ٹرین حادثے کی معلومات کے لیے انفارمیشن ڈیسک قائم کر دیا گیا

بُکنگ لسٹ میں سے سوار ہونے والوں کی تفصیلات معلوم کی جا رہی ہیں۔ انفارمیشن ڈیسک

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین پیر 7 جون 2021 11:55

ٹرین حادثے کی معلومات کے لیے انفارمیشن ڈیسک قائم کر دیا گیا
گھوٹکی (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 07 جون 2021ء) : ٹرین حادثہ میں جاں بحق اور زخمی ہونے والوں کے اہل خانہ کی مدد کے لیے انفارمیشن ڈیسک قائم کر دیا گیا ہے۔ ریلوے حکام کی جانب سے انفارمیشن ڈیسک کو سرسید ایکسپریس میں بُکنگ کرانے والوں کی تفصیل فراہم کر دی گئی ہے۔ سرسید ایکسپریس ٹرین راولپنڈی سے کراچی جا رہی تھی۔ انفارمیشن ڈیسک کا کہنا ہے کہ بُکنگ لسٹ میں سے سوار ہونے والوں کی تفصیلات معلوم کی جا رہی ہیں۔

حادثے میں شروع کی تین سے چھ بوگیاں متاثر ہوئیں۔ شروع کی بوگیاں فیصل آباد سے ٹرین کا حصہ بنی تھی، ٹرین حادثے میں ذیادہ تر متاثر ہونے والے افراد کا تعلق بھی فیصل آباد سے ہے۔ سرسید ایکسپریس ٹرین میں راولپنڈی سے سوار ہونے والے مسافروں کی بوگیاں ٹرین کی پچھلی طرف ہوتی ہیں۔

(جاری ہے)

گھوٹکی ٹرین حادثے کے بعد کراچی، سکھر، فیصل آباداورراولپنڈی میں ہیلپ لائن سینٹرقائم کردیا گیا ہے۔

ریلوے حکام نے انفارمیشن ڈیسک قائم کرتے ہوئے فون نمبرز جاری کر دئے۔، 0419200488 اور 03334805996 ، 0519270834 اور 03312706334 سے معلومات حاصل کی جا سکتی ہیں۔ یاد رہے کہ رات گئے گھوٹکی اسٹیشن پر کراچی جانے والی سرسید ایکسپریس ٹریک پرموجود ملت ایکسپریس سے ٹکرا گئی تھی۔ ملت ایکسپریس کی بوگیاں الٹ کر دوسرے ٹریک پر جا گریں۔ مخالف سمت سے آنے والی سرسید ایکسپریس بوگیوں سے ٹکرا گئی جس کے نتیجے میں 35 سے زائد افراد جاں بحق جبکہ 50 افراد زخمی ہوئے، تاہم ہلاکتوں میں مزید اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔

ترجمان ریلوے کے مطابق ٹرین حادثہ رات 3 بج کر 45 منٹ کے قریب ہوا، ملت ایکسپریس حادثے کے فوری بعد سرسید ایکسپریس ٹریک پر گری بوگیوں سے جا ٹکرائی، ملت ایکسپریس کے ڈرائیور کو کمیونیکیشن سسٹم دستیاب ہے، سرسید ایکسپریس نے ولہار سٹیشن کو 3 بج کر 25 منٹ پر کراس کیا، ملت ایکسپریس نے ڈہرکی کو 3 بج کر 30 منٹ پر چھوڑا، ماچھی گوٹھ سے ڈہرکی تک ٹریک بوسیدہ اور مرمت کرنے والا ہے۔

ٹرین حادثے کے ایک زخمی مسافر نے بڑا انکشاف کیا کہ ملت ایکسپریس کا کلمپ پہلے سے ہی ٹوٹا ہوا تھا، جس کا ریلوے حکام کو علم تھا، اسی وجہ سے ٹرین لیٹ ہوئی اور کراچی کینٹ سٹیشن پر کھڑی رہی۔ مرمت کے بعد ٹرین روانہ کی گئی، تاہم ڈہرکی کے قریب اتنا بڑا حادثہ پیش آ گیا۔ محکمہ ریلوے کے مطابق گھوٹکی ٹرین حادثہ کے بعد ادھر سکھر حادثے کے بعد ٹرینوں کو مختلف سٹیشنوں پر روک لیا گیا ہے۔

دوسری جانب وزیراعظم عمران خان نے گھوٹکی حادثے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے جامع انکوائری کا حکم دے دیا ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے وزیر ریلوے کو جائے حادثہ پر پہنچنے کی ہدایت کی ، اور کہا کہ ریلوے سیفٹی کی خرابیوں کی جامع تحقیقات کی جائیں۔ جائے حادثہ پر پاک فوج بھی پہنچ گئی ہے۔ آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ٹرین حادثے کے بعد ریلیف اور ریسکیو آپریشن شروع کر دیا گیا، آرمی اور رینجرز کے دستے ریسکیو آپریشن میں حصہ لے رہے ہیں، پنو عاقل سے پاک فوج کے ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل سٹاف جائے حادثہ پر پہنچ چکا ہے، ریسکیو کے لئے آرمی انجینئرز کے وسائل بھی بروئے کار لائے جا رہے ہیں۔