چترال سیاحتی مقام ہے ،گلیشئر پگھل رہے ہیں ،بہت سے لوگ گھر چھوڑنے پر مجبور ہوئے ،مولانا عبد الاکبر چترالی

مرکزی و صوبائی حکومتیں خاموش تماشائی بنی ہوئی ہیں ،مرکزی و صوبائی حکومت علاقے کو آفت زدہ قرار دے کر پیکیج کا اعلان کرے ،میڈیا سے گفتگو

پیر 14 جون 2021 16:11

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 جون2021ء) جماعت اسلامی کے رکن قومی اسمبلی مولانا عبدالاکبر چترالی نے کہاہے کہ چترال سیاحتی مقام ہے ،گلیشئر پگھل رہے ہیں ،بہت سے لوگ گھر چھوڑنے پر مجبور ہوئے ،مرکزی و صوبائی حکومتیں خاموش تماشائی بنی ہوئی ہیں ،مرکزی و صوبائی حکومت علاقے کو آفت زدہ قرار دے کر پیکیج کا اعلان کرے ۔

میڈیاسے گفتگو کرتے ہوئے انہوںنے کہاکہ چترال ایک سیاحتی مقام ہے ،گلگت جانے کے لئے چترال گزرگاہ ہے ۔ انہوںنے کہاکہ ملکی و غیر ملکی سیاح چترال کو پسند کرتے ہیں ،کزشتہ کئی سالوں سے موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سامنے آرہے ہیں ،گلیشئر پگھل رہے ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ دوہزار پندرہ سے کئی بار گلیئشر پھٹ چکے ہیں ،اپر اور لوئر چترال کی سڑک دریائے چترال میں بہہ گئی ہیں ،بہت سے لوگ گھر چھوڑنے پر مجبور ہوگئے ہیں ۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہاکہ مرکزی و صوبائی حکومتوں کو بار بار توجہ دلائی گئی ہے مگر کچھ بھی نہیں ہوا ،چترال سے گلگت اور گلگت سے چترال جانے والے سیاح بھی پھنس گئے ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ متبادل راستہ شوگراں سے تھا وہ بھی زیادہ ٹریفک کی وجہ سے خراب ہوگیا ہے ،اپر چترال کے لوگوں کے پاس کھانے پینے کی اشیا ء ختم ہورہی ہیں ،مرکزی و صوبائی حکومتیں خاموش تماشائی بنی ہوئی ہیں ،اس سڑک کو سی پیک میں شامل کیا گیا ہے ،پانچ روز سے اگر متبادل راستہ این ایچ اے نہیں بنا سکا تو باقی کیا کرے گا ،وزیر اعلی کے پی کے کو متبادل راستہ بھی دکھایا تھا مگر وہ نہیں مرمت کیا گیا ۔

انہوںنے کہاکہ پانچ متاثرین کو فی خاندان ایک ایک کروڑ روپے معاوضہ دیا جائے ،سات خاندانوں کو پچاس پچاس لاکھ روپے دیئے جائیں ،مرکزی و صوبائی حکومت اس علاقے کو آفت زدہ قرار دے کر پیکیج کا اعلان کرے ۔ انہوںنے کہاکہ شوگراں پل کو فوری مرمت کیا جائے ،عیون ویلی کو بھی خطرہ ہے اسے بھی بچایا جائے ،حکومت ماحولیاتی تبدیلی کی باتیں تو کرتی ہے مگر عمل کوئی نہیں کررہی ،طغیانی جہاں جہاں آرہی وہاں حفاظتی پشتے تعمیر کئے جائیں ،مدینے کی اسلامی ریاست ان لوگوں کی مدد کرے۔