سعودی عرب میں 53 افراد کو موت کی سزا دینے کی تیاریاں

کئی موت کی سزا کے منتظر قیدیوں کی آخری اپیلوں پر حتمی فیصلے کسی بھی وقت پر سنائے جا سکتے ہیں،سعودی میڈیا

اتوار 13 جون 2021 12:50

سعودی عرب میں 53 افراد کو موت کی سزا دینے کی تیاریاں
ریاض (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 جون2021ء) سعودی عرب میں پچاس سے زائد موت کی سزا کے منتظر قیدیوں کی آخری اپیلوں پر فیصلہ کسی بھی وقت سنایا جا سکتا ہے۔ ان قیدیوں میں پانچ ایسے نوجوان بھی ہیں جنہوں نے جرائم اٹھارہ برس سے کم عمر میں سرزد کیے تھے۔سعودی میڈیارپورٹس کے مطابق یورپی سعودی تنظیم برائے انسانی حقوق نے خدشہ ظاہر کیا کہ سعودی حکومت اس وقت کئی افراد کو موت کی سزا دینے کی تیاریوں میں مصروف ہے۔

اس کی اہم وجہ کئی موت کی سزا کے منتظر قیدیوں کی آخری اپیلوں پر حتمی فیصلے کسی بھی وقت پر سنائے جا سکتے ہیں۔ایسے مقید افراد کی کم از کم تعداد ترپن ہے۔ ان میں سے تین افراد کی اپیلیں مسترد ہو چکی ہیں اور ان میں ایک مصطفی الدرویش بھی ہے۔ موت کی سزا کے منتظر ترپن میں سے پانچ قیدی ایسے ہیں جنہوں نے جرائم کا ارتکاب اس وقت کیا تھا جب ان کی عمر اٹھارہ برس سے کم تھیں۔

(جاری ہے)

الدرویش نے بھی جرم اٹھارہ برس سے کم عمر میں کیا تھا۔یورپی سعودی انسانی حقوق کی تنظیم کے قانونی مشیر طحہ الحاجی کا کہنا تھا کہ کسی بھی قیدی کی موت سزا پر عمل درآمد کے اجازت نامے پر سعودی فرماں روا شاہ سلمان کے دستخط لازمی ہیں۔ الحاجی کئی موت کی سزا کے قیدیوں کی پیروی کر چکے ہیں اور اب جرمنی میں جلاوطنی کی زندگی بسر کر رہے ہیں۔انسانی حقوق کی اہم تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل، لندن میں قائم قانون حقوق کے ادارے ریپرائیو اور ہیومن رائٹس واچ نے سعودی حکومت سے درخواست کی کہ مصطفی الدرویش کی موت سزا پر نظرچانی کی جائے۔

الدرویش سن 2015 میں گرفتار کیا گیا تھا۔ الدرویش کو سن 2011/12 میں سعودی حکومت مخالف شیعہ اقلیت کے مظاہروں میں شریک ہونے کے جرم میں گرفتار کیا گیا تھا۔ اس وقت اس کی عمر سترہ یا اٹھارہ برس سے کم تھی۔حقوق کے کارکنوں کو اس بات کی تشویش لاحق ہے کہ وسیع پیمانے پر دی جانے والی موت کی سزاں پر عمل درآمد کرنے سے کئی ایسے افراد بھی زد میں آئں گے، جنہوں نے جرائم کم عمری یا ٹین ایج میں سرزد کیا ہو گا۔ اس وقت جیل حکام اور وزارتِ انصاف شاہ سلمان کے فیصلے کے منتظر ہیں۔