وفاقی بجٹ:عام شہری کے مسائل میں اضافہ ہوگا یا ریلیف کا کوئی امکان ہے؟
مالی خسارے اور شرخ نمو میں اضافے کے اہداف عالمی مالیاتی اداروں سے کیئے وعدوں سے کم ہیں لہذا حکومت کو یوٹیلٹی ‘پیٹرولیم مصنوعات اور دیگر ان ڈائریکٹ ٹیکسوں میں بے پناہ اضافہ کرنا پڑے گا .ایڈیٹر ”اردوپوائنٹ“میاں محمد ندیم کی بجٹ2021-22پر تجزیاتی رپورٹ
میاں محمد ندیم ہفتہ 12 جون 2021 11:50
(جاری ہے)
اس کے علاوہ وفاقی وسائل میں صوبائی حصہ دو گنا سے زیادہ تخمینہ لگایا گیا جو کہ 242 ارب روپے گزشتہ برس تھا وہ آئندہ برس 570 ارب روپے کا تخمینہ ہے.
ٹیکس کٹوتی اور بڑھتے سرکاری اخراجات سے حکومت نے ترقی کی راہ پر مزید گامزن رہنے کی تیاری کی ہے اب ضرورت یہ ہے کہ آئی ایم ایف کو مطمئن کیا جائے کہ یہ اخراجات ضروری ہیں اور ان کے پاس جامع منصوبہ ہے جو اس مقصد کے تحت وسائل کو متحرک کرے گا آئندہ سال کے لیے مالی خسارے کا ہدف جی ڈی پی کا 6.3 فیصد رکھا گیا ہے، جو کہ آئی ایم ایف سے کیے گئے 5.1 فیصد کے وعدے سے زیادہ ہے. آئندہ برس کے لیے نمو کا تخمینہ 11 کھرب روپے لگایا گیا ہے ان دونوں تخمینوں میں خسارے کا فرق 541 ارب روپے ہے جو کوئی چھوٹی رقم نہیں ہے مجموعی آمدنی کا ہدف 134 ارب روپے کم ہے جس کا آئی ایم ایف سے وعدہ کیا تھا آئی ایم ایف سب سے پہلے دو چیزوں سے متعلق پوچھے گا اور شاید آئی ایم ایف کو مطمئن کرنے کے لیے شوکت ترین کا انتخاب کیا گیا ہے. یہ بات بھی ذہن میں رکھنے کی ضرورت ہے کہ وسائل کی ضروریات کے حوالے سے یہ بجٹ ترقی میں اضافے کا باعث ہوگا یا حکومتی 4.8 فیصد کے ہدف سے بھی زیادہ ہوجائے گا۔ لیکن بیرونی معاونت اور ترسیلات کے بغیر یہ ممکنہ طور پر حکومت کے لیے دباﺅبڑھائے گا کہ وہ پٹرولیم، گیس اور بجلی پر ٹیکس اور لیویز عائد کرکے تیزی سے آمدنی بڑھائے، جس سے ترقی کی رفتار تھم سکتی ہے. بجٹ میں تخمینہ لگایا گیا ہے کہ مقامی قرضے عارضی سے مستقل قرضوں کی طرف منتقل ہورہے ہیں لیکن یہ بھی چیلنجنگ ہوگا اگر شرح سود طویل عرصے تک منفی رہی معیشت کی ترقی کی رفتار جاری رہے گی اور ممکن ہے کہ اس میں اضافہ ہو. بجٹ میں یہ بات واضح ہوئی ہے کہ حکومت نے یہ بڑا جوا کھیلا ہے ہے کہ ترقی سے اپنی ادائیگی میں مدد ملے گی ان سے قبل بھی یہی امید لگائی گئی تھی لیکن ان کی امید قابل عمل نہیں ہوئی، یا کم از کم طویل مدت تک قائم نہیں رہی اب ہمیں دیکھنا ہوگا کہ اس مرتبہ یہ کیسے کام کرتا ہے.مزید اہم خبریں
-
ہم اربوں ڈالر یوکرین اور روس کے کسانوں کو تو دے دیتے ہیں تاہم چند ہزار اپنے کسانوں کو نہیں دے رہے
-
ہم نئی جماعت نہیں لا رہے،بس ملک کو ایک نئی سوچ کی ضرورت ہے
-
وہ ڈاکو جنہوں نے گندم امپورٹ کی، جو کسان کے گلے پر چھری پھیر رہے ہیں انہیں اسلام آباد میں الٹا لٹکائیں
-
اگر انتخابی نظام اور نئے الیکشن کی بات ہوتی ہے توسب بات کریں گے
-
SECP ایس ا ی سی پی کا انشورنس سیکٹر میں IFRS 17 لاگو کرنے پر زور
-
میں اگر پروآرمی یا پروانسٹیٹیوٹ ہوں تو میں بالکل پرو آرمی ہوں
-
وزیراعظم شہبازشریف سے چیئرمین بزنس مین گروپ محمد زبیر موتی والا کی سربراہی میں کراچی چیمبر کے وفد کی ملاقات، پاکستان میں کاروباری برادری کو درپیش مختلف مسائل کے حوالے سے بریفنگ
-
آصف علی زرداری سے آسٹریلیا کے ہائی کمشنر نیل ہاکنز کی ملاقات
-
کسی عمومی کمیٹی کے اوپر خصوصی کمیٹی کی تشکیل درست نہیں ،سپیکر قومی اسمبلی
-
متحدہ عرب امارات میں پاکستان سفارت خانہ ابوظہبی کی جانب سے یوم پاکستان کی مناسبت سے استقبالیہ کا اہتمام
-
بے ضابطگیوں اور آزادانہ مشاہدے پر پابندیوں نے انتخابی عمل پر شکوک و شہبات کو بڑھا دیا
-
ڈاکٹر سید ابراہیم رئیسی کا دورہ اسلام آباد،پاک ایران کا مشترکہ اعلامیہ جاری
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.