شمالی شام میں ہسپتال، سول آبادی پر گولہ باری: تیرہ ہلاکتیں

DW ڈی ڈبلیو اتوار 13 جون 2021 13:20

شمالی شام میں ہسپتال، سول آبادی پر گولہ باری: تیرہ ہلاکتیں

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 13 جون 2021ء) شامی شہر ادلب سے اتوار تیرہ جون کو موصولہ رپورٹوں کے مطابق عفرین میں توپ خانے سے کی گئی گولہ باری کے ذریعے پہلے حملے میں ایک مقامی شہری آبادی کو نشانہ بنایا گیا جبکہ اس کے کچھ ہی دیر بعد دوسرا حملہ ایک مقامی ہسپتال پر کیا گیا۔ شہری دفاع کے کارکنوں کے مطابق یہ گولہ باری ہفتے کی شام کی گئی۔

’عالمی برادری شام کی موجودہ صورتحال کی ذمہ داری قبول کرے‘ آرچ بشپ

سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ان حملوں کے بعد کی ویڈیو فوٹیج میں زخمیوں اور گولہ باری سے الشفا ہسپتال میں ہونے والی تباہی کے مناظر دیکھے جا سکتے ہیں۔

ترک حکومت کا شامی کرد ملیشیا پر الزام

انقرہ میں ترک حکومت نے عفرین میں اس ہلاکت خیز گولہ باری کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ حملے شامی کرد ملیشیا وائی پی جی کے ایما پر سیریئن ڈیموکریٹک فورسز ایس ڈی ایف کے جنگجوؤں نے کیے، جنہیں امریکا کی حمایت حاصل ہے۔

(جاری ہے)

سیریئن ڈیموکریٹک فورسز نے، جن میں شامی کرد ملیشیا گروپ وائی پی جی ایک بڑی عسکری قوت ہے، کہا ہے کہ ان کا ان حملوں سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

بھلا دیے گئے شامی بچوں کے کھلونے فرضی تلوار اور سیاہ بینر

شام میں ترک فوجی موجودگی

ترکی شامی کردوں کے وائی پی جی ملیشیا گروپ کو اس لیے ایک دہشت گرد گروہ قرار دیتا ہے کہ اس کے کردستان ورکرز پارٹی پی کے کے کے ساتھ روابط ہیں، جو ترکی میں ایک ممنوعہ کرد عسکریت پسند تنظیم ہے۔

دس سالہ شامی خانہ جنگی میں ہلاکتوں کی تعداد اب نصف ملین

اسی لیے ترکی اب تک شامی باغیوں کے مختلف گروپوں کی مدد سے وائی پی جی کے خلاف بہت سی عسکری کارروائیاں بھی کر چکا ہے تاکہ اس ملیشیا کے مسلح ارکان کو شام کے ساتھ اپنے سرحدی علاقوں سے بہت پیچھے تک دھکیل سکے۔

اس عسکری مہم کے لیے ترکی نے شامی سرحدی علاقوں میں اپنے جو فوجی تعینات کر رکھے ہیں، ان کی تعداد ہزاروں میں بنتی ہے۔

کم از کم تیرہ ہلاکتیں

انقرہ میں ترک وزارت دفاع کے مطابق عفرین میں گولہ باری کے ان تازہ واقعات میں کم از کم تیرہ افراد ہلاک اور ستائیس زخمی ہوئے۔

اسرائیل نے 2020ء میں شام میں پچاس اہداف پر فضائی حملے کیے

شامی شہر عفرین سے ملحقہ ترک صوبے کے گورنر کے دفتر کی طرف سے بتایا گیا کہ توپ خانے سے یہ حملے تل رفعت نامی اس شامی علاقے سے کیے گئے، جو زیادہ تر دمشق حکومت کی حامی فورسز کے کنٹرول میں ہے اور جہاں شامی کردوں کی وائی پی جی ملیشیا تنظیم بھی فعال ہے۔

م م / ک م (روئٹرز، اے ایف پی)