کوہلو کے معدنیات میں عوام کو بنیادی حقوق سے نظر انداز کرنا لمحہ فکریہ ہے ،قومی یکجہتی کونسل کوہلو

ہفتہ 12 جون 2021 18:06

کوہلو(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 جون2021ء) قومی یکجہتی کمیٹی کونسل برائے تیل اور گیس کے رہنمائوں محراب بلوچ ،ملک گامن مری ،غازی خان ،جمعہ خان زرکون ،میر نعمت مری نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ کئی سالوں کے بعد ضلع میں تیل اور گیس کی تلاش کامیاب ہوئی ہے مگر اب یہاں کے مقامی لوگوں کے حقوق کو نظر انداز کرنا لمحہ فکریہ ہے عوام میں بے چینی اور اضطراب پیدا ہورہا ہے بلوچستان کے معدنی وسائل میں اس سے پہلے بھی بے قاعدگیاں دیکھنے کو ملی ہیں جیسے کے ریکوڈک ،سیندک،سوئی گیس اور سائلی وسائل کی مثالیں ہمارے سامنے ہیں اتنے وسائل ہونے کے باوجود آج بلوچستان کے لوگ غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں خدشہ ہے کہ کوہلو کے معدنی وسائل کو بھی ضلع کوہلو پر خرچ ہونے کے بجائے کہیں اور خرچ کیا جائے گا ان تمام معاملات کو مد نظر رکھتے ہوئے کوہلو کی تمام سیاسی پارٹیاں ،سماجی تنظیمیں اور سول سوسائٹی اپنے تمام حقوق کے حصول کیلئے جدوجہد کو جاری رکھے گے ضلع میں او جی ڈی ایل اور ماڑی گیس کمپنی نے سیکورٹی کی عارضی ملازمتیں بھی بااثر افراد کی ہدایت پر تقسیم کئے جس میں بااثر افراد نے غریب مزدور کو 4سے 5ہزار روپے دے کر باقی تنخواہیں اپنی جیبوں میں ڈال دی تھی جبکہ کمپنی نے سروے کے دوران مقامی لوگوں کے تیار فصلوں اور بندات توڑ کر شدید نقصان پہنچایا ہے بعد میں یہ معاوضہ بھی بااثر افراد کے حد تک محدود ہوگیا اور غریب کو نقصانات برداشت کرنا پڑے ہیں کمپنی نے کوہلو میں جن زمینوں میں ڈریلانگ کا کام شروع کیا ہے بجائے وہاں کے لوگوں کواعتماد میں لینے کے انہوں نے یہاںکے علاقے کو نوگو ایراء قرار دے کر لوگوں کو زبردستی بے دخل کرنا شروع کردیا ہے جبکہ انکی آبادی کاری اور سہولیات کے لئے کوئی متبادل انتظام نہیں کیا گیاہے لوگوں کے زمینوں سے پتھر،بجری اورتالابوں سے پانی زبردستی اٹھایا جانے لگا ہے جس کی وجہ سے لوگوں کو ترقی سے شدید مایوسی اور بے چینی ہونے لگی ہے حالانکہ کمپنی کو سب سے پہلے مقامی لوگوں کو اعتماد میں لیکر ان کے سہولیات اور ترقی کیلئے اپنا منصوبہ پیش کرنا تھا اور جہاں اس عمل سے متاثرہ لوگوں کو نقصان اٹھانا پڑتا وہاں کے حقداروں کو معاوضہ دیا جانا چاہئے تھا مگر یہاں اندھیر نگری چوپٹ راج قائم ہے عوام میں بڑھتی بے اعتمادی اور سیاسی پارٹیوں کی اعتماد کے بغیر یہاں تیل اور گیس کے ذخائر کو کامیاب نہیں کیا جاسکتا ہے کیونکہ یہاں ہر طبقے کے مقامی لوگوں کی ذاتی زمینیں ہیں جن پر کب تک زبردستی کام کیا جائے گا اس حوالے سے ہماری وزیر اعظم عمران خان، چیف آف آرمی سٹاف قمبرجاوید باجوہ ،چیئر مین او جی ڈی سی ایل، ماڑی گیس کمپنی ،وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال خان سمیت سول اور عسکری قیادت سے مطالبہ ہے کہ کوہلو میں تیل اور گیس کی آمدنی میں قومی رائلٹی کا پرسنٹیج کے حساب سے تعین،تیل اور گیس کی ریفائنزی پلانٹ کوہلو میں لگانا، کوہلو میں نوجوانوں کی تربیت کیلئے ٹیکنیکل کالج ،یونیورسٹیاں ،ضلع بھر میں مفت گیس ،متاثرہ زمینداروں کو معاوضہ سمیت تمام بنیادی حقوق دئیے جائیں اور اس کا فیصلہ بجائے چند شخصیات کے ساتھ کرنے کے عوام کے سامنے تمام سیاسی پارٹیوں اور سماجی تنظیموں کو اعتماد میں لیکر عوام کے سامنے پبلک کئے جائیں تاکہ عوام کے اندر بڑھتی مایوسی اور تشویش ختم ہوسکے اس حوالے سے ہم جلد عدالت عالیہ سے رجوع کرکے اپنے جائز حقوق کے حصول کیلئے جنگ لڑیں گے آئین اور قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے سینٹ، بلوچستان اسمبلی سمیت ہر فورم پر آواز بلند کرینگے تاکہ یہاں کے عوام کو بنیادی حقوق برابری کی بنیادوں پر مل سکیں ۔