فیملی عدالت کا کیس دوسرے ضلع میں منتقلی کیلئے ہائیکورٹ سے رجوع لازم ہے‘جسٹس ساجد محمود سیٹھی

ہفتہ 12 جون 2021 21:44

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 جون2021ء) لاہور ہائیکورٹ نے فیملی عدالتوں کے کیسز از خود دوسرے اضلاع میں منتقلی سے متعلق کیس میںتاریخ ساز فیصلہ دیتے ہوئے 20برس پرانی روایت کوغیر قانونی قرار دیدیا، فیملی عدالت کا کیس دوسرے ضلع میں منتقلی کیلئے ہائیکورٹ سے رجوع لازم ہے ۔لاہورہائیکورٹ کے جسٹس ساجد محمود سیٹھی نے فیملی عدالتوں کے کیسز کی منتقلی سے متعلق8 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا جو پنجاب کے تمام سیشن ججز اور سول ججز کو بھی بھجوانے کاحکم دیا گیا۔

عدالتی فیصلے میں فیملی عدالتوں کے ججز کو اجرا ء کیسز کو دوسری عدالت یا دوسرے ضلع میں منتقل کرنے کا کوئی اختیار نہیں ، لاہور ہائیکورٹ ہی فیملی کورٹس ایکٹ کی دفعہ 25 اے کے تحت کیسز کو دوسرے ضلع میں منتقل کرنے کی مجاز ہے، ہائیکورٹ کسی فریق کی درخواست یا از خود فیملی کورٹ کے کیسز کو دوسرے ضلع میں منتقل کر سکتی ہے۔

(جاری ہے)

ڈسٹرکٹ جج ایک ہی ضلع میں فیملی کورٹ سے دعوی دوسری فیملی عدالت میں منتقل کرنے کا اختیار رکھتا ہے۔

فیملی کورٹس ایکٹ میں کیسز کی دوسرے ضلع میں منتقلی کامکمل طریق کاردیا گیا ہے ،دیگر دیوانی قوانین کی مدد نہیں لی جا سکتی۔ شہزاد شوکت ایڈووکیٹ کی وساطت سے اجرء ا کیس فیصل آباد منتقل کرنے کے اقدام کو چیلنج کیا گیا تھا۔درخواست میں فیملی عدالت کو از خود اجرا ء کیس دوسرے ضلع میں منتقل کرنے کے اقدام کو غیر قانونی قرار دینے کی استدعا کی گئی تھی۔