بھارتی حکومت کی آزادی اظہار رائے پرمزید پابندیاں عائد

اتوار 13 جون 2021 14:15

نئی دہلی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 جون2021ء) بھارت میں نریندر مودی کی حکومت نے ریٹائرڈسیکیورٹی اور انٹلی جنس افسروں کو موجودہ پالیسیوں سے متعلق امورپر تنقیدی تبصرہ کرنے سے باز رکھنے کے لئے سینٹرل سول سروسز (پنشن)رولز 1972 میں ایک ترمیم کا نوٹیفیکیشن جاری کیا ہے جس کے تحت ریٹائرڈ افسران کو اپنے متعلقہ ادار ے سے پیشگی اجازت کے بغیرکسی ایسے موضوع پر میڈیا میں کوئی تبصرہ کرنے، کوئی خط یا کتاب یا کوئی دستاویزشائع کرنے پر پابندی لگا دی گئی ہے۔

کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق ساوتھ ایشین وائرنے ایک رپورٹ جاری کی ہے جس میں کہاگیا ہے اس ترمیم کوضابطہ8 میں شامل کیا گیا ہے جو پنشن سے متعلق ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ اس نئی گائیڈ لائن کی کوئی بھی خلاف ورزی سبکدوش افسر کے پنشن کو خطرے میں ڈال سکتی ہے۔

(جاری ہے)

ساوتھ ایشین وائر کے مطابق پنشن رولزمیں2008کی ترمیم میں صرف آفیشیل سکرٹ ایکٹ اور عام جرائم کے قانون کے تحت پابندیوں کو واضح کیاگیاتھا اور سبکدوش افسران کے حساس مسائل پر لکھنے پرجن میں بھارت کی خودمختاری اور سالمیت، ریاست کی سلامتی ،سفارتی،سائنسی اور اقتصادی مفادات کو متاثر کرنا یا کسی جرم کو ہوادینا شامل ہے، پابندی لگا ئی گئی تھی۔

اب یہ نیا نوٹیفیکیشن پابندیوں کے دائرے کو کافی بڑھا دے گا۔وزارت عوامی شکایات و پنشن جس کے سربراہ نریندر مودی ہیں،کے ذریعی31 مئی2021 کو جاری نوٹیفیکیشن میں کہا گیا ہے کہ کوئی بھی سرکاری افسرجس نے انٹیلی جنس یا رائٹ ٹو انفارمیشن ایکٹ میں شامل سلامتی سے متعلق کسی ادارے میں کام کیا ہے، سبکدوشی کے بعدادارے کے سربراہ کی پیشگی اجازت کے بغیر کوئی ایساموادشائع نہیں کریگا جو اس ادارے کے دائرہ اختیار میں آتا ہو۔

۔ادارے کے دائرہ کاراور اس ادارے میں کام کرنے کی وجہ سے حاصل مہارت یا علم سے وابستہ کسی بھی طرح کی تحریر پر لگائی گئی نئی پابندیاں اتنی وسیع اور مبہم ہیں کہ عوامی مسائل پر تبصرہ کرنے والے سیکیورٹی اور انٹلی جنس اداروں سے ریٹائر ہونے والے کچھ افسر اس کوحکومت کے ناقدین کو ڈرا دھمکا کرخاموش کرانے کی کوشش کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ایک سابق افسر نے ساوتھ ایشین وائر کو بتایا کہ پورے بیانیے پر کنٹرول کرنے کے لئے موجودہ حکومت کا رویہ جارحانہ ہے۔

میرااندازہ ہے کہ وہ حکومت کی پالیسیوں پر سوال اٹھانے والے سبکدوش بیوروکریٹس کے خلاف بھی کارروائی کریں گے۔انہوں نے کہا کہ آئینی کنڈکٹ گروپ جس میں سابق سیکیورٹی اور انٹلی جنس افسر شامل ہیںکی طرف سے مختلف موضوعات پر لکھے جا نے والے خطوط بھی حکومت کے وزیروں کے ذہن میں رہے ہونگے ۔ جہاں متعصبانہ سیاسی ایجنڈوں سے قانون کی حکمرانی کمزور ہونے سے ان اداروںکے کئی سبکدوش افسر پریشان ہیں، وہیں بھارتی حکومت یہ بالکل بھی نہیں چاہتی کہ اس کے ناقدین کی فہرست اپنی بات رکھنے کے خواہش مند نئے سبکدوش افسران کا نام شامل ہونے سے مزیدلمبی ہو جائے۔

نئے ضابطے کا مطلب ہے کہ را کے سابق افسر کسی خارجہ مسئلے یا پاکستان، افغانستان یا چین جیسے سلامتی سے متعلق موضوعات پر اجازت لیے بغیر میڈیا میں کوئی مضمون نہیں لکھ سکتے۔انٹلی جنس بیورو کے کسی سابق افسر کو فرقہ وارانہ تشددیاداخلی سلامتی کے معاملے سے نمٹنے میں ناکامی یا گھریلوسیاست پر بھی کچھ لکھنے پر پابندی لگائی گئی ہے۔سی آر پی ایف، بی ایس ایف وغیرہ کے سبکدوش افسران کے لیے بھی سرکار سے پیشگی اجازت لیے بغیرمختلف موضوعات پر جن میں ان کی مہارت ہے، کچھ بھی تبصرہ کرنا مشکل ہو جائیگا۔

ترمیم شدہ پنشن ضابطوں میں ایک نیا فارم شامل کیا گیا ہے جس پر اداروں کے ملازمین کو اب سے دستخط کرنا پڑیگا اور یہ وعدہ کرنا ہوگا کہ وہ سروس کے دوران یا سبکدوشی کے بعد ادارے کے دائرہ کارسے متعلق یا اس ادارے میں کام کرنے کی وجہ سے حاصل ہوئی کوئی معلومات یا موادکو کسی بھی طرح سے شائع نہیں کریں گے۔