سپریم کورٹ نے کراچی میں ہندوؤں کی عبادت گاہ گرانے سے روک دیا

عدالت نے چئیرمین متروکہ وقف املاک پر برہمی کا اظہار بھی کیا

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین جمعہ 11 جون 2021 11:53

اسلام آباد (اُردو پوائںٹ تازہ ترین اخبار۔ 11 جون 2021ء) : سپریم کورٹ آف پاکستان نے کراچی میں ہندوؤں کی مذہبی عبادت گاہ دھرم شالہ گرانے سے روک دیا۔ دھرم شالہ سے متعلق سیکرٹری آثار قدیمہ اور کمشنر کراچی سے رپورٹ طلب کرلی گئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی ۔ سپریم کورٹ آف پاکستان نے یک رکنی اقلیتی کمیشن کے فنڈز سے متعلق رپورٹ طلب کی۔

عدالت نے چئیرمین متروکہ وقف املاک پر برہمی کا اظہار بھی کیا۔ ڈاکٹر رمیش کمار نے کہا کہ کراچی میں ہندوں کی مذہبی عبادے گاہ دھرم شالہ کو گرایا جا رہا ہے۔ دھرم شالہ کو گرا کر نئی عمارت تعمیر کی جا رہی ہے۔ دوران سماعت چئیرمین متروکہ وقف املاک کا کہنا تھا کہ جس عمارت کو دھرم شالہ کہا گیا وہاں 1947ء سے ہوٹل چلا آرہا ہے۔

(جاری ہے)

چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ چئیرمین متروکہ وقف املاک کو احساس نہیں عدالت کو کیا بیان دیا۔

عدالت کے سامنے سچ بولنا ہوتا ہے۔ سماعت کے دوران وکیل حنا جیلانی نے کہا کہ حکومت کے تشکیل کردہ اقلیتی کمیشن پر اعتراض ہے۔ حکومت کے بنائے نصاب پر اقلیتی برادری کو اعتراض ہے۔ چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ تعلیمی نصاب پر اتنا جھگڑا کیوں ہے؟ انہوں نے کہا کہ 1960ء والا نصاب دوبارہ بحال کردیں۔ 1960ء کے تعلیمی نصاب پر کسی کو اعتراض نہیں تھا۔ خیال رہے کہ شہر قائد کراچی میں مسلمانوں کے علاوہ دیگر مذاہب کے ماننے والوں کی تعداد تقریباً 10 لاکھ ہے جس میں زیادہ تعداد ہندوؤں کی ہے۔ سپریم کورٹ کے اس فیصلے کے بعد ہندوؤں نے اس فیصلے کا خیر مقدم بھی کیا۔ واضح رہے کہ دھرم شالہ مڈل اسکول کوٹ سلطان کی ایک قدیمی درس گاہ ہے ۔