صوبوں میں سب سے کم شرح خواندگی بلوچستان کی 46فیصد ہے : اقتصادی سروے میں انکشاف

ملک میں خواندگی کی شرح 60 فیصد پر مستحکم ہے اور سال 2019-20کے مقابلے میں تعلیم سے متعلقہ اخراجات میں 29.6 فیصد کمی واقع ہوئی:رپورٹ

جمعہ 11 جون 2021 19:18

صوبوں میں سب سے کم شرح خواندگی بلوچستان کی 46فیصد ہے : اقتصادی سروے میں ..
کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 11 جون2021ء) اقتصادی سروے میں انکشاف کیاگیاہے کہ صوبوں میں سب سے کم شرح خواندگی بلوچستان کی 46فیصد ہے ۔اقتصادی سروے 21-2020 میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ملک میں خواندگی کی شرح 60 فیصد پر مستحکم ہے اور سال 2019-20کے مقابلے میں تعلیم سے متعلقہ اخراجات میں 29.6 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔رپورٹ کے مطابق سروے میں لکھا گیا ہے کہ پاکستان سماجی و زندگی کے معیار کی پیمائش (پی ایس ایل ایس ایم)ضلعی سطح کے سروے 2019-20کے مطابق آبادی کی شرح خواندگی (10 سال یا اس سے زیادہ عمر میں2014-15)سے 60 پر برقرار ہے،مالی سال 2020 میں وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی جانب سے مجموعی تعلیمی اخراجات جی ڈی پی کا 1.5 فیصد رہا جبکہ مالی سال 20-2019 میں یہ 2.3 فیصد تھا۔

تعلیم کے اخراجات میں 19-2018 میں آہستہ آہستہ اضافہ ہو رہا تھا تاہم 20-2019 میں اس میں 29.6 فیصد کمی واقع ہوئی جو 868 ارب روپے سے کم ہوکر 611 ارب روپے ہوگئی۔

(جاری ہے)

سروے میں یہ بھی کہا گیا کہ شہری علاقوں میں خواندگی کی شرح دیہی علاقوں کے 52 فیصد سے زیادہ 74 فیصد ہے۔پنجاب میں شرح خواندگی سب سے زیادہ 64 فیصد ہے جس کے بعد سندھ میں 58 فیصد، خیبر پختونخوا (ضم شدہ علاقوں کو چھوڑ کر)میں 55 فیصد، خیبر پختونخوا (ضم شدہ علاقوں سمیت)میں 53 فیصد اور بلوچستان میں 46 فیصد ہے۔

صوبوں کے درمیان موازنے سے یہ پتا چلتا ہے کہ پنجاب اور بلوچستان میں این ای آر بالترتیب 70 فیصد اور 56 فیصد برقرار رہا جبکہ سندھ اور کے پی میں این ای آر میں کمی دیکھی گئی۔سروے میں کہا گیا کہ وزارت تعلیم کے 22 جاری اور 6 نئے ترقیاتی منصوبوں کے لیے پی ایس ڈی پی 21-2020 میں 4 ارب 50 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں جبکہ متعدد وزرا کے تعاون سے جاری 6 اور نئے تعلیم سے متعلقہ ترقیاتی منصوبوں کے لیے ایک ارب 2 کروڑ روپے کی رقم بھی مختص کی گئی ہے۔

بلوچستان حکومت نے 108 جاری اور 176 نئے ترقیاتی منصوبوں کے لیے 9 ارب 10 کروڑ ارب روپے مختص کیے۔ایچ ای سی کی منصوبہ بندی اور ترقی کے بارے میں اس میں کہا گیا کہ حکومت نے سرکاری شعبے کی یونیورسٹیز کے 144 ترقیاتی منصوبوں (113جاری اور 31 نئے منظور شدہ منصوبوں)کے نفاذ کے لیے ایچ ای سی کو 29 ارب 50 کروڑ روپے مختص کیے۔ایچ ای سی کو ترقیاتی منصوبوں کے اخراجات پورے کرنے کا اختیار دیا گیا ہے۔

مالی سال 2020-21کے صوبائی سالانہ ترقیاتی پروگرامز (اے ڈی پی)کے بارے میں سروے میں بتایا گیا کہ پنجاب نے جاری 110 اور 29 نئے منصوبوں کے لیے 34 ارب 60 کروڑ ارب روپے مختص کیے جن میں 27 ارب 60 کروڑ روپے اسکول کی تعلیم کے لیے مختص کیے گئے ہیں، 3 ارب 90 کروڑ روپے اعلی تعلیم کے لیے، خصوصی تعلیم کے لیے 60 کروڑ روپے اور خواندگی اور غیر رسمی تعلیم کے لیے 2 ارب 50 کروڑ روپے ہیں۔

سندھ حکومت نے تعلیم کے شعبے کے جاری 399 اور 11 نئے ترقیاتی منصوبوں کیلئے 23 ارب 40 کروڑ روپے مختص کیے۔ان میں سے 15 ارب 50 کروڑ روپے اسکول کی تعلیم اور خواندگی کے لیے مختص کیے گئے ہیں، کالج کی تعلیم کے لیے 3 ارب 70 کروڑ روپے، معذور افراد کیلئے ایک 13 کروڑ اور 3 ارب 40 کروڑ روپے یونیورسٹیز اور بورڈز کے لیے ہیں۔خیبر پختونخوا کی حکومت نے 21-2020 میں 188 جاری اور 61 نئے ترقیاتی منصوبوں کے لیے 30 ارب 11 کروڑ روپے مختص کیے اور یہ رقم گزشتہ سال کی مختص کی گئی رقم سے 94 فیصد زیادہ ہے۔