ہوم آفس: کیا گھر سے دفتری کام کرنا سماجی حیثیت کا نیا معیار ہے؟

DW ڈی ڈبلیو اتوار 13 جون 2021 19:00

ہوم آفس: کیا گھر سے دفتری کام کرنا سماجی حیثیت کا نیا معیار ہے؟

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 13 جون 2021ء) دنیا بھر میں ساپ (SAP) کمپنی کو بڑی اہمیت حاصل ہے۔ اس نے اپنے ملازمین کو مکمل آزادی فراہم کی ہے کہ وہ خود سے فیصلہ کریں کہ وہ دفتری امور گھر پر رہتے ہوئے ادا کرنا چاہتے ہیں یا دفتر آنے کو پسند کریں گے۔ اس تناظر میں ادارے کی مارکیٹنگ شعبے کی سربراہ جولیا وائٹ نے بھی روئٹرز نیوز ایجنسی سے گفتگو کرتے ہوئے تصدیق کی ہے کہ ملازمین کو اس تناظر میں پوری آزادی دی گئی ہے اور ایک ای میل بھی روانہ کی گئی ہے۔

ساپ یا SAP ادارے کے ملازمین کی تعداد ایک لاکھ کے لگ بھگ ہے۔ جولیا وائٹ کے مطابق اس مناسبت سے ملازمین کی رائے ایک سروے کے ذریعے حاصل کی گئی تھی۔

ہوم آفس: ہر چمکتی شے سونا نہیں

جزوی ہوم آفس کی اسکیم

جرمنی کے ڈوئچے بینک اور کامرس بینک نے ملازمین کو جزوی ہوم آفس جاری رکھنے کی سہولت دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

(جاری ہے)

دوسری جانب جرمن اسٹاک ایکسچینج کی فہرست میں شامل ساپ ادارے نے تو ہوم آفس میں ایک قدم آگے بڑھایا ہے اور اپنے ملازمین کو گھر پر بیٹھ کر دفتری امور مکمل کرنے کی کھلی چھٹی فراہم کی ہے اور اس کو ان کی مرضی کے تابع کر دیا ہے۔

ساپ کی جانب سے ملازمین کو ہوم آفس جاری رکھنے کی اطلاع یکم جون کو دی گئی تھی۔

ٹیلنٹ تلاش کرنے کا ایک انداز

ساپ ادارے کی اہم افسر اور نگران بورڈ کی رکن جولیا وائٹ کا کہنا ہے کہ اس طریقے کو اپنانے سے ہونہار اور ذہین افراد کی تلاش میں آسانی بھی پیدا ہو گی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ بحیثیت ایک 'سنگل ماں‘ کے وہ اس کو پسند کریں گی کہ دفتری امور کو آرام دہ انداز اور سہولت سے مکمل کیا جائے۔

وہ ساپ کی ملازمت اختیار کرنے کے بعد پہلی مرتبہ جنوب مغربی جرمن علاقے میں رواں برس مئی میں پہنچیں اور انہوں نے ادارے کے چیف ایگزیکٹیو افیسر کرسٹیان کلائن سے ملاقات کی۔

کورونا کی وبا کے دور میں جرمن شہریوں کا وزن بڑھ گیا

جرمن شہر والڈورف میں ساپ کا صدر دفتر قائم ہے۔ جولیا وائٹ نے مائیکرو سافٹ ادارے کو چھوڑ کر رواں برس مارچ میں ساپ کی ملازمت شروع کی ہے۔

جولیا وائٹ امریکی شہری ہیں اور ان کی ساپ میں ملازمت کو بھی موجودہ دفتری طریقے کا نتیجہ قرار دیا گیا ہے۔

ایک اور کارپوریٹ ادارے آئی بی ایم میں بھی ساپ کی طرح ہوم آفس کی سہولت میسر ہے۔ ساپ نے فی الحال اپنے لندن، سڈنی اور زیورخ دفاتر میں ہوم آفس کو متعارف کرا دیا ہے۔ مبصرین کے مطابق ساپ ادارہ اب نئے کام کے انداز سے زیادہ منافع کمانے کی خواہش رکھتا ہے۔

ہر ایک لیے ہوم آفس بہتر نہیں

بے شمار ملازمین گھر بیٹھ کر دفاتر کے امور مکمل کرنے کے حق میں نہیں ہیں۔ ان کا موقف ہے کہ گھر کا ماحول دفتر جیسا نہیں ہو سکتا۔ بعض کے نزدیک گھر میں رہتے ہوئے کام کرنے سے کاروباری یا آفس کے فیصلے زیادہ بہتر انداز میں کیے جا سکتے ہیں۔ کچھ کا خیال ہے کہ ایک قدرے چھوٹا اپارٹمنٹ، جس میں بچے کھیل کود کر رہے ہوں یا 'آن لائن لرننگ‘ میں مصروف ہوں، میں دفتری امور مناسب اور بہتر انداز میں سرانجام دینا ناممکن ہے۔

رائے عامہ کے جائزے مرتب کرنے والی ایک کمپنی 'ٹی یو ڈامشٹڈ‘ کے مطابق لوگوں کی کثیر تعداد کا خیال ہے کہ حقیقت میں دفتر کا ماحول اور گھر کا ماحول دو مختلف ماحولیاتی دائرے ہیں۔ اس ادارے کے مطابق کورونا وبا سے قبل بھی ہوم آفس ملازمین میں مقبول تھا۔ لوگوں نے سروے میں بتایا کہ گھر میں دفتری سہولیات پوری طرح میسر نہیں ہوتیں جبکہ دو تہائی ملازمین کا خیال ہے کہ وہ گھر پر رہتے ہوئے زیادہ فعالیت محسوس نہیں کرتے۔

کئی لوگوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ گھریلو حالات میں اطمینان ہوتا ہے اور بچے اس میں رکاوٹ نہیں بنتے۔

کورونا کی وبا نے جرمنی میں کھانے کی عادات بھی بدل ڈالیں

یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ زیادہ عرصے سے پروفیشنل ملازمت اور بھاری تنخواہیں لینے والے ملازمین بھی ہوم آفس سے بہت خوش ہیں۔ سنگل اور چھوٹے اپارٹمنٹ میں رہنے والے اپنے دفتر کے ساتھی یا کولیگ کے ساتھ بات چیت میں خاموشی اور علیحدگی چاہتے ہیں اور انہیں دفتر زیادہ موزوں لگتا ہے۔

تھوماس کوہلمان (ع ح/ک م)