سعد رفیق کو ریلوے انکوائری میں طلب کرنے کا فیصلہ

نیب سعد رفیق کے خلاف بطور وزیر برائے ریلوے 6 مختلف انکوائریاں کر رہا ہے، سعد رفیق کا نیب طلبی پر موقف دینے سے گریز

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان بدھ 9 جون 2021 11:49

سعد رفیق کو ریلوے انکوائری میں طلب کرنے کا فیصلہ
لاہور (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 09 جون 2021ء) : مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما اور سابق وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کو ریلوے انکوائری میں طلب کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔نیب میں سعد رفیق کے خلاف بطور وزیر برائے ریلوے 6 مختلف انکوائریاں کی جا رہی ہیں۔ریلوے کے 12 پلاٹس آئل کمپنیوں کو کوڑیوں کے بھاؤ دینے کے الزامات ہیں۔سعد رفیق پر الزام ہے کہ انہوں نے لیگی رہنماؤں اور من پسند لوگوں کو ریلوے کی زمین سستی بیچی۔

انہوں نے اختیارات سے تجاوز کرتے ہوئے من پسند افراد کو ٹھیکے دئیے علاوہ ازیں اپنے لوگوں کی بھرتیاں کیں،نیب کی جانب سے سعد رفیق کو جلد طلب کیا جائے گا۔سعد رفیق نے نیب میں طلب کرنے کے معاملے پر موقف دینے سے انکا کر دیا ہے۔ خیال رہے کہ سعد رفیق کو اس سے قبل گرفتار بھی کیا گیا تھا۔

(جاری ہے)

مسلم لیگ ن کے رہنماء خواجہ سعد سمیت دیگر پر ان کے دور وزارت میں ریلوے کے لیے مہنگے داموں لوکو موٹیو خریدنے کے الزامات تھے۔

11 جنوری 2021ء کو قومی احتساب بیورو نے مسلم لیگ ن کے رہنماء سابق وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کے خلاف لوکو موٹیو انکوائری بند کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ڈی جی نیب لاہور کی جانب سے تفتیشی ٹیم کی انکوائری بند کرنے کی سفارش کی گئی ۔۔ 03 اکتوبر2020 کو نیب نے کہا تھا کہ خواجہ سعد رفیق کیخلاف کوئی انکوائری بند نہیں کی گئی، خواجہ سعد رفیق کیخلاف ریلوے زمین کی لیز سے متعلق انکوائری بند نہیں کی، انکوائری بند کرنے کی خبریں درست نہیں ہیں۔

نیب اعلامیہ کے مطابق مسلم لیگ ن کے رہنماء خواجہ سعد رفیق کیخلاف کوئی انکوائری بند نہیں کی گئی۔خواجہ سعد رفیق کیخلاف ریلوے زمین کی لیز سے متعلق انکوائری بند کرنے کی خبریں درست نہیں ہیں۔ اس سے قبل اطلاعات تھیں کہ قومی احتساب بیورو(نیب)نے مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما وسابق وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کیخلاف ریلوے اراضی لیز کی انکوائری بند کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ اس حوالے سے ڈی جی نیب نے سفارشات حتمی منظوری کے لیے چیئرمین نیب کو بھیج دی ہیں۔ شکایت کنندہ نے کہا تھا کہ لاہور والٹن روڈیوای ٹی پراراضی 33 سال کے لئے یلیزپردلوائی گئی، سعدرفیق نے ریڈمکو کے ذریعے زمین من پسند ٹھیکیدار کو فائدہ کے لیے دی جبکہ ریلوے آفیسرز نے اراضی لیز پر دینے کے لیے جانچ پڑتال نہیں کی۔