غیرقانونی اثاثے رکھنے پر ال سلواڈور کی سابق خاتونِ اول کو دس سال قید

سابق صدر اوران کی اہلیہ اپنی مدتِ صدارت کے دوران 65 لاکھ ڈالر کمانے کی تفصیل فراہم کرنے سے قاصر رہے،عدالت

اتوار 6 جون 2021 14:40

غیرقانونی اثاثے رکھنے پر ال سلواڈور کی سابق خاتونِ اول کو دس سال قید
سان سلواڈور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 06 جون2021ء) وسطی امریکی ملک ال سلواڈور کی عدالت نے سابق خاتونِ اول کو غیر قانونی طریقے سے اثاثے جمع کرنے کا مجرم قرار دے دیا ہے۔ اس جرم پر انہیں دس برس کی سزائے قید سنائی گئی ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق عدالت نے اپنے فیصلے میں تحریر کیا کہ سابق صدر اپنی مدتِ صدارت کے دوران 65 لاکھ ڈالر کمانے کی تفصیل فراہم کرنے سے قاصر رہے۔

اس فیصلے کے تحت وہ مستقبل میں کوئی بھی عوامی عہدہ سنبھالنے سے بھی محروم کر دیے گئے ہیں۔ یہ امر اہم ہے کہ ال سلواڈور کے دو سابق صدور فرانسسکو فلوریس اور ماریسیو فیونز پر بھی کرپشن الزامات لگائے گئے ہیں۔انا لیخیا ڈی ساکا یکم جون سن 2004 سے لے کر یکم جون سن 2009 تک ال سلواڈور کی خاتونِ اول تھیں۔

(جاری ہے)

اسی دور میں ان کے شوہر الیاس انتونیو ساکا گونزالیز ملک کے صدر تھے۔

ساٹھ سالہ سابق خاتونِ اول کو حکومت میں رہتے ہوئے اپنے مال و دولت میں غیر قانونی اور ناجائز طریقوں سے اضافہ کرنے کا الزام استغاثہ نے عدالت میں ثابت کر دیا۔ عدالت نے اس پر انہیں سزائے قید سنانے کے علاوہ ساڑھے سترہ ملین ڈالرکا جرمانہ بھی ادا کرنے کا حکم سنایا۔انا لیخیا ڈی ساکا کے شوہر اور سابق صدر الیاس انتونیو ساکا گونزالیز عرف ٹونی ساکا کو اپنی مدتِ صدارت کے دوران بے بہا کرپشن کا مرتکب قرار دے کر ملکی عدالت سن 2018 میں انہیں دس برس قید کی سزا سنا چکی ہے۔

سابق صدر ٹونی ساکا کو عدالت نے دو سو ساٹھ ملین ڈالر واپس کرنے کا حکم بھی دیا۔ یہ رقم حکومتی خزانے میں جمع کرانے کا بھی عدالت نے حکم دیا۔ سابق خاتونِ اول کے بھائی آسکر ایڈگارڈو کو بھی کرپشن الزامات کے تحت دس برس کی سزا سنائی جا چکی ہے۔الیاس انتونیو ساکا گونزالیز وسطی امریکی ملک ال سلواڈور کے پہلے صدر ہیں، جن کو کرپشن الزامات کے تحت مجرم قرار دیا گیا اور سزا سنائی گئی۔ استغاثہ نے ان پر یہ جرم ثابت کیا کہ انہوں نے تین سو ملین کی خطیر رقم ملکی خزانہ سے حاصل کر کے اپنے کاروبار کو وسعت دینے کے علاوہ اپنے دوستوں رشتہ داروں کو بھی نوازا۔