ویب نار کے مقررین کا مقبوضہ جموںوکشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوںپر اظہار تشویش

ہفتہ 12 جون 2021 20:14

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 جون2021ء) اسلام آباد میں ’’تنازعہ کشمیرکا حل ، چیلنجز اور ردعمل‘‘کے عنوان سے کشمیرمیڈیا سروس کی طرف سے منعقدہ ایک ویب نار کے مقررین نے مقبوضہ جموںوکشمیر میں بھارتی فوجیوں کی طرف سے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق مقررین نے کہا کہ 5 اگست 2019 کو مودی کی فسطائی بھارتی حکومت کی طرف سے کئے گئے اقدامات غیر آئینی اور غیر قانونی تھے اور بھارت کو ایسا نہیں کرنا چاہئے تھا۔

انہوں نے کہاکہ تنازعہ کشمیر کے حل کے لئے شروع ہونے والی کسی بھی بات چیت میں کشمیریوں کو شامل کیا جاناچاہیے۔ مقررین میں کشمیر کے حوالے سے پاکستان کی پارلیمانی کمیٹی کے چیئرمین شہریار خان آفریدی، برطانوی ارکان پارلیمنٹ اور ٹورنٹو، واشنگٹن اور متحدہ عرب امارات سے امورکشمیر کے ماہرین ظفر بنگش، ڈاکٹر غلام نبی فائی اور ڈاکٹر آصف ڈار شامل تھے۔

(جاری ہے)

کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز کی طرف سے اسلام آباد میںمنعقدہ ایک اور ویب نار سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے مقبوضہ جموںوکشمیر میں اختلاف رائے کی آوازوں کو دبانے کے لئے بھارت کی اکثریت پسندی اورظلم وستم کی مذمت کی ہے۔انہوں نے کہا کہ سابق بھارتی حکومتیں کشمیریوں کی منظم نسل کشی میں ملوث رہی ہیں۔ دریں اثنا ء اٹلانٹک کونسل کے ڈیجیٹل فارنزک ریسرچ لیب کی تحقیق پر مبنی ایک رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ بھارت میں قائم لیکن بین الاقوامی سطح پر کام کرنے والی تشدد پسنداور دائیں بازو کی مذہبی قوم پرست ہندوتنظیم سناتن سنستھاکی ذیلی تنظیم ہندوجن جاگرتی سمتی نے بھارت میں مذہبی اقلیتوں کو نشانہ بنانے کی خاطر نفرت انگیز مواد کو فروغ دینے کے لئے فیس بک پر ایک نیٹ ورک قائم کیاہے۔

رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ ہندوجن جاگرتی سمتی نی98لاکھ فیس بک صارفین تک رسائی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے بھارت کی مذہبی اقلیتوں کو نشانہ بنانے کے لئے تحریری پوسٹس ، پیشہ ورانہ طور پر ترمیم شدہ گرافکس اور دائیں بازو اور حکومت سے وابستہ ذرائع ابلاغ کے ویڈیو کلپس شائع کیے ہیں اور بھارت کی اکثریتی ہندوبرادری میں اقلیتوں کے حوالے سے خوف اور غلط فہمیوں کو جنم دیا ہے۔