد تر ہوتی جا رہی ہے ، یہاں کے لوگوں کو کوئی امید نہیں،کاروباری طبقہ

اتوار 6 جون 2021 12:30

مقبوضہ غزہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 06 جون2021ء) غزہ میں اسرائیل کی مسلط کردہ حالیہ جنگ میں تباہ حال ایک فلسطینی کاروباری شخصیت نے حماس کے سربراہ یحیی السنوار اور اسرائیل پر کڑی نکتہ چینی کی ہے اورکہاہے کہ میں کاروبار کرتا ہوں،مگر حماس کے قائد یحیی السنوار اور اسرائیل دونوں میں سے کوئی بھی میرے خاندان کی کفالت کے لیے رقم ادا نہیں کرے گا۔

امریکی اخبار کے مطابق فلسطینی شہری ایمن موسی غزہ کی پٹی میں رہتے ہیں۔ سال 2014 میں اسرائیل اور حماس کے درمیان ہونے والی جنگ میں بم باری سے ایمن کی فیکٹری تباہ ہو گئی تھی۔ بعد ازاں وہ اپنی فیکٹری کی تعمیر نو پر 4 لاکھ ڈالر خرچ کرنے پر مجبور ہوگئے تھے۔حالیہ اسرائیلی بم باری میں ایمن کی فیکٹری جلے ہوئے لوھے کا ڈھیر بن گئی اور چھے بچوں کا باپ ایمن اب دیوالیہ ہو چکا ہے۔

(جاری ہے)

انھیں اسرائیل ، حماس اور تنظیم کے غزہ میں سربراہ یحیی السنوار پر شدید غصہ ہے۔حالیہ اسرائیلی بم باری میں غزہ شہر میں کئی عمارتیں مکمل طور پر تباہ ہو گئیں۔ الوحدہ اسٹریٹ پر سکونت پذیر 44 سالہ یحیی سامی نے جنگ کے دونوں فریقوں کی ملامت کی ۔ گفتگو میں اس نے مزید کہا کہ غزہ کی صورت حال ہر سال بد سے بد تر ہوتی جا رہی ہے ، یہاں کے لوگوں کو کوئی امید نہیں ہے۔

اخبار نے اسرائیلی ذمے داران کے حوالے سے بتایا کہ یحیی السنوار نے حماس تنظیم کے عسکری ونگ کی تشکیل میں مدد کی۔ سال 1988 میں انھیں گرفتار کر کے اسرائیلی فوجیوں کے قتل کا مجرم ٹھہرایا گیا۔ ایک امریکی ذمے دار کے مطابق السنوار کو چارمرتبہ عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔السنوار کو 2011 میں قیدیوں کے تبادلے کی ایک ڈیل کے نتیجے میں اسرائیل نے رہا کیا تھا۔ اس ڈیل کے تحت حماس تنظیم کی حراست میں موجود ایک اسرائیلی فوجی گیلاد شالیت کے بدلے میں 1027 فلسطینی قیدیوں کی رہائی عمل میں آئی تھی۔