سندھ پر کوئی آرٹیکل نہیں لگ سکتا، صوبوں کو کوئی کچل نہیں سکتا ہے، مراد علی شاہ

میں کبھی نہیں کہتا کہ کراچی کے حالات بہتر ہیں لیکن کراچی کو بنانے والے وسائل ہمارے پاس نہیں ہیں،وزیراعلیٰ سندھ

پیر 14 جون 2021 16:31

سندھ پر کوئی آرٹیکل نہیں لگ سکتا، صوبوں کو کوئی کچل نہیں سکتا ہے، مراد ..
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 جون2021ء) وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہاہے کہ سندھ پر کوئی آرٹیکل نہیں لگ سکتا، صوبوں کو کوئی کچل نہیں سکتا ہے، وفاقی وزیر یہاں آ کر صوبے کی توہین نہیں کر سکتے ہیں،میں کبھی نہیں کہتا کہ کراچی کے حالات بہتر ہیں لیکن کراچی کو بنانے والے وسائل ہمارے پاس نہیں ہیں اور اسی وجہ سے وفاقی اور بین الاقوامی امداد کا تقاضہ کرتے ہیں۔

صوبائی وزرا کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران وفاقی حکومت پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کراچی کی موجودہ صورتحال کی وجہ بغیر منصوبہ بندی کے گروتھ اور قبضہ مافیا ہے جس کے بارے میں سب جاتے ہیں اور اس میں، میں خود کو بھی قصور وار کہتا ہوں۔انہوں نے کہا کہ اور ہمیں کہا جاتا ہے کہ آپ تو ادھر کے ہیں ہی نہیں تو ان کی ذمہ داری زیادہ ہے اور ہم بھی اپنی ذمہ داری قبول کرتے ہیں۔

(جاری ہے)

وزیر اعلی سندھ نے کہا کہ کراچی کی صورتحال اتنی بھی بری نہیں کہ جتنی میڈیا پر پیش کی جاتی ہے۔انہوں نے کہا کہ وفاق نے سندھ کو 742 ارب روپے دینے کا وعدہ کیا تھا لیکن اب کم کر کے 680 ارب روپے کردیے ہیں اور کہا گیا کہ 62 ارب روپے بھول جائو۔انہوں نے کہاکہ سندھ کو منصوبے زبردستی تھوپے گئے جن کی ضرورت نہیں تھی، صوبائی حکومت کو ٹیکس جمع کرنے کے مواقع دیئے جائیں، میں جب سندھ کے مسئلے بتاتا ہوں تو چڑ کیوں لگتی ہی ۔

وزیراعلی نے کہا ہے کہ بطور وزیراعلی میری ذمہ داری ہے کہ سندھ کے مسائل پر بات کروں، سندھ کی بات کرنے پر مجھ پر حملہ آور کیوں ہوجاتے ہیں۔وزیر اعلی سندھ نے کہا کہ این ایف سی ہر 5 سال میں ہونا ہوتا ہے، 18 ویں ترمیم پر تنقید ہوتی ہے، این ایف سی پر تنقید ہوتی ہے، ہمیں ٹیکس جمع کرنے کے مواقع دیئے جائیں، اس وقت ایف بی آر کے ٹیکسز کی گروتھ 17 فیصد ہے، 17 فیصد گروتھ تین سال کی ہے جس کے بارے میں ڈھول بجارہے ہیں، ہمیں ٹیکس میں چوریاں کم کرانی چاہئیں تاکہ صوبوں کو حصہ ملے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے ساتھ شدید ناانصافی ہوئی ہے، کسی صوبے سے اختلاف نہیں، وفاق سب کو برابر دیکھے، ہم اعتراض کرتے ہیں تو ایک صاحب کہتے ہیں آپ نے کتنے موٹروے بنالیے، کراچی سے ٹھٹھہ کیرج وے ہم نے پبلک پرائیویٹ پارنٹر شپ سے بنایا، شور مچاتے ہیں ہم نے کسی صوبے میں نالے صاف نہیں کرائے، یہاں کرا رہے ہیں۔وزیراعلی سندھ نے کہا کہ نالے نالے بول رہے ہیں، یہ نالوں میں بہہ جائیں گے، بتائو کہاں 90 ارب روپے دیئے، ہم لفاظی نہیں کر رہے، آپ کو فیکٹ بتارہا ہوں، جام شورو سہون روڈ پر یہ لوگ لگے ہوئے ہیں، ان سے نہیں بن رہا، کہتے ہیں آپ کو پیسے نہیں دے رہے، آپ کھا جائیں گے، 70 فیصد ریونیو صوبے سے اکٹھا ہوتا ہے، کیا میں نے غلط کہا۔

انہوں نے کہا کہ مردم شماری پر میرا اعتراض تھا، آپ نے پورے سندھ کی آبادی کم گنی، پارلیمنٹ کا جوائنٹ سیشن بلائیں اور مردم شماری پر بات کریں، ابھی تک گیارہ ماہ میں ہمیں پانچ سو اٹھانوے ارب روپے ملے ہیں، ایک صوبے سے آپ نے 544 ارب کا وعدہ کیا مگر دیا کیا ۔انہوں نے کہاکہ سندھ نے مردم شماری پر اختلاف کیا، ہم نے مردم شماری کیلیے جوائنٹ سیشن بلانے کے لیے خط لکھ دیا ہے، امید ہے پارلیمنٹیرین سیاسی وابستگیوں سے بالاتر ہو کر مردم شماری پر بات کریں گے، ہمارے حساب سے سندھ کی آبادی 6 کروڑ 20 لاکھ سے زائد ہے، یہ تاثر دینے کی کوشش کی گئی ہے کہ ہم کسی صوبے پر پانی چوری کا الزام لگا رہے ہیں۔

وزیر اعلی سندھ نے کہاکہ ہمیں کورونا وائرس کے باعث مزید اخراجات کرنا پڑے۔مراد علی شاہ نے کہا کہ وفاق سے مطالبہ ہے کہ سب کے ساتھ یکساں سلوک کیا جائے، ہم نے تو کئی روڈ بنوائے ہیں مگر وفاق سے کام نہیں ہوتا، کہتے ہیں سندھ سے نالوں کی صفائی نہیں ہوپاتی، بھائی آپ لوگ خود آئے تھے کہ نالے صاف کریں گے، صوبے سے پوچھو تو سہی کہ ترجیحات کیا ہیں، یہ نالوں ہی نالوں کے پروجیکٹس سندھ میں بنا رہے ہیں۔

وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ ہمارے تحفظات کسی صوبے سے نہیں بلکہ ارسا اور وفاق سے ہیں، پانی کی تقسیم سیاسی ایشو نہیں، یہ قانونی اور ٹیکنیکل ایشو ہے، میں کسی پر الزام نہیں لگارہا، میں ارسا پر الزام لگارہا ہوں، ارسا پانی کی منصفانہ تقسیم نہیں کررہا۔انہوں نے کہا کہ وزیراعلی سندھ اسٹیل مل چلانے کی بات نہیں کر رہے، لوگوں کو نکال رہے ہیں، اسٹیل مل کے ملازمین کا معاشی ٹارچر کیا جارہا ہے، اگر آپ نے پبلک سروس کمیشن پر حملہ کرنا ہے توسندھ پبلک سروس کمیشن پرحملہ کرنا ہے، ہمارے صوبے میں گیس پیدا ہوتی ہے، ہمارے ہر گھر میں گیس ہونی چاہے، یہ کیوں ہمارے ہر گھر کو گیس نہیں دیتے، سندھ کا معاشی قتل کیا جارہا ہے۔

انہوں نے کہاکہ کہا گیا کہ رینجرز چلی جائے تو منتیں کرتے ہیں، سندھ پولیس کی شہادتیں ہوئیں، آپ ان کی توہین کر رہے ہو، آپ پولیس شہدا کی توہین کر رہے ہو، ان کے گھر والوں پر کیا گزرے گی، سندھ پولیس، رینجرز اور فوج کی مدد سے لا اینڈ آرڈر واپس لائے ہیں، وفاقی حکومت سندھ پولیس کے شہداکی توہین نہیں کر سکتی۔انہوں نے کہا کہ جس طرح سرمایہ کاری کراچی میں ہونی چاہیے صوبہ وہ نہیں کرسکتا، کراچی میں سرمایہ کاری کے لیے وفاق کی مدد کی ضرورت ہے، کراچی میں مافیا کام کرتی رہیں، قبضے کرائے گئے، آپ نے ایف آئی اے سے وہ لوگ نکالنے ہیں جو پی پی دور میں بھرتی ہوئے۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ سندھ میں پبلک سروس کمیشن پر سوال اٹھائے گئے، سپریم کورٹ کے حکم پر پبلک سروس کمیشن کے رولز بنائے گئے ہیں، سندھ کے ساتھ مسلسل نا انصافی ہو رہی ہے۔