Live Updates

قومی اسمبلی:بجٹ اجلاس حزب اختلاف کا شورشرابا اور بائیکاٹ

وزیرخزانہ شوکت ترین کے لیے ”لوٹا‘لوٹا“کے نعرے‘تحریک انصاف حکومت تیسرے بجٹ میں بھی عوام کو متاثرکرنے میں ناکام

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعہ 11 جون 2021 17:25

قومی اسمبلی:بجٹ اجلاس حزب اختلاف کا شورشرابا اور بائیکاٹ
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔11 جون ۔21 20ء) قومی اسمبلی کے بجٹ اجلاس میں وزیراعظم عمران خان کی شرکت جبکہ اپوزیشن نے اجلاس کا بائیکاٹ کیا‘وزیرخزانہ کی بجٹ تقریر کا آغازہوتے ہی حزب اختلاف اراکین نے شور مچانا شروع کردیا جس سے وزیرخزانہ شوکت ترین کو کئی بار اپنی تقریرروکنا پڑی اپوزیشن اراکین بجٹ دستاویزات سے ڈیسک بجاتے رہے.

حزب اختلاف کی جانب سے وزیرخزانہ شوکت ترین کے لیے ”لوٹا‘لوٹا“کے نعرے بلند ہوتے رہے واضح رہے کہ ڈاکٹر حفیظ شیخ کی طرح شوکت ترین بھی پیپلزپارٹی کے دوریوسف رضا گیلانی کی حکومت میں وزیرخزانہ رہے ہیں بجٹ دستاویزات کے مطابق نئے مالی سال 2021-20202 میں عوام کو 682 ارب روپے کی سبسڈی دی جائے گئی. بجٹ دستاویزات کے مطابق حکومت کی جانب سے بجلی، گیس اور کھانے پینے کی اشیا کی چیزوں پر عوام کو سبسڈی ملے گی آئندہ مالی سال کے بجٹ میں وفاقی ترقیاتی بجٹ کا حجم 900 ارب روپے، دفاع کیلئے 1373 ارب ، سود کی ادائیگیوں کیلئے 3 ہزار 60 ارب، تنخواہوں اور پنشن کیلئے 160 ارب اور صوبوں کو این ایف سی کے تحت ایک ہزار186 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں.

بجٹ دستاویز کے مطابق دفاع کیلئے 1373 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں امن عامہ کیلئے 178 ارب، ماحولیاتی تحفظ کیلئے 43 کروڑروپے، صحت کیلئے 28 ارب، تفریح ،ثقافت اور مذہبی امورکیلئے 10 ارب مختص کیے ہیں بجٹ دستاویز کے مطابق سود کی ادائیگیوں کیلئے 3 ہزار 60 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں‘بجٹ دستاویز کے مطابق صوبوں کو این ایف سی کے تحت ایک ہزار186 ارب روپے دیئے جائیں گے۔

(جاری ہے)

کورونا اورہنگامی حالات سے نمٹنے کیلئے 100 ارب روپے مختص کیے جائیں گے جبکہ تنخواہوں اور پنشن کیلئے 160 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں.

خیال رہے کہ یہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کا تیسرا بجٹ ہے، اس سے قبل 2020 میں پی ٹی آئی کی حکومت نے مالی سال 21-2020 کے لیے 71 کھرب 37 ارب روپے کا بجٹ پیش کیا تھا، جس میں کوئی نیا ٹیکس نہ لگانے کا اعلان کیا گیا تھا جبکہ دفاعی بجٹ میں تقریباً 62 ارب روپے کا اضافہ تجویز کیا گیا تھا لیکن تنخواہوں میں کوئی اضافہ نہیں کیا گیا تھا. اس سے قبل پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت نے جون 2019 میں اپنا پہلا وفاقی بجٹ قومی اسمبلی میں پیش کیا تھا اس وقت کے وزیر مملکت برائے ریونیو حماد اظہر نے مالی سال 20-2019 کے لیے 70 کھرب 22 ارب روپے سے زائد کا وفاقی بجٹ پیش کیا تھا، جس میں بجٹ خسارہ جی ڈی پی کا 3151.2 ارب روپے اور 7.2 فیصد تجویز کیا گیا تھا.

مالی سال 19-2018 میں بجٹ کا تخمینہ 52 کھرب 46 ارب روپے سے زائد تھا مالی سال 18-2017 میں بجٹ تخمینہ 47 کھرب 52 ارب روپے سے زائد تھا مالی سال 17-2016 میں بجٹ تخمینہ 43 کھرب 94 ارب روپے سے زائد تھا.
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات