یہ انتخابی بجٹ نہیں، انتخابی بجٹ ہونے کا تاثر درست نہیں، شوکت ترین

مجھے سینیٹر منتخب کرانے کا فیصلہ وزیراعظم کریں گے، میں سینیٹر بننے نہیں آیا، ملک کی اقتصادی حالت درست کرنے آیا ہوں۔ وفاقی وزیر خزانہ کی گفتگو

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ ہفتہ 12 جون 2021 20:57

یہ انتخابی بجٹ نہیں، انتخابی بجٹ ہونے کا تاثر درست نہیں، شوکت ترین
لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔12 جون2021ء) وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ یہ انتخابی بجٹ نہیں، انتخابی بجٹ ہونے کا تاثر درست نہیں، مجھے سینیٹر منتخب کرانے کا فیصلہ وزیراعظم کریں گے،میں سینیٹر بننے نہیں آیا، ملک کی اقتصادی حالت درست کرنے آیا ہوں۔ انہوں نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر بننے کی خبروں پر اپنے بیان میں کہا کہ یہ انتخابی بجٹ نہیں ہے، انتخابات اڑھائی سال بعد ہو ں گے، انتخابی بجٹ کا تاثر درست نہیں، میں سینیٹر بننے نہیں آیا، ملک کی اقتصادی حالت درست کرنے آیا ہوں، مجھے سینیٹر منتخب کرانے کا فیصلہ وزیراعظم کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کا تحفہ بھی مسلم لیگ ن نے دیا ہے، ن لیگ بارودی سرنگیں نہ چھوڑتی تو آئی ایم ایف کے پاس نہ جانا پڑتا، آئی ایم ایف کے کہنے پر بجلی کے نرخ نہیں بڑھائیں گے۔

(جاری ہے)

عوام کو مزید ریلیف دینے کی بات ہو تو منی بجٹ لاسکتے ہیں۔ تنخواہیں بڑھانے کا فیصلہ مسائل دیکھ کر کیا ہے۔ بجٹ کو اچھا کہنے پر مفتاح اسماعیل کا شکریہ ادا کرتا ہوں ٹیکس وصولیوں سے متعلق مفتاح اسماعیل کے اندازے غلط ہیں۔

ہمیں اس وقت گروتھ کی ضرورت ہے، معیشت کا دارومدار گروتھ پر ہے، بڑے بینکوں سے قرض لے کر چھوٹے بینکوں کو دیں گے۔ چھوٹے بینکوں کے ذریعے چھوٹے کاروبار اور کسانوں کو قرض دیں گے۔ جب کاروبار کیلئے قرض ملے گا تو بزنس بڑھے گا۔ عالمی سطح پر پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں کم ہوں گی تو پٹرولیم لیوی عائد کرنا شروع کریں گے۔ سعودی عرب سے رعائتی نرخوں پر تیل ملنا شروع ہوجائے گا، پٹرول کی قیمتیں بڑھا کر عوام پر مہنگائی کا مزید بوجھ نہیں ڈالیں گے۔

امید ہے پٹرولیم لیوی میں اضافے کی ضرورت نہیں پڑے گی، ایران سے پابندیاں ہٹا دی گئیں تو تیل کی قیمتیں گر جائیں گی۔ وزیرخزانہ شوکت ترین نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے مہنگائی میں اضافے کا اشارہ دیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کو پتا ہے ہم نے بجٹ کا اعلان کردیا ہے، ہم نے اپنا پلان آئی ایم ایف کے ساتھ شیئر کیا ہے، آئی ایم ایف پروگرام سے باہر نہیں آسکتے،دنیا میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 120 فیصد اضافہ ہوا، ہم نے صرف 34 فیصد اضافہ کیا، ڈیڑھ ماہ سے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ نہیں کیا، اب اگر پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ ہوا تو ہمیں بھی قیمتیں بڑھانا ہوں گی، پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھنے سے مہنگائی میں اضافہ ہوگا، پٹرولیم لیوی کا ٹارگٹ 600 ارب روپے ہے، یہ ٹارگٹ چیلنجنگ ہے،پٹرولیم لیوی اس وقت 5 روپے ہے ، پٹرولیم لیوی کو 20 سے 25 روپے تک لے جانا ہوگا۔