قومی اسمبلی ، اپوزیشن کا بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو سے متعلق قانون سازی پر احتجاج ،سپیکر ڈائس کا گھیرائو کرلیا

اپوزیشن کا شدید احتجاج، قومی اسمبلی نے انتخابات ایکٹ 2017 میں ترمیم کا قانون کثرت رائے سے منظور کرلیا ہم اسپیکر کے خلاف تحریک عدم اعتماد لائیں گے،تمام قواعد بلڈوز کرکے قوانین پاس کیئے جارہے ہیں، عبد القادر پیل

جمعہ 11 جون 2021 00:03

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 10 جون2021ء) قومی اسمبلی میں اپوزیشن نے بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو سے متعلق قانون سازی پر شدید احتجاج کرتے ہوئے سپیکر ڈائس کا گھیرائو کرلیا ، اپوزیشن اراکین مودی کا جو یار ہے غدار ہے کے لگاتے رہے جبکہ وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ اپوزیشن عوامی مفاد کی قانون سازی میں رکاوٹ ڈال رہی ہے ،اپنے رویے پر نظر ثانی کرنی چاہیے،اپوزیشن آئے اور قانون سازی میں حصہ ڈالے جس پر پیپلز پارٹی کے رکن اسمبلی سید نوید قمر نے کہا ہے کہ ہم آنکھیں بند کر یک بلوں کو پاس نہیں کر اسکتے ،اتنی قانون سازی تو گزشتہ تین سالوں میں نہیں کی گئی جو حکومت آج کرنا چارہی ہے۔

جمعرات کو قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہاکہ جمہوریت کے علمبردار اپوزیشن عوامی مفاد کی قانون سازی میں رکاوٹ ڈال رہی ہے،اپوزیشن تعمیری تنقید کے بجائے واک ائوٹ کر جاتی ہے،اپوزیشن کو اپنے رویے پر نظر ثانی کرنی چاہیے،۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہاکہ اپوزیشن آئے اور قانون سازی میں اپنا حصہ ڈالے جو ان کی ذمہ داری ہے۔

سید نوید قمر نے کہاکہ وزیر خارجہ کی جانب سے اعتراض کیا گیا کہ اپوزیشن کورم کی نشاندہی کرکے اہم قانون سازی کی راہ میں رکاوٹ بن رہی ہے،ہم آنکھیں بند کرکے بلوں کو پاس نہیں کراسکتے،ہم بلوں کو پڑھے اور سمجھے بغیر کیسے بلوں کو پاس کردیں۔ انہوںنے کہاکہ اتنی قانون سازی تو گزشتہ تین سالوں میں نہیں کی گئی جو حکومت آج کرنا چارہی ہے۔ رانا تنویر حسین نے کہاک ہاسپیکر صاحب، ہم قانون سازی میں حصہ لینا چاہتے ہیں ، دوروز قبل دس بل ایک ہی روز میں منظور کرلئے گئے ،آپ لوگوں نے تو عوام سے ووٹ نہیں لئے ہم نے لئے ہیں ،اتنی جلدی میں اتنے بل منظور کرنا چاہتے ہیں جیسے بجٹ کے بعد آپ نے الیکشن میں جانا ہو ۔

انہوںنے کہاکہ قائمہ کمیٹیاں غیر موثر ہوچکی ہیں۔ مشیر پارلیمانی امور بابر اعوان نے کہاکہ کہا گیا کہ قائمہ کمیٹیوں میں کام نہیں ہوتا ،الیکشن ایکٹ نو تک ماہ قائمہ کمیٹی میں رہا ،اپوزیشن کمیٹی میں بل کی منظوری میں روڑے اٹکاتی رہی ،ایک طرف الیکشن صاف شفاف کرانے کی بات کی جاتی ہے ،دوسری طرف الیکشن ایکٹ پر بحث سے اپوزیشن گریزاں رہی۔

وفاقی وزیر مراد سعید نے کہاکہ ہم نے پاکستانی قوم کے لیے شاہراہوں کو محفوظ بنانا ہے،موجودہ حکومت نے پہلی بار روڈ سیفٹی پالیسی بنائی ،اٹھارہویں ترمیم کے بعد ہر صوبے کی اپنی ٹرانسپورٹ منسٹری ہے، موٹر وے پولیس کی ڈرائیونگ لائسنس اتھارٹی بنائی ہے ۔ انہوںنے کہاک ہپورے ملک میں موٹر وے پولیس لائسنس ڈرائیونگ جاری کرے گی ،موٹر وے پولیس کے ڈرائیونگ لائسنس دنیا بھر میں تسلیم کیا جا رہا ہے۔

احسن اقبال نے کہاکہ ایجنڈا دیکھ کر اندازہ ہوا کہ حکومت کی طرف سے کچھ دال میں کالا ہے ،ایجنڈے کے ستاون نمبر پر بھارتی جاسوس کلبوشن یادیو کے لئے قانون منظوری کرایا جارہا ہے ،پہلے سے قانون موجود ہے کہ ہائی کورٹس میں فوجی عدالتوں کی سزاوں کے خلاف اپیل ہوسکتی ہے،ہم محبت وطن لوگوں سے ووٹ لے کر آئے ہیں ،ہم یہ اجازت نہیں دیں گے کہ اس مقدس ایوان میں جاسوس کے لیے خصوصی قانون سازی کی جائے،حکومت کس طریقے سے یہ قانون سازی کر رہی ہے۔

فروغ نسیم نے کہاکہ احسن اقبال نے ثابت کردیا کہ وہ وہ کام چاہتے ہیں جو بھارت چاہتا ہے،لگتا ہے کہ عالمی عدالت انصاف کا فیصلہ آپ نے نہیں پڑھا،مجھے احسن اقبال کی بات سن کر بڑا صدمہ ہوا ہے۔ انہوںنے کہاکہ تین مارچ 2016 کو کلبھوشن گرفتار ہوا،آئی سی جے میں ڈان لیکس کو بطور حوالہ پیش کیا گیا،آئی سی جے کے مطابق پاکستان کو قانون لانا پڑے گا۔

انہوںنے کہاکہ اگر ہم یہ قانون نہیں لے کر آئیںگے تو عالمی عدالت انصاف میں ہمارے خلاف توہین عدالت کی کارروائی ہو سکتی ہے، میں آپکے سامنے یہ سارا فیصلہ پڑھ دیتے ہیں جس کا پیرا 146 یہ ہے کہ کلبھوشن کو پھانسی دینے کے فیصلے کو ریویو کرنا پڑے گا، یہی وہ قانون ہے جو فیصلے پر نظرثانی کو یقینی بنائے گا۔وزیر قانون کی تقریر پر اپوزیشن ارکان نے شور شرابہ کیا ، اپوزیشن نے نعرے لگائے کہ مودی کا جو یار ہے غدار ہے ، اس دور ان اپوزیشن ارکان نے اسپیکر روسٹرم کو گھیر لیا۔

اجلاس کے دور ان مشیر پارلیمانی امور بابر اعوان نے پاکستان الائیڈ ہیلتھ پروفیشنل کونسل پاکستان نرسنگ کونسل کے بل پیش کر دیئے ۔ خرم دستگیر خان نے کہاکہ رولز کہتے ہیں کہ قائمہ کمیٹی سے بل آنے کے بعد ایوان میں اس پر بحث ہوتی ہے،ان بلوں میں کیا ہے ایوان کو کچھ پتہ نہیں،ہم قوانین کی منظوری کے اس طریقہ کار کی مزاحمت کریں گے۔ قومی اسمبلی اجلاس ایک بار پھر ن لیگ کے مرتضی جاوید عباسی نے کورم کی نشاندہی کر دی کورم پورا ہونے پر قومی اسمبلی اجلاس کی کارروائی دوبارہ شروع ہوئی تو اپوزیشن ایوان میں پہنچ گئی۔

اجلاس کے دور ان بلاول بھٹو زر داری نے کہاکہ ہم ٹی وی شو میں لڑائی جھگڑا کرتے ہیں،اپوزیشن کے بغیر جو قانون سازی ہوگی وہ کمزور ہوگی،اگر آپ ہمیں بولنے نہیں دیں گے، بل پڑھنے نہیں دیں اور ہمارے حقوق نہیں دیں گے تو کس طرح قانون سازی ہوگی۔ انہوںنے کہاکہ آپ ہم سے ہمارا حق چھین رہے ہیں،سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ کا حق تو سب دینا چاہتے ہیں،جو پاکستانی بیرون ممالک بیٹھے ہیں ان کے اپنے مسائل ہیں، اگر کلبھوشن یادو کو این آر او دینا تھا تو آرڈیننس کے ذریعے کیوں دیا،رات کے اندھیرے میں ایک آرڈیننس رات کو نکالا گیا،آپ کشمیر کے سفیر بنتے ہیں اور کلبھوشن کو وکیل بھی دیا۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہاکہ اسپیکر صاحب، آپ اپنی طاقت استعمال کریں،کچھ ارکان نے رولز کا حوالہ دیا ہے،مشیر پارلیمانی امور نے تفصیل کے ساتھ جواب دیا ہے،ہماری خواہش کہ جو قوانین ایجنڈے پر ہیں ان کو منظور کیا جائے کیونکہ جمعہ کو بجٹ اجلاس ہے اور وہ کافی طویل ہوگا۔ انہوںنے کہاکہ اپوزیشن کو دعوت دیتے ہیں تو آتی نہیں ،اسمبلی میں بات کرنے کی گنجائش پیدا نہیں کرتی ،آئیں الیکٹرانک ووٹنگ پر بات کی جا سکتی ہے ،امریکہ اور بھارت میں الیکٹرونک مشین کا استعمال ہوتا ہے ،کیا وہاں جمہوریت نہیں ،اگر وہ استعمال کرتے ہیں تو یہاں کیا قباحت ہے ،فخر ہے پاکستان کے لئے کام کر رہے ہیں ،اوورسیز کو اسٹیک ہولڈر بنانا چاہتے ہیں ،اپوزیشن تارکین وطن سے ان کا حصہ چھیننا چاہتی ہے،تارکین وطن گواہ رہنا ہم آپ کو حقوق دے رہے ہیں اور یہ اپوزیشن والے آپ کے حقوق کے قاتل ہیں ۔

انہوںنے کہاکہ یادیو کی کہانی ہم نے نہیں تم نے بگاڑی ہے۔ شاہ محمود قریشی نے کہاکہ ہائے ہائے کلبوشن یادیو ،آج یہ کلبوشن یادیو کی بات کرتے ہیں ،کلبھوشن پر ہم عالمی عدالت انصاف کے فیصلے پر عمل کررہے ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ بھارت بھی چاہتا ہے کہ پاکستان عالمی عدالت انصاف کے فیصلے پر عملٴْ نہ کرے اپوزیشن بھی یہی چاہتی ہے ،افسوس اپوزیشن بھارت کی زبان بول رہی ہے۔

بابر اعوان نے اپوزیشن کے احتجاج کے دوران انتخابات ترمیمی بل 2020 ء پیش کردیا گیا،قانون سازی کے عمل کے دوران اپوزیشن نے کورم کورم کی صدا بلند کردی، کورم کی نشاندہی مرتضی جاوید عباسی نے کی کورم پورا ہونے پر اجلاس کی کارروائی دوبارہ شروع ہو ا قومی اسمبلی نے انتخابات ایکٹ 2017 میں ترمیم کا قانون کثرت رائے سے منظور کرلیا۔احسن اقبال نے کہاکہ آزاد اور منصفانہ الیکشن کے لئے ہر جماعت شکایت اور جدوجہد کرتی رہی ہے ،انتخابی اصلاحات پر ہماری حکومت نے بھی کام کیا،انتخابی قوانین کی اسٹیک ہولڈرز صرف حکومت نہیں تمام جماعتیں ہیں۔

انہوںنے کہاکہ خطرناک روایت ڈالنے کی کوشش کی جارہی ہے ،کوئی ایسی قانون سازی نہ ہونی دی جائے جس سے ملک میں انتشار پھیلے ،ہم نے پینتالیس صفحات پر مشتمل تجاویز دیں،ہمیں نظرانداز کیا گیا۔ راجہ پرویز اشرف نے کہاکہ ایوان میں قانون سازی کے لیے جو طریقہ کار اپنایا جا رہا ہے وہ مناسب نہیں ،وزیر خارجہ نے اپوزیشن پر الزام لگایا وہ ہندوستان کی بولی بولتے ہیں ،کیا آدھا پاکستان بھارت کی زبان بولتا ہے ۔

قومی اسمبلی اجلاس میں اپوزیشن کی جانب سے کورم کی نشاندھی پر ڈپٹی اسپیکر برہ ہوگئے اور آپ مجھے تنگ کرتے ہیں، ابھی گنتی ہوئی ہے،ڈپٹی اسپیکر نے کورم کی نشاندھی کو مسترد کردیا،اپوزیشن ارکان نے اسپیکر روسٹرم کا گھیراؤ کرلیا۔اجلاس کے دور ان قومی اسمبلی نے پورٹ قاسم اتھارٹی ترمیمی بل 2021 منظور کرلیاپاکستان قومی جہاز رانی کارپوزیشن ترمیمی بل 2021 کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا ، اجلاس کے دور ان قومی اسمبلی نے گوادر پورٹ اتھارٹی ترمیمی بل 2021 کی منظوری دیدی،،بل وفاقی وزیر علی زیدی نے پیش کئے۔

اجلاس کے دور ان قومی اسمبلی نے بجلی پیداوار، ترسیل اور تقسیم کے انضباط کا ترمیمی بل 2021 منظورکرلئے ،بل وفاقی وزیر حماد اظہر نے پیش کیا۔اس موقع پر پیپلز پارٹی کے عبد القادر پٹیل نے کہاکہ اپوزیشن نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم اسپیکر کے خلاف تحریک عدم اعتماد لائیں گے،تمام قواعد بلڈوز کرکے قوانین پاس کیئے جارہے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان کی پارلیمانی تاریخ کو مسخ کیا جا رہا ہے،اس روئے کے خلاف ہم بائیکاٹ کرتے ہیں،اپوزیشن ارکان قومی اسمبلی اجلاس کا بائیکاٹ کرکے ایوان سے چلے گئے۔