کرائسٹ چرچ حملوں پر بننے والی فلم پر نیوزی لینڈ میں تنقید،وزیراعظم کا اظہارلاتعلقی

فلم میں حملے میں جیسنڈا آرڈرن کو مرکز نگاہ رکھنے کے بجائے کرائسٹ چرچ کے مسلمانوں کو مرکز رکھنا چاہیئے تھا،مقامی میڈیا

ہفتہ 12 جون 2021 13:58

کرائسٹ چرچ حملوں پر بننے والی فلم پر نیوزی لینڈ میں تنقید،وزیراعظم ..
ویلنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 جون2021ء) 2019 میں نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں 2 مساجد پر ہونے والے حملے پر بنائی جانے والی ایک فلم کو ملک بھر میں تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں سنہ 2019 میں 2 مساجد پر ہونے والے حملے سے نمٹنے میں نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن کے کردار پر فلم سازی کے منصوبے کو تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔

وزیر اعظم کو سفید فام نجات دہندہ بننے کے الزامات کا بھی سامنا ہے۔ دے آر اس(وہ ہم ہی ہیں)کے نام سے مجوزہ فلم کرائسٹ چرچ میں ایک نسل پرست سفید فام شخص کے 2 مساجد پر خوفناک حملوں اور اس کے بعد وزیراعظم جیسنڈا آرڈرن کے اقدامات پر مرکوز ہوگی۔فلم میں جسینڈا کو ایک متاثر کن کردار کے طور پر دکھایا گیا جنہوں نے حملے کے بعد نیوزی لینڈ کے شہریوں اور حکومت کو اپنے اتحاد کے پیغام کے ذریعے متحد کیا، فلم کا موضوع جیسنڈا آرڈرن کی ایک تقریر سے ہی لیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

جیسے ہی فلم کی خبر نیوزی لینڈ پہنچی تو مقامی میڈیا نے اس پر تنقید کرنا شروع کر دی کہ اس حملے میں جیسنڈا آرڈرن کو مرکز نگاہ رکھنے کے بجائے کرائسٹ چرچ کے مسلمانوں کو مرکز رکھنا چاہیئے تھا جو کہ اس حملے کے بعد سے اب تک صدمے میں ہیں۔نیوزی لینڈ کے ایک مقامی جریدے کے مطابق کرائسٹ چرچ کی مسلمان برادری کو اس بات پر تشویش ہے کہ ان سے اس معاملے میں مشورہ کیوں نہیں کیا گیا۔کرائسٹ چرچ کی مسلم ایسوسی ایشن کے ترجمان عابد یگانی علی نے کہا کہ اگرچہ حملوں کے بعد وزیر اعظم کا ردعمل قابل تحسین تھا، تاہم ہم اس فلم کے وقت پر سوال کر رہے ہیں کہ ابھی اس فلم کی ضرورت بھی ہے یا نہیں ۔

متعلقہ عنوان :