’ہر چیز کو پڑھے بغیر ہی مسترد کرنا‘ فواد چوہدری نے ن لیگ کی خوبی بتادی

مسلم لیگ ن کو اگلے الیکشن میں ناکامی نظر آرہی ہے اس لیے اصلاحات نہیں چاہتی، احسن اقبال، مریم اورنگزیب، سعدرفیق اور دیگر خطاطی سیکھ کر قلم دوات لیں اور خود ہی لکھیں ’حکومت نامنظور‘ اس سے ان کے بینرز کا خرچہ بچے گا۔ وفاقی وزیر اطلاعات کا مشورہ

Sajid Ali ساجد علی اتوار 13 جون 2021 13:57

’ہر چیز کو پڑھے بغیر ہی مسترد کرنا‘ فواد چوہدری نے ن لیگ کی خوبی بتادی
کراچی ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین ۔ 13 جون 2021ء ) وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ مسلم لیگ ن کی یہ خوبی ہے کہ وہ ہر چیز کو پڑھے بغیر ہی مسترد کر دیتے ہیں، مسلم لیگ ن کو اگلے الیکشن میں ناکامی نظر آرہی ہے اس لیے اصلاحات نہیں چاہتی، احسن اقبال، مریم اورنگزیب، سعدرفیق اور دیگر کو مشورہ ہے کہا کہ خطاطی سیکھ کر قلم دوات لیں اور خود ہی لکھیں ’حکومت نامنظور‘ اس سے ان کے بینرز کا خرچہ بچے گا، وزیر اعلیٰ سندھ قوم پرست سیاست کر رہے ہیں اور وہ خود کو بینظیر بھٹو اور ذوالفقار علی بھٹو کی سیاست سے الگ کر رہے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن کی ایک خوبی ہے کہ ہر چیز کو پڑھے بغیر مسترد کرنا ہے اور انہوں نے اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کو بھی مسترد کیا ، احسن اقبال نے کہا اوورسیز پاکستانیوں کو پاکستان کے مسائل کا ادراک نہیں، نواز شریف، اسحاق ڈار اور ان کے بیٹے بھی تو باہر ہیں ان کے بارے میں کیا خیال ہے؟ اوورسیز پاکستانی ملک سے پیسہ نہیں لے کر جاتے بلکہ باہر سے بھیجتے ہیں ، اوورسیز پاکستانیوں سے متعلق جو ریمارکس دیے گئے اس کی مذمت کرتا ہوں۔

(جاری ہے)

وفاقی وزیر نے کہا کہ قائم علی شاہ ہو یا مراد علی شاہ ان کو صرف ربڑ اسٹمپ کے طور پر وزیراعلیٰ ہاؤس میں بٹھایا جاتا ہے، سندھ حکومت کے فیصلے وزیراعلیٰ نہیں بلکہ بلاول اور زرداری ہاؤس سے ہوتے ہیں ، گورنر راج اس کا حل نہیں کیوں کہ یہ غیر جمہوری عمل ہے تاہم سندھ میں اس وقت آرٹیکل 140 اے لاگو کرنے کی ضرورت ہے، من پسند ٹھیکہ داروں کو ٹھیکے دے کر کب تک سندھ کو چلایا جائے گا ، سب سے زیادہ پلی بارگین کے کیسز سندھ کے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بدین، گھوٹکی اور دیگر علاقوں کے نام پر پیسہ لیا جاتا ہے لیکن وہاں کام نہیں ہوتا ، گزشتہ چند سال میں لاڑکانہ پر 90 ارب روپے خرچ ہوچکے ہیں لیکن کام نظر نہیں آرہا، سندھ کو 3 سال میں ایک ہزار 600 سے ایک ہزار 800 ارب روپے دیے گئے اور اس بجٹ میں بھی سندھ کا حصہ بڑھایا گیا ہے ، سندھ کے پاس اتنا پیسہ آیا لیکن وہ گیا کہاں؟ سندھ حکومت اتنا پیسہ ملنے کے باوجود اب تک پولیس محکمہ کو ٹھیک نہ کر سکی اور کراچی پولیس میں اتنی اہلیت نہیں کہ امن بحال کرے ، جس کی وجہ سے سندھ حکومت ہر سال وفاق کی منت کرتی ہے کہ رینجرز کو صوبے میں رہنے دیا جائے۔