مقبوضہ جموںوکشمیر،سوپور میں تین کشمیری شہید

بھارت کشمیرکی قانونی حیثیت میں تبدیلی کا حق نہیں رکھتا، کل جماعتی حریت کانفرنس بدترین بھارتی مظالم کشمیریوںکے جذبہ آزادی کو دبانے میں ناکام رہے ہیں،رپورٹ

ہفتہ 12 جون 2021 20:14

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 جون2021ء) بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموںوکشمیر میں بھارتی فورسز نے ہفتہ کو سوپور قصبے کے علاقے آرم پورہ میں اندھا دھند فائرنگ کر کے تین کشمیری شہید کر دیے۔ بہیمانہ واقعے کے خلاف علاقے میں زبردست بھارت مخالف مظاہرہ کیا گیا جس میں زیادہ تر خواتین شریک تھیں۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق نامعلوم افراد کی طرف سے کئے گئے ایک حملے میں دو اہلکاروں کی ہلاکت اور ایک اسسٹنٹ سب انسپکٹر سمیت تین اہلکاروںکے زخمی ہونے کے بعد بھارتی پولیس نے انتقامی کارروائی کرتے ہوئے علاقے میں اندھا دھند فائرنگ کی۔

مظاہرین نے آزادی کے حق میں فلک شگاف نعرے لگائے اوربھارتی پولیس کی طرف سے شہریوں کے بہیمانہ قتل کی مذمت کی۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں کہا کہ جموںوکشمیر اقوام متحدہ کی طرف سے تسلیم شدہ ایک متنازعہ علاقہ ہے اور بھارت اسکی قانونی یا علاقائی حیثیت میں تبدیلی کا کوئی حق نہیں رکھتا ۔

(جاری ہے)

انہوں نے علاقائی اختلافات ، فرقہ وارانہ عدم استحکام اور آبادیاتی عدم توازن پیدا کرنے کے مذموم بھارتی منصوبوں کی شدید مذمت کی۔

ترجمان نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس پر زور دیا کہ وہ اقوام متحدہ کی طرف سے تسلیم شدہ متنازعہ خطے کے مسلم تشخص کو ختم کرنے کے غیر قانونی بھارتی اقدامات کا سخت نوٹس لیں۔ انہوں نے 11جون2010کو کم عمر طالب علم طفیل متو کے بے رحمانہ قتل کے بعد شروع ہونے والی احتجاجی تحریک کے دوران شہید ہونے والے نوجوانوں کے غمزدہ لواحقین کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا۔

دریں اثنا کشمیر میڈیا سروس کی طرف سے ہفتہ کو جاری کی گئی ایک رپورٹ میں کہا گیا کہ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموںوکشمیر میںبدترین بھارتی مظالم کشمیریوںکے جذبہ آزادی کو دبانے میں ناکام رہے ہیں اور وہ اپنے شہداء کے عظیم مشن کو ہر قیمت پر پایہ ء تکمیل تک پہنچانے کیلئے پرعزم ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا کہ بھارتی فوجیوں نے 1989سے ریاستی دہشت گردی کی اپنی کارروائیوں کے دوران 95ہزار 7سو 90کشمیریوںکو شہید ، 8ہزار سے زائد کو زیر حراست لاپتہ کر دیا جبکہ 11ہزار 2سو 25کے قریب خواتین کو بے حرمتی کا نشانہ بنایا۔

یہ تمام ظلم وستم کشمیریوں کو زیر کرنے میں ناکام رہا ۔ رپورٹ میں نشاندہی کی گئی کہ چوٹہ بازار قتل عام اور کم عمر طفیل متو کا سفاکانہ قتل مقبوضہ علاقے میں بھارتی ریاستی دہشت کی بدترین مثالیں ہیں۔جموںو کشمیر ایمپلائز موومنٹ نے سرینگر میں ایک بیان میں افسوس کا اظہا رکیا کہ مودی کی قیادت میں فسطائی بھارتی حکومت کشمیریوں کی شناخت ختم کرنا چاہتی ہے لیکن بین الاقوامی برادری نے اس مسئلے پر مجرمانہ خاموشی اختیارکر رکھی ہے۔

ادھر برسلز میں یورپی پریس کلب میں کشمیر کونسل یورپ کی طرف سے منعقد کئے گئے ایک سیمینار کے مقررین نے بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ بھارت کوجموں و کشمیر میں آبادی کا تناسب اور علاقے کی حیثیت تبدیل کرنے کی اجازت نہ دیں۔ انہوں نی11 جون 1991کو چوٹہ بازار سرینگر میں قتل عام کے شہداء کو شاندار خراج عقیدت پیش کیا۔ کشمیر فورم فرانس کے صدر آصف جرال نے پیرس میں جاری ایک بیان میں انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں سے اپیل کی کہ وہ بے گناہ کشمیریوں پر بھارتی مظالم کا سخت نوٹس لیں۔