افغان افواج کو قطر میں تربیت دیے جانے کا امکان

DW ڈی ڈبلیو منگل 15 جون 2021 14:00

افغان افواج کو قطر میں تربیت دیے جانے کا امکان

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 15 جون 2021ء) مغربی دفاعی اتحاد، نیٹو، کے سکیورٹی حکام کا کہنا ہے کہ افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلاء کے بعد افغان اسپیشل فورسز کو تربیت دینے کے اپنے وعدے کو پورا کرنے کے لیے ایک محفوظ اڈے کے حصول کے خاطر قطر سے رابطہ کیا گیا ہے۔

دوعشروں تک چلنے والی جنگ کے بعد افغانستان میں نیٹو کی ریزولوٹ سپورٹ مشن میں شامل چھتیس ممالک کی افواج گیارہ ستمبر تک امریکی فوج کی انخلاء کے ساتھ ہی واپس لوٹنے کے لیے تیار ہے۔

نیٹو کے اعلی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ افغانستان سے انخلاء کے بعد اسٹریٹیجک وعدے کے تحت افغان افواج کی تربیت کے لیے ملک سے باہر محفوظ فوجی اڈے تلاش کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے اور اس سلسلے میں قطر سے رابطہ کیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

نیٹو کے تین اعلی عہدیداروں نے اس حوالے سے خبررساں ایجنسی روئٹرز سے بات چیت کی ہے۔

کابل میں موجود نیٹو کے ایک سینیئرعہدیدار کا کہنا تھا”ہم افغان فورسز کے سینیئر ارکان کے لیے خصوصی تربیت گاہ قائم کرنے کے خاطر قطر میں ایک اڈہ تیار کرنے کے حوالے سے بات چیت کر رہے ہیں۔

"

مذکورہ افسر نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست کی اور کہا کہ ان کا ملک بھی افغانستان میں امریکی قیادت والے نیٹو فورسیز کا حصہ ہے۔

سن 2001 میں امریکا کی جانب سے فوجی کارروائی کرکے اس وقت کی طالبان حکومت کو اقتدار سے معزول کر دینے کے بعد ان کے خلاف جنگ میں افغان سکیورٹی فورسز کو تربیت دینانیٹو کے ریزولوٹ سپورٹ مشن کا لازمی حصہ ہے۔

فیصلہ کرنا قطر پر منحصر

واشنگٹن میں مقیم ایک دیگر سکیورٹی ذرائع نے روئٹرز کو بتایا”ہم نے پیش کش کی ہے لیکن یہ فیصلہ قطر کے اوپر منحصر ہے کہ وہ اپنی سرزمین میں تربیت گاہ قائم کرنے کے لیے نیٹو کو اجازت دینا چاہتا ہے یا نہیں۔"

کابل میں مقیم ایک سفارت کار نے بھی روئٹرز سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ”افغان اسپیشل فورسیز کے افراد کو تقریباً چار سے چھ ہفتے کی سخت ٹریننگ کے لیے قطر لانے کے حوالے سے بات چیت چل رہی ہے۔

"

قطر حکومت اور نیٹو کے کمیونیکیشن آفس نے افغان افواج کی تربیت کے لیے اس خلیجی ملک کو تربیتی اڈہ کے طور پر استعمال کرنے کے حوالے سے پوچھے گئے سوالوں کا کوئی جواب نہیں دیا۔ افغان حکومت نے بھی اس پر کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کردیا۔

تشدد میں اضافہ

افغانستان میں اس وقت تقریباً ڈھائی ہزار امریکی افواج موجود ہیں۔

دوسری طرف وہاں موجود دیگر غیر ملکی افواج کی تعداد سات ہزار کے قریب ہے۔ ان میں صرف نیٹو ممالک کے ہی نہیں بلکہ آسٹریلیا، نیوزی لینڈ اور جارجیا کی فوج بھی شامل ہیں۔

غیر ملکی افواج کا انخلاء ایسے وقت ہو رہا ہے جب افغانستان کے متعدد صوبوں میں طالبان اور افغان فورسز کے درمیان شدید لڑائی ہو رہی ہے۔ پچھلے چند ہفتوں کے دوران طالبان نے کئی اضلاع اور فوجی اڈوں پر کنٹرول کر لیا ہے۔

اور اس بات کا خدشہ ہے کہ طالبان کے عسکریت پسند کمزور افغان فوج پر غلبہ حاصل کرلیں گے کیونکہ ان کا بیشتر انحصار نیٹو کی حمایت، اس کی انٹلیجنس اور لوجیسٹکس بالخصوص امریکی فضائی مدد پر تھا۔

نیٹو کے سکریٹری جنرل جینس اسٹولٹن برگ نے رواں ماہ کے اوائل میں کہا تھا ”نیٹو اتحاد اس بات پر غور کر رہا ہے کہ ہم افغان سکیورٹی فورسیز بالخصوص اسپیشل آپریشن فورسیز کو ملک سے باہر کس طرح تربیت فراہم کر سکتے ہیں۔

"

طالبان کا ردعمل

طالبان کے ایک ترجمان کے مطابق وہ افغان فورسیز کی قطر میں تربیت کے بارے میں نیٹو کے منصوبے سے آگاہ نہیں ہیں۔

طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا”افغان فوجی جو بیرون ملک فوجی تربیت حاصل کریں گے... اگر امن قائم ہو جاتا ہے تو شاید تربیت یافتہ افراد کو افغانستان کی خدمت کے لیے رکھا جاسکتا ہے لیکن اگر وہ وہاں سے آکر ہمارے اور اپنی قوم کے خلاف لڑتے ہیں تو یقیناً ہم ان پر کبھی اعتماد نہیں کریں گے۔"

ج ا/ ص ز (روئٹرز)