انیس ایڈووکیٹ کا موبائل فون، شناختی کارڈ ضبط، شہر سے باہر جانے پر پابندی عائد

سی ٹی ڈی کے ہاتھوں گرفتار ’را‘ کے مبینہ دہشت گردوں سے تفتیش کے بعد ڈی آئی جی کی سربراہی میں 3 رکنی کمیٹی نے انیس ایڈووکیٹ سے پوچھ گچھ کی، تفتیش کے دوران انیس ایڈووکیٹ کا موبائل فون بھی ضبط کر لیا گیا

Danish Ahmad Ansari دانش احمد انصاری بدھ 9 جون 2021 22:38

اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 08 جون2021ء) سی ٹی ڈی کے ہاتھوں گرفتار ’را‘ کے مبینہ دہشت گردوں سے تفتیش کے بعد ڈی آئی جی کی سربراہی میں 3 رکنی کمیٹی نے انیس ایڈووکیٹ سے پوچھ گچھ کی، تفتیش کے دوران انیس ایڈووکیٹ کا موبائل فون بھی ضبط کر لیا گیا۔ اے آر وائی نیوز کے مطابق سی ٹی ڈی حکام نے کہا ہے کہ پی ایس پی رہنما انیس ایڈووکیٹ کا پاسپورٹ اور شناختی کارڈ تحویل میں لے لیا گیا، ان کا شناختی کارڈ بلاک کرنے کے لیے کارروائی بھی شروع کر دی گئی۔

حکام کا کہنا ہے کہ انیس ایڈووکیٹ کو پوچھ گچھ کے بعد باضابطہ طور پر شامل تفتیش کر لیا گیا ہے، ان کے شہر سے باہر جانے پر پابندی عائد کر دی گئی، موبائل فون فرانزک کے لیے بھیجا جائے گا۔ یاد رہے کہ گرفتار دہشت گردوں کے بیان پر سی ٹی ڈی نے فاروق ستار اور انیس ایڈووکیٹ کو تفتیش کے لیے طلب کیا تھا جس پر انیس ایڈووکیٹ ایک مرتبہ پھر سی ٹی ڈی سول لائنز میں حاضر ہوئے، اس سے قبل بھی انھیں بیان کے لیے طلب کیا گیا تھا۔

(جاری ہے)

حکام کے مطابق گرفتار دہشت گرد نے ابتدائی تفتیش میں اہم انکشافات کیے تھے، دہشت گرد کے مطابق وہ انیس ایڈووکیٹ سے بیرون ملک ملاقات کر چکا ہے، جس پر سی ٹی ڈی افسران نے انیس ایڈووکیٹ کا بیان دوبارہ لینے کے لیے طلب کیا۔ واضح رہے کہ کاؤنٹر ٹیرارزم ڈیپارٹمنٹ نے گزشتہ روز سولجر بازار میں بڑی کارروائی کرتے ہوئے بھارتی خفیہ ایجنسی را کا تربیت یافتہ ٹارگٹ کلر شمشاد خان کو گرفتار کیا تھا، انچارج سی ٹی ڈی چوہدری صفدر کا کہنا تھا کہ گرفتار ملزم ایم کیو ایم گلبہار ناظم آباد کا سابقہ سیکٹر انچارج ہے، اور وہ ٹارگٹ کلنگ کی 10 سے زائد وارداتوں میں ملوث ہے۔

چوہدری صفدر کے مطابق ملزم 1992 میں کراچی آپریشن شروع ہوتے ہی بھارت فرار ہوگیا تھا، مفروری کے دوران ایم کیوایم قیادت نے را سے رابطہ کرایا، ممبئی میں را افسران نے شمشاد خان کو عسکری تربیت دی، اور کراچی میں دہشت گردی کے لیے تیار کیا، ملزم کو کراچی پہنچ کر پولیس اور خفیہ ایجنسی کے اہل کار اور مخالفین کو قتل کا ٹاسک دیا گیا۔ انچارج سی ٹی ڈی نے بتایا کہ بھارتی ایجنسی را نے ملزم کو کراچی میں افراتفری پھیلانے کی ہدایت کی تھی، شمشاد خان نے کراچی واپس آ کر ٹارگٹ کلنگ کی، 1994 میں حقیقی کارکنان آصف کیپسن اور فہیم فہمی کو قتل کیا، 1995 میں حقیقی کارکنان انصار، کامران، رفیق پپو کو ٹارگٹ کیا، 2013 میں ایم کیو ایم کارکن حامد کو قتل کرایا، 2014 میں ایم کیو ایم کارکنان تراش اور حیدر حسین کو قتل کرایا، 2014 میں سرفراز باڈی بلڈر کو ٹارگٹ کیا۔

سی ٹی ڈی کے مطابق ملزم شمشاد خان سزا یافتہ اور 2 مرتبہ جیل بھی جا چکا ہے۔