مساجد حملوں پر بننے والی فلم میں مسلمانوں کے ساتھ ظلم کو دکھایا جائے، جیسنڈا آرڈرن

کرائسٹ چرچ کی مساجد پر حملوں کا واقعہ اب بھی عوام کیلئے خوفناک ،لوگ تاحال مکمل طور پر سمجھ نہیں سکے،فلم کے حوالے سے کوئی مشورہ نہیں کیا گیا، وزیراعظم نیوزی لینڈ

پیر 14 جون 2021 20:43

ولنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 جون2021ء) نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن نے کہا ہے کہ مساجد پر حملوں کے تناظر میں بننے والی کسی بھی فلم میں انہیں یا کسی اور کردار کو دکھانے کے بجائے مسلمانوں پر ڈھائے گئے ظلم کو دکھایا جانا چاہیے۔جیسنڈا آرڈرن کا یہ بیان کرائسٹ چرچ کی دو مساجد پر 2019 میں ونے والے دہشت گردانہ حملوں کے پس منظر میں نیوزی لینڈ کی فلم ساز کی جانب سے فلم بنائے جانے کے اعلان کے بعد سامنے آیا ہے۔

فلم ساز اینڈریو نکولو نے حال ہی میں مساجد پر حملوں کے تناظر میں ’دی آر اس‘ فلم بنانے کا اعلان کیا تھا جس کی مرکزی کہانی مسلمانوں کے ساتھ ظلم کے بجائے نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم کی جانب سے مذکورہ واقعے کے بعد کیے جانے والے اقدامات کے گرد گھومتی ہے۔

(جاری ہے)

فلم کا نام بھی جیسنڈا آرڈرن کی مذکورہ حملوں کے بعد مسلمانوں سے اظہار یکجہتی کے لیے کی گئی تقریر سے لیا گیا ہے جب کہ فلم میں صرف ان کی کاوشیں ہی دکھائی جائیں گی۔

فلم میں جیسنڈا آرڈرن کا کردار آسٹریلوی اداکارہ روز بیرن ادا کریں گی۔فلم کے اعلان کے بعد نیوزی لینڈ کے مسلمانوں نے فلم کی کہانی پر اعتراض کرتے ہوئے ناراضگی کا اظہار کیا اور ٹوئٹر پر 10 جون کے بعد ’دی آر اس شٹ ڈائون‘ کا ٹرینڈ بھی ٹاپ پر رہا۔بعد نیشنل اسلامک ایسوسی ایشن نے بھی مذکورہ فلم کے اعلان کے بعد آن لائن پلیٹ فارم ’چینج ڈاٹ او آر جی‘ پر آن لائن پٹیشن بھی شروع کی تھی اور مسلمانوں نے فلم کو نہ بنانے کا مطالبہ بھی کیا تھا۔

ابتدائی طور پر نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم نے فلم کے اعلان پر کوئی تبصرہ نہیں کیا تھا مگر مسلمانوں کی تنقید کے بعد اب انہوں نے فلم کے موضوع اور کہانی کو غلط قرار دیا ہے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق جیسنڈا آرڈرن نے ’دی آر اس‘ کی مجوزہ کہانی کو غلط قرار دیتے ہوئے واضح کیا کہ مساجد پر حملوں کے تناظر میں بننے والی کسی بھی فلم کی کہانی مسلمانوں کے ساتھ ظلم کے گرد ہونی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ کرائسٹ چرچ کی مساجد پر حملوں کا واقعہ اب بھی یہاں کے عوام کیلئے خوفناک ہے اور اسے لوگ تاحال مکمل طور پر سمجھ بھی نہیں سکے۔انہوں نے کہا کہ مذکورہ دہشت گردانہ واقعے میں درجنوں مسلمان خاندان متاثر ہوئے، 51 افراد شہید جبکہ 40 سے زائد زخمی ہوئے اور فلم میں ان واقعات کو ہی دکھایا جانا چاہیے۔جیسنڈا آرڈرن نے یہ بھی واضح کیا کہ مذکورہ فلم کے حوالے سے ان سے کوئی بھی مشاورت نہیں کی گئی اور نہ ان کی خواہش ہے کہ فلم میں انہیں دکھایا جانا چاہیے۔جیسنڈا آرڈرن نے کہا کہ مساجد پر حملوں کے تناظر میں بننے والی کسی بھی فلم کی کہانی متاثر مسلمانوں کے گرد ہونی چاہیے اور ان کے ساتھ ظلم و ستم کو ہی دکھایا جانا چاہیے۔