پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن نے کاٹن لنٹ اور کاٹن سیڈ آئل پر ٹیکسوں کے نفاذ کو وزیراعظم عمران خان کے ویژن کیخلاف قرار دیدیا

سیلز ٹیکس میں اضافہ اور نفاذ واپس نہ لیا گیا تو ملک بھر کی جننگ فیکٹریاں بند کرنے پر مجبور ہو جائیں گے، پی سی جی اے کے رہنمائوں کا مشترکہ بیان

پیر 14 جون 2021 20:34

ملتان(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 جون2021ء) پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن(پی سی جی ای)نے کاٹن لنٹ اور کاٹن سیڈ آئل پر ٹیکسوں کے نفاذ کو وزیراعظم عمران خان کے ویژن کے خلاف قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے،سیلز ٹیکس میں اضافہ اور نفاذ واپس نہ لیا گیا تو ملک بھر کی جننگ فیکٹریاں بند کرنے پر مجبور ہو جائیں گے۔ پی سی جی اے کے چیئرمین ڈاکٹر جسومل، سینئر وائس چیئرمین ملک طفیل احمد،سابق چیئرمین حاجی محمد اکرم، سہیل محمود ہرل، سابق وائس چیئرمین شیخ محمد عاصم سعید، سینئر ممبرشیخ فضل الٰہی، چوہدری خالد بشیر نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مالی سال 2021-22 کے بجٹ میں سیلز ٹیکس کے نفاذ سے کاٹن گروتھ منفی زون میں چلی گئی ہے،کاشتکار مزید بددلی کا شکار ہوں گے۔

(جاری ہے)

کاشتکار اور جنرز بہترین کاٹن پالیسی کے منتظر تھے لیکن کپاس کی بقاء و بحالی کے بجائے مزید ٹیکسوں کا نفاذ کر کے توقعات اور امیدوں پر پانی پھیر دیا گیا، بجٹ کاٹن دشمنی پر مبنی نظر آرہا ہے۔کاٹن لنٹ پر سیلز ٹیکس کی شرح 10فیصد سے بڑھا کر 17فیصد اور تیل بنولہ پر17فیصد سیلز ٹیکس تباہ کن ثابت ہو گا۔ کپاس کی فصل حکومتی عدم دلچسپی اور حکومتی پالیسیوں کے باعث 1 کروڑ 50لاکھ گانٹھ سے کم ہو کر 55لاکھ گانٹھ کی کم ترین سطح پر آگئی ہے۔

ملک میں 1200 جننگ فیکٹریوں میں صرف450فیکٹریاں آپریشنل رہ گئی ہیں۔ بنولہ کاٹن سیڈ آئل اور روئی (کاٹن لنٹ) پر17فیصد سیلزٹیکس عائد ہونے سے کپاس کی پیداواری فصل انتہائی کم ہو گی اور جننگ انڈسٹری تباہ ہو جائے گی۔ ٹیکسوں کے عائد ہونے سے گھی اور کوکنگ آئل کی قیمتو ں میں خوفناک حد تک اضافہ ہو جائے گااور مہنگائی بلند ترین سطح پر جانے کا امکان ہے۔

حکومت نے ٹیکسز کو ختم نہ کیا تو جننگ فیکٹریوں کو بند کر کے احتجاجی تحریک چلانے پر مجبور ہو جائیں گے۔وزیر اعظم عمران خان، وزیر خزانہ شوکت ترین، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، وزیر مملکت سیاسی امور ملک عامر ڈوگر، جنوبی پنجاب سے تعلق رکھنے والے وفاقی و صوبائی وزراء ، ارکان قومی و صوبائی اسمبلی کپاس پر ٹیکسوں کے خاتمے کے لیے کردارادا کریں گے۔کپاس اگاؤ معیشت بچاؤ ہی معیشت کے فروغ، روزگار کی فراہمی اور کسان و کاشتکاروں کی خوشحالی کی ضمانت ہے۔