آئی ایم ایف کے ساتھ ڈیل کی بجائے اس سے نجات حاصل کرنے کیلئے پیش قدمی کی جائے ،محمد حسین محنتی

ہفتہ 12 جون 2021 18:02

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 جون2021ء) جماعت اسلامی سندھ کے امیر وسابق ایم این اے محمد حسین محنتی نے وفاقی بجٹ کو قرضوں کی معیشت قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ نئے قرض لیکر پرانے قرض وسود کی ادائیگی کی تیاری ہے، ،ریاست مدینہ طرز حکومت کے قیام کی دعویدار حکومت یہ تیسرابجٹ پیش کررہی ہے، آئی ایم ایف کے ساتھ ڈیل کی بجائے اس سے نجات حاصل کرنے کیلئے پیش قدمی کی جائے کیونکہ آئی ایم ایف کبھی بھی ہمیں آزادانہ معیشت کی طرف بڑھنے نہیں دیگا۔

انہوں نے آج ایک بیان میں مزید کہا کہ تعلیم کا 91ارب97کروڑ کا بجٹ ناکافی ہے یونیورسٹیوں میں اساتذہ کو تنخواہیں بھی وقت پر ادا نہیں ہوپاتی ہیں حکومتی یقین دہانیوں کے باوجود گوادر یونیورسٹی کے قیام کیلئے کوئی رقم مختص نہیں کی گئی اسلئے جی ڈی پی کا کم ازکم 04فیصد بجٹ تعلیم کیلئے رکھا جائے، اس وقت ملک پانی وبجلی کے بحران کا شکار ہے مشرف نے بھاشا ڈیم کا افتتاح کیا تھا مگر تاحال اس کی تعمیر کیلئے کوئی پیش رفت نہیں ہوسکی ہے، پانی کے حوالے سے بجٹ آٹے میں نمک کے برابر ہے اس بجٹ میں پانی وبجلی بحران اور لوڈشیڈنگ کے خاتمے کیلئے حکمت عملی نہیں بنائی گئی ہے۔

(جاری ہے)

زرعی پیداوار کیلئے جو رقم رکھی گئی ہے وہ بہت کم ہے،زراعت پر عدم توجہ سے خوراک آٹا،چینی،دالیں چاول کم ہوئی جس کی وجہ سے ان اشیاء کی قیمتیں بڑھ گئی اسلئے زراعت کے کاشتکاروں کو مقامی وباہر سے آنے والی تمام زرعی مشینری ٹیکس فری اور آبادگاروں کو بلاسودی قرض دینے کے ساتھ ساتھ محکمہ زراعت کو زیادی مؤثر بنایا جائے تاکہ زرعی پیداواری صلاحیت میں اضافہ ہوسکے۔

انہوں نے مزید کہا کہ بجٹ کا 36فیصد حصہ سود اور قرضوں کی واپسی میں چلاجاتا ہے اس سے نجات حاصل کرنے کیلئے حکومت کے پاس کوئی پلان نہیں ہے،کالز، ایس ایم ایس پر ٹیکس غیرمنصفانہ عمل ہے، فون غریب وامیر یکساں استعمال کرتا ہے اور یہ جدید دور میں رابطہ وتجارت کا اہم ذریعہ ہے ،خسارے کے بجٹ سے نکل کر متوازن بجٹ کی طرف پیش قدمی ضروری ہے، جاذب نظر بجٹ پیش کرنے پر شبہ ہے کہ حکومت ایک بار پھر منی بجٹ پیش کرکے عوام کی زندگی کو اجیرن بنادے گی، پی آئی اے اور اسٹیل ملز پر سبسڈی دینے کی بجائے اس کو منافع بخش اداراہ بنایا جائے،اسٹیل ملز کو کھولا جائے روس اور حکومت سندھ کی مشاورت سے اسٹیل ملز کو فعال کیا جائے۔

وفاقی بجٹ میں صوبہ سندھ کو 87ارب کم دینا ناانصافی ہے۔صوبائی امیر نے کہا کہ موجودہ حکومت اپنے تین سالہ دور حکومت میں اپنے وعدوں کے برعکس عام آدمی کو ریلیف دینے میں مکمل طور پر ناکام ثابت ہوئی ہے۔