سپریم کورٹ نے کراچی میں ہندوؤں کی عبادت گاہ دھرم شالہ گرانے سے روکدیا

دھرم شالہ سے متعلق سیکرٹری آثار قدیمہ اور کمشنر کراچی سے رپورٹ طلب جس عمارت کو دھرم شالہ کہا گیا وہاں 1947 سے ہوٹل چلا آرہا ہے، چئیرمین متروکہ وقف املاک چیف جسٹس کا چئیرمین متروکہ وقف املاک بورڈ کے بیان پر اظہار برہمی نن آپ کون احساس نہیں کہ آپ نین عدالت کو کیا بیان دیا، چیف جسٹس گلزار احمد

جمعہ 11 جون 2021 22:56

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 11 جون2021ء) سپریم کورٹ نے کراچی میں ہندوؤں کی مذہبی عبادت گاہ دھرم شالہ گرانے سے روکدیا ہے۔ عدالت عظمی نین دھرم شالہ سے متعلق سیکرٹری آثار قدیمہ اور کمشنر کراچی سے رپورٹ طلب کر لی ہے۔ سپریم کورٹ نے ایک رکنی اقلیتی کمیشن کے فنڈز سے متعلق بھین رپورٹ طلب کر لی ہے۔جمعہ کو چیفنجسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس پرن سماعت کی۔

ندوران سماعت چیئرمین پاکستان ہندو کونسل و ممبر قومی اسمبلی رمیش کمار نے موقف اپنایا کہ کراچی میں ہندوں کی مذہبی عبادت گاہ دھرم شالہ کو گرایا جا رہا ہے،دھرم شالہ کو گرا کر نئی عمارت تعمیر کی جا رہی ہے۔ دوران سماعتن چیئرمین متروکہ وقف املاک بورڈ نے موقف اپنایا کہ جس عمارت کو دھرم شالہ کہا گیا ہے وہاں 1947 سے ہوٹل چلا آرہا ہے۔

(جاری ہے)

جس پر چیف جسٹس گلزار احمد نے چئیرمین متروکہ وقف املاک بورڈ پرننبرہمی کا اظہارنکرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ آپ کون احساس نہیں کہ آپ نین عدالت کو کیا بیان دیا،عدالت کے سامنے سچ بولنا ہوتا ہے۔

دوران سماعت وکیل حنا جیلانی نے موقف اپنایا کہ اقلیتی کمیشن اورن تعلیمین نصاب پر اقلیتی برادری کو اعتراض ہے۔ جس پر چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے کہ تعلیمی نصاب پر اتنا جھگڑا کیوں ہے،کیا 1960 والا نصاب دوبارہ بحال کردیں، 1960 کے تعلیمی نصاب پر کسی کو اعتراض نہیں تھا۔۔۔توصیف