مہران یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی جامشورو میں دو روزہ عالمی کانفرنس کا افتتاح

بدھ 9 جون 2021 20:50

حیدرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 جون2021ء) مہران یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی جامشورو کے شعبہ ٹیکسٹائل انجنیئرنگ کی جانب سے ٹیکسٹائل نیکسس 2021 (Textile Nexus 2021) کے عنوان سے دو روزہ منعقدہ عالمی کانفرنس کا افتتاح جامعہ مہران کے پانی پر کام کرنے والے تحقیقی مرکز کے آڈیٹوریم میں کیا گیا، ’’تعلیمی و تحقیقی اداروں کو صنعتی اداروں سے جوڑنا‘‘ کے نعرے کے تحت منعقدہ کانفرنس کی افتتاحی تقریب سے خطاب میں جامعہ مہران کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد اسلم عقیلی نے کہا کہ ٹیکسٹائل ملک کی قدیم اور بڑی صنعت ہے، بہتر منصوبہ بندی نہ ہونے کی وجہ سے ٹیکسٹائل کی صنعت پڑوسی ممالک کی نسبت ہمارے یہاں مطلوبہ ترقی حاصل نہیں کر سکی۔

ڈاکٹر محمد اسلم عقیلی نے کہا کہ ترقی یافتہ ممالک میں اعلیٰ تعلیمی اداروں، محققین، صنعتی ماہرین اور صنعتی اداروں کے مابین قریبی تعلق ہوتا ہے، بدقسمتی سے ہمارے یہاں وہ تعلق قائم نہیں ہو پایا۔

(جاری ہے)

ڈاکٹر محمد اسلم عقیلی نے کہا کہ جامعہ مہران کا شعبہ ٹیکسٹائل انجنیئرنگ وہ واحد شعبہ ہے جہاں تمام اساتذہ پی ایچ ڈی یافتہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شعبہ ٹیکسٹائل انجنیئرنگ میں داخلہ کا رجحان ملک مین ٹیکسٹائل کی صنعت کے اتار چڑھاو،ْسے وابستہ رہا ہے۔

وائس چانسلر نے کہا کہ ملک میں ٹیکسٹائل کی صنعت پر مزید توجہ دینے کی ضرورت ہے، انہوں نے کہا کہ صنعتی اداروں کے مسائل اعلیٰ تعلیمی اداروں کے محققین حل کر سکتے ہیں، ضرورت فقط ملکر بیٹھنے اوراعتماد بحال کرنے کی ہے۔ اس موقعہ پر مہمانِ خصوصی کے طور پر خطاب کرتے ہوئے کوئٹہ ٹیکسٹائل ملز، کوٹری کے چیئرمن میاں توقیر طارق نے کہا کہ ہمارے ملک میںصنعتی اداروں اور تعلیمی اداروں کو ملکر کام کرنے کی روایت ڈالنی پڑے گی۔

انہوں نے کہا کہ اعتماد بحال کرنا ضروری ہے تا کہ ملکر کام کیا جا سکے کیوں کے مارکٹ کی دنیا میں اعتماد اور بھروسہ ہی سب سے ضروری چیز ہوتی ہے۔ توقیر طارق نے کہا کہ ملک میں زرعی شعبہ سے زیادہ ٹیکسٹائل شعبہ تھا جو مناسب منصوبہ بندی نہ ہونے کی وجہ سے تباہی کا شکار ہو گیا۔ انہوں نے کہا کہ پڑوسی ممالک میں ٹیکسٹائل کی صنعت نے بہت زیادہ ترقی کی ہے اور ہمارہ حال یہ ہے کہ ہم اپنی ٹیکسٹائل ملوں کے لئے پڑوسی ممالک سے مشینری درآمد کر رہے ہیں۔

میاں توقیر نے کہا کہ سب سے اہم بات اعتماد اور بھروسہ ہے جو معیار کو پیدا کرنے سے قائم ہوتا ہے جس کی ہمارے پاس کمی ہے۔ میاں توقیر نے کہا کہ صنعتی اداروں کی ضروریات کے مطابق تحقیق ہونی چاہیے۔ اس موقعہ پر کانفرنس کے چیئرمن ڈاکٹر اویس کھتری نے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ کانفرنس آن لائن ہے، جس میں چائنہ، تھائی لینڈ، جنوبی کوریا، بیلجیم، آسٹریلیا اور دیگر ممالک کے محققین اور شعبہ ٹیکسٹائل سے منسلک ماہرین اپنے تحقیقی مقالاجات پیش کریں گے۔

شعبہ ٹیکسٹائل کے چیئرمن ڈاکٹر ذیشان کھتری نے کہا کہ کووڈ19- کے دوران جہاں ملک میں مالی مشکلات پیدا ہوئیں وہاں ڈجیٹل کاروبار میں اضافہ ہوا۔ انہوں نے کہا کہ وبا کے دنوں میں ہم سب کو مجبوراًً ٹیکنالوجی سے جڑنا اور ٹیکنالوجی کے ذرائع کو سیکھنا پڑا۔ انہوں نے کہا کہ حالات کی تیاری کے لئے ضروری ہے کہ خود کو تبدیل کیا جائے، وقت کی ضرورت کے مطابق چلنا چاہیے۔

ڈاکٹر ذیشان نے کہا کہ ٹیکسٹائل شعبہ ملک کا پہلا شعبہ ہے جس نے وبا کے دنوں میں ماسک تیار کیا۔ انہوں نے کہا کہ جلد کپڑے کی دیگر اشیاء کو بھی مارکیٹ میں لایا جائے گا۔ انہوں یہ بھی کہا کہ صنعتوں اور تحقیقی اداروں کے ماہرین کے درمیان روابط بحال کرنے کی غرض سے اس قسم کی کانفرنسیں اب ہر سال منعقد کی جائیں گی۔ کانفرنس کی افتتاحی تقریب میں جامعہ مہران کے پرو وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر طحہٰ حسین علی، ڈین فیکلٹیزڈاکٹر خانجی ہریجن، ڈاکٹر خان محمد بروہی اور مختلف شعباجات کے سربراہان و نوجوان محققین نے شرکت کی۔ تقریب میں کووڈ 19- کی ایس او پیز پر مکمل عمل درآمد کیا گیا۔