یورپی فٹ بال چیمپئن شپ ترک صدر ایردوآن کی ممکنہ لائف لائن؟

DW ڈی ڈبلیو منگل 15 جون 2021 19:40

یورپی فٹ بال چیمپئن شپ ترک صدر ایردوآن کی ممکنہ لائف لائن؟

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 15 جون 2021ء) یورپی فٹ بال چیمپئن شپ 2020ء کا انعقاد ترکی کے لیے نہایت موزوں وقت پر ہو رہا ہے۔ ترکی کو نئی امنگ اور جوش و ولولے کی اشد ضرورت ہے۔ انقرہ حکومت کے لیے ملک کے نہایت سنگین سیاسی اور اقتصادی مسائل کی طرف سے عوام کی توجہ ہٹانا اس وقت بہت ضروری ہے۔ حال ہی میں صدر رجب طیب ایردوآن کی حکومت کو ایک مفرور مافیا باس کی طرف سے سنسنی خیز الزامات کا سامنا کرنا پڑا۔

سیدات پیکر نے اپنے ہفتہ وار وی لاگ میں ترکی میں 'ریاست کے اندر ریاست‘ کے عنوان سے انکشافات سے بھرپور ویڈیوز یوٹیوب پر شیئر کرنا شروع کر دیں۔ پچھلے ماہ مئی کے آغاز سے اب تک ان کے وی لاگز پر مشتمل ویڈیوز کو سو ملین سے زائد بار دیکھا جا چکا ہے۔

(جاری ہے)

مافیا اسکینڈل صدر ایردوآن کے لیے دن بدن خطرناک ہوتا ہوا

ماضی کا پیروکار آج کا مفرور

سیدات پیکر کسی زمانے میں رجب طیب ایردوآن کی سیاسی جماعت اے کے پی کا حامی اور ان کا پیروکار ہوا کرتا تھا۔

اس کے ذاتی بیانات کے مطابق اب وہ دبئی میں ہے۔ وہ گزشتہ برس ترکی سے فرار ہو کر بیرون ملک چلا گیا تھا، غالباً ریاستی دفتر استغاثہ سے بچنے کی خاطر۔ اس نے ایردوآن حکومت کے موجودہ اور سابق اراکین کے خلاف جو الزامات لگائے ہیں، ان کی فہرست طویل ہے۔ ان میں بدعنوانی، اسلحے کی خفیہ ترسیل، منشیات کی اسمگلنگ سے لے کر عصمت دری تک اور غیر واضح وجوہات کی بنا پر قتل جیسے بہت سے الزامات شامل ہیں۔

صدر ایردوآن اور ترک وزیر داخلہ سلیمان سوئیلو ان الزامات کو رد کرتے ہیں۔

ایردوآن کے ’کرائے کے شامی جنگجو‘ لیبیا کے لیے مزید خطرہ

صدر رجب طیب ایردوآن ملکی حزب اختلاف پر یہ الزام بھی عائد کر رہے ہیں کہ وہ 'جرائم پیشہ گروپوں کی طرف سے حکومت کی ہتک کی کوششوں میں ان کی پشت پناہی اور مدد‘ کر رہی ہے۔ ترک وزیر داخلہ نے تو ملکی حزب اختلاف پر 'ترکی کے خلاف سازش‘ کا الزام عائد کرتے ہوئے اپوزیشن سے مستعفی ہونے کا مطالبہ بھی کر ڈالا۔

لاکھوں شامی شہری فرار ہو کر ترکی کی طرف سفر میں، صدر ایردوآن

یورپی فٹ بال چیمپئن شپ بہترین وقت پر

یورپی فٹ بال چیمپئن شپ 2020ء بہت ہی بروقت شروع ہوئی ہے۔ اس کے آغاز سے ہی ترکی کے فٹ بال کے جنونی عوام کی توجہ مکمل طور پر کھیل کی طرف مبذول ہو گئی اور حکومت کی مبینہ کرپشن کے حوالے سے سنگن نوعیت کے الزامات پر مشتمل اسکینڈل دب کر رہ گیا ہے۔

ترکی کی سب سے بڑی اپوزیشن پارٹی سی ایچ پی کے ایک رکن پارلیمان ایردوآن تُپرک کا کہنا ہے، ''ترکی کے مسائل اتنے بڑے ہیں کہ فٹ بال کے کھیل سے انہیں چھپایا نہیں جا سکتا۔‘‘ تُپرک ماضی میں سیاسی جماعت سی ایچ پی کے چیئرمین بھی رہ چکے ہیں۔ ان کے مطابق ملک میں بے روزگاری کی غیر معمولی حد تک بلند شرح، روز مرہ زندگی کے اخراجات میں ہوش ربا اضافہ، حکومتی بدانتظامی کے سبب سیاحت سے ہونے والی آمدنی میں واضح کمی اور مفرور مافیا باس سیدات پیکر اور ترک صدر ایردوآن کی سیاسی جماعت کے مابین ماضی میں مبینہ تعاون جیسے معاملات کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔

ان عوامل نے موجودہ صورتحال کو جنم دینے میں بہت اہم کردار ادا کیا ہے۔

استنبول: ایک اور بازنطینی چرچ مسجد بننے جارہا ہے

فٹ بال 'عوام کے لیے افیون‘

قریب ہر معاشرے میں کوئی نا کوئی کھیل عوام کی غیر معمولی دلچسپی کا باعث ہوتا ہے۔ حکومتیں ان کا استعمال مشکل سیاسی حالات میں کیا کرتی ہیں۔ عارف کِزیل ژالین ترکی کی اپوزیشن جماعت کے اخبار 'جمہوریت‘ کے اسپورٹس کالمسٹ ہیں اور ایردوآن تُپرک کے خیالات سے اتفاق کرتے ہیں۔

کِزیل ژالین کہتے ہیں، ''ترکی کے مسائل اور وہاں پائی جانے والی مشکلات اس نقطے سے کہیں اوپر پہنچ چکے ہیں، جہاں انہیں فٹ بال میچ کے ذریعے بھلایا جا سکے۔‘‘

ترکی میں مسیحی آسان ہدف، تبصرہ

فٹ بال کے کھیل لیے دو بہت مشہور لاطینی امریکی ممالک اور یورپی ملک اسپین میں کبھی ایک مقولہ بڑا مقبول تھا: ''فٹ بال لوگوں کے لیے افیون ہے۔‘‘ کِزیل ژالین تاہم کہتے ہیں کہ ایسی کوئی دوا یا افیون موجود ہی نہیں جو ترکی کے شدید مسائل سے دوچار عوام کو حقیقت سے بیگانہ کر دے یا ان مسائل کے باعث ہونے والے درد کو محسوس کرنے کی صلاحیت ختم کر دے۔‘‘

ازبک چنگیز (ک م / م م)