سعودی عرب کے سرکاری دولت فنڈ کا میناسرمایہ کاری ڈویژن کوتوسیع دینے کا اعلان

سرمایہ کاری کی سرگرمیوں اور سرمائے کو بروئے کارلانے کے لیے فیصلہ سازی کے عمل میں مدد ملے گی،بیان

پیر 14 جون 2021 12:49

ریاض (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 جون2021ء) سعودی عرب کے خود مختارپبلک انویسٹمنٹ فنڈ (پی آئی ایف)نے اِیاس الدوسری اورعمرالمضحی کواپنے مینا(مشرق اوسط اور شمالی افریقا)سرمایہ کاری ڈویژن کا سینئرڈائریکٹرز مقرر کرنے کا اعلان کیا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق سعودی عرب کا یہ خودمختار دولت فنڈ 430 ارب ڈالر کے اثاثوں کا انتظام کرتا ہے۔

اس نے عبداللہ شیکر کو اپنے عالمی کیپٹل فنانس ڈویژن کاسینئر ڈائریکٹرمقرر کردیا۔پی آئی ایف نے ایک بیان میں کہا کہ ایاس الدوسری سعودی عرب میں گولڈ مین سچز کے شعبہ سرمایہ کاری بنک کاری کے سربراہ رہ چکے ہیں۔ وہ اب دولت فنڈ کے میناسرمایہ کاری ڈویژن میں مشاروتی شعبے کے سربراہ ہوں گے۔اس سے سرمایہ کاری کی سرگرمیوں اور سرمائے کو بروئے کارلانے کے لیے فیصلہ سازی کے عمل میں مدد ملے گی۔

(جاری ہے)

بیان کے مطابق المضحی مینا ڈویژن میں براہ راست سرمایہ کاری کے سربراہ ہوں گے۔وہ اہم تزویراتی شعبوں میں پی آئی ایف کی سرمایہ کاری اور مواقع کی نگرانی کے فرائض بھی انجام دیں گے۔وہ اس سے پہلے عبداللطیف جمیل انویسٹ منٹس، ووکس ویگن گروپ، میکنزی اینڈ کمپنی اور سعودی آرامکوجیسے بڑے اداروں میں کام کرچکے ہیں۔پی آئی ایف نے جون کے اوائل میں اپنے مقامی ہولڈنگ سرمایہ کاری ڈویژن کو وسعت دے کر مینا سرمایہ کاری ڈویژن میں تبدیل کردیا تھااورکارپوریٹ فنانس ڈویژن کو عالمی کیپٹل فنانس ڈویژن میں تبدیل کردیا ہے۔

فنڈ نے اپنے دونائب گورنروں کا بھی تقرر کیا ہے۔وہ خودمختار دولت فنڈ کی مسلسل ترقی اور توسیع کی نگرانی کریں گے۔پی آئی ایف سعودی عرب کے ویژن 2030 کے تحت معیشت کومتنوع بنانے کے منصوبوں پرعمل درآمد میں بنیادی کردار ادا کررہا ہے۔اس ویژن کامقصد تیل کی آمدن پر انحصار کم کرنا اور اس کے بجائے سعودی عرب کے لیے آمدن کے متنوع ذرائع پیدا کرناہے۔اس مقصد کے لیے سعودی عرب کا سرکاری سرمایہ کاری فنڈ جدید ٹیکنالوجی کے حامل منصوبوں پر اپنی توجہ مرکوز کررہا ہے۔ غیرملکی درآمدات کو کم کرنے کے لیے سعودی مصنوعات کو فروغ دیاجارہا ہے۔توقع ہے کہ سعودی فنڈ 2025 تک ملکی معیشت میں سالانہ کم سیکم 40 ارب ڈالرشامل کرے گا اور اس سال تک اس کے کل اثاثے بڑھ کر 10 کھرب ڈالر تک پہنچ جائیں گے۔