ڈی ڈبلیو کے گلوبل میڈیا فورم کا آغاز، افتتاحی خطاب میرکل نے کیا

DW ڈی ڈبلیو پیر 14 جون 2021 21:20

ڈی ڈبلیو کے گلوبل میڈیا فورم کا آغاز، افتتاحی خطاب میرکل نے کیا

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 14 جون 2021ء) گزشتہ کئی برسوں سے بون میں ڈوئچے ویلے (ڈی ڈبلیو) کی طرف سے بین الاقوامی ذرائع ابلاغ، ان کی آزادی اور کارکردگی سے متعلقہ موضوعات پر ہر سال گلوبل میڈیا فورم (جی ایم ایف) کے نام سے ایک ایسے تین روزہ عالمی اجتماع کا اہتمام کیا جاتا ہے، جس میں دنیا بھر سے آنے والے ہزاروں مہمان شرکت کرتے ہیں۔

گزشتہ برس یہ اجتماع کورونا وائرس کی عالمی وبا اور لاک ڈاؤن کی وجہ سے منسوخ کر دیا گیا تھا۔ اس سال، جب کہ کووڈ انیس کی وبا ابھی ختم نہیں ہوئی، اس فورم کا اہتمام ورچوئل سطح پر کیا گیا، جس میں دنیا کے 120 سے زائد ممالک کے مندوبین آن لائن حصہ لے رہے ہیں۔ امسالہ جی ایم ایف کا دورانیہ بھی کم کر کے دو دن کر دیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

چانسلر میرکل کا افتتاحی خطاب

آج پیر چودہ جون کو اس عالمی اجتماع کے شرکاء سے اپنے افتتاحی خطاب میں جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے کہا کہ دنیا بھر میں ڈیجیٹل میڈیا سمیت ذرائع ابلاغ کی اہمیت اور ان کے کردار کو مدنظر رکھتے ہوئے ''ہم سب کے لیے لازمی ہے کہ ان جمہوری معاشروں میں، جہاں بدلتے ہوئے حالات سے ہم آہنگ رہتے ہوئے ہم ترقی کی منزلیں طے کرنا چاہتے ہیں، ایک بات لازمی طور پر ذہن میں رکھی جائے: ہمارے لیے آزادی کے ٹھوس اور واضح معانی کیا ہیں اور ہم آزادی جیسے بنیادی حقوق کا ہر قیمت پر کامیابی سے تحفظ کیسے کر سکتے ہیں؟‘‘

چانسلر کے عہدے کے لیے امیدوار لاشیٹ کا خطاب

گلوبل میڈیا فورم کے پہلے دن کی کارروائی میں ایک اہم خطاب آرمین لاشیٹ کا بھی تھا، جن کا تعلق چانسلر میرکل کی قدامت پسند یونین جماعت کرسچن ڈیموکریٹک یونین یا سی ڈی یو سے ہے اور جو سب سے زیادہ آبادی والے جرمن صوبے نارتھ رائن ویسٹ فیلیا کے وزیر اعلیٰ ہونے کے ساتھ ساتھ اس سال موسم خزاں میں ہونے والے قومی انتخابات میں وفاقی چانسلر کے عہدے کے لیے سی ڈی یو کے امیدوار بھی ہیں۔

آرمین لاشیٹ نے فورم کے شرکاء سے اپنے خطاب میں کہا کہ کورونا وائرس کی وبا نے ثابت کر دیا ہے کہ آج کی گلوبل دنیا میں کس طرح سبھی انسان ایک دوسرے پر انحصار کرتے ہیں۔ ایسے میں اصل حقائق تک پہنچنے کے لیے گہری چھان بین کے نتیجے میں سامنے آنے والی وہ غیر جانبدارانہ معلومات اور بھی اہم ہو جاتی ہیں، جنہیں معیاری صحافت کا نام دیا جاتا ہے۔

غیر جانبدارانہ صحافت کی ضرورت پہلے سے کہیں زیادہ

چانسلر میرکل کی جماعت کے وفاقی چانسلرشپ کے امیدوار لاشیٹ نے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا، ''دنیا کے کسی بھی حصے میں پھیلنے والا کوئی بھی وائرس پوری دنیا کے انسانوں کو متاثر کر سکتا ہے، جیسے کورونا وائرس نے کیا۔ ایسی صورت حال میں صرف یہی کافی نہیں کہ دنیا کے شمالی نصف حصے کے امیر ممالک کے عوام کو تو ویکسین دستیاب ہو لیکن باقی ماندہ خاص کر ترقی پذیر دنیا اس سے محروم رہے۔

‘‘

آرمین لاشیٹ نے م‍زید کہا، ''دنیا میں کورونا وائرس کی عالمی وبا سے قبل بھی آزادی اظہار اور آزادی رائے کو دبایا جا رہا تھا اور اس وبا کے دوران ایسے جابرانہ رجحانات میں مزید اضافہ ہوا ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ان حالات میں بااصول، باہمت اور غیر جانبدارانہ صحافت کی ضرورت آج پہلے سے کہیں زیادہ ہے۔

امسالہ گلوبل میڈیا فورم کا مرکزی موضوع

گلوبل میڈیا فورم 2021ء کا مرکزی موضوع یہ ہے کہ کورونا کی عالمی وبا کے بعد صحافت کیسی ہو گی؟ اسی لیے موجودہ جی ایم ایف میں شرکاء کے مابین مختلف نشستوں میں اس بارے میں تفصیلی تبادلہ خیال ہو رہا ہے کہ کورونا وائرس کے باعث عالمی بحران کے بعد کی غیر جانبدارانہ صحافت کے لیے وبا کی وجہ سے پیدا ہونے والے تعطل کو جدیدیت اور اختراع کے لیے کیسے استعمال کیا جائے۔

پیٹر لمبورگ کا خطاب

گلوبل میڈیا فورم کے پہلے روز ڈی ڈبلیو کے ڈائریکٹر جنرل پیٹر لمبورگ نے اپنے خطاب میں کہا کہ آج کی دنیا میں آزادی صحافت کو کیسے دبایا جا رہا ہے، اس کی خود یورپ میں سب سے بڑی مثال بیلاروس اور صدر لوکاشینکو ہیں۔

پیٹر لمبورگ نے کہا، ''جو کچھ بیلاروس میں ہو رہا ہے، وہ پورے یورپ کے لیے شرم کا باعث پے۔

اور اس سچ کا اظہار بھی بہت ضروری ہے کہ بیلاروس میں خود پسند حکمران جو کچھ کر رہے ہیں، وہ روسی حکومت کی طرف سے لوکاشینکو کی بھرپور حمایت کے بغیر ممکن ہی نہیں تھا۔‘‘

ڈی ڈبلیو کا آزادی اظہار کا ایوارڈ

ڈوئچے ویلے کی طرف سے ہر سال گلوبل میڈیا فورم کے موقع پر بین الاقوامی سطح پر آزادی اظہار کا ایوارڈ بھی دیا جاتا ہے۔

اس سال یہ Freedom of Speech Award نائجیریا کی 33 سالہ خاتون صحافی توبورے اُووُواوری کو دیا گیا۔

انہوں نے کئی ماہ تک چھپ کر اور بہت پرخطر حالات میں یہ چھان بین کی تھی کہ کسی طرح افریقہ سے انسانوں کی اسمگلنگ کرنے والے جرائم پیشہ گروہ نائجیریا سے خواتین کو جسم فروشی کے لیے جبراﹰ یورپی ممالک میں بجھجواتے ہیں۔ اس انکشاف کے بعد نائجیریا میں حکام نے اس جرائم پیشہ گروہ کے خلاف کارروائی شروع کی تھی۔

منگل پندرہ جون گلوبل میڈیا فورم 2021ء کا دوسرا اور آخری دن ہو گا۔

فرانک ہوفمان (م م / ع ح)