اسلام آباد ہائی کورٹ کے برطرف جج کی بحالی سے متعلق کیس

شوکت عزیز صدیقی نے اپنی تقریر میں عدلیہ کو بدنام کیا. وکیل صفائی حامد خان نے دلائل میں کہا مخض کسی جج کو رائے دینے کی بنیاد پر برطرف نہیں کیا جاسکتا:سپریم کورٹ

جمعرات 10 جون 2021 21:33

اسلام آباد ہائی کورٹ کے برطرف جج کی بحالی سے متعلق کیس
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 10 جون2021ء) اسلام آباد ہائی کورٹ کے برطرف جج کی بحالی سے متعلق کیس میں سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ شوکت عزیز صدیقی نے اپنی تقریر میں عدلیہ کو بدنام کیا. وکیل صفائی حامد خان نے دلائل میں کہا مخض کسی جج کو رائے دینے کی بنیاد پر برطرف نہیں کیا جاسکتا. وفاقی حکومت نے ریاستی اداروں پر شوکت صدیقی کے لگائے گئے الزامات کو من گھڑت اور بے بنیاد قرار دیدیا ہے۔

(جاری ہے)

سپریم کورٹ میں جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجربنچ نے شوکت عزیز صدیقی کی عہدے پر بحالی سے متعلق کیس کی سماعت کی. دوران سماعت ایڈیشنل اٹارنی جنرل سہیل محمود نے دلائل میں کہا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے شوکت عزیز صدیقی کے موقف پر اپنا جواب جمع کروانا چاہتے ہیں،شوکت عزیز صدیقی کی جانب سے بعض افسران پر لگائے گیے الزامات کی تردید کرتے ہیں، افسران پر لگائے گیے الزامات من گھڑت بے بنیاد اور گمراہ کن ہیں.برطرف جج شوکت صدیقی کے وکیل حامد خان نے کہا کہ اپنے موقف پر میں نے بیان حلفی پر مشتمل جواب جمع کروانے کی کوشش کی،میرے اضافی دستاویزات رجسٹرار افس نے اعتراض لگا کر واپس کر دی. جسٹس عمر عطا بندیال نے کہادرخواست قابل سماعت ہونے کے حوالے سے پہلے اپنے دلائل مکمل کرلیں، اپنے دلائل کو ارٹیکل 211 کیساتھ کیسے جوڑیں گے،جج کو ہٹانے سے پہلے انکوائری کو لازمی قرار دینے کے حوالے اپنے موقف پر بھی دلائل مکمل کریں، تین سماعتیں ہونے کے باجود ابھی تک درخواست کو قابل سماعت ہونے کے حوالے سے ہی دلائل سن رہے ہیں،چھٹیوں میں تمام پانچ ججز کے اسلام آباد میں ہونے کی گارنٹی نہیں. جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ آپ نے پبلک میں جا کر تقریر کی، اپ نے اپنی تقریر میں عدلیہ کے ادارے پر الزامات عائد کئے اور اسے بد نام کیا،بطور جج حلف اور ضابطہ اخلاق میں شامل ہے کہ اپ عدلیہ کا تحفظ کریں گے،لیکن اپ نے جسٹس منیر کی تاریخ بیان کرتے کرتے موجودہ دور میں دیانتداری سے کام کرنے والے ججز کو بھی مورود الزام ٹہرا دیا. ایڈووکیٹ حامد خان نے کہا کہ وہ جسٹس صدیقی کی رائے تھی جسے انکوائری کے بعد ثابت ہونا تھا،جسٹس صدیقی کی یہ ہی استدعا تھی کی انکوایری کروائی جائے،ہر شخص تاریخ کی تشریح اپنے نکتہ نظر سے کرنے کا مجاز ہے،محض کسی کو اس کی رائے کی بنیاد پر برطرف نہیں کیا جاسکتا. عدالت نے کیس کی سماعت کل گیارہ بجے تک ملتوی کردی ہے۔

۔۔۔۔توصیف