الیکشن (ترمیمی)بل 2020 میں بعض ترامیم کو آئین پاکستان سے متصادم سمجھتے ہیں،الیکشن کمیشن

آئی ووٹنگ سسٹم میں مختلف خامیوں کی نشاندہی کی گئی ہے جن کو بہتر کرنے کی ضرورت ہے، اعلامیہ قومی اسمبلی سے منظور ہونے والے الیکشنز ایکٹ (ترمیمی)بل 2020 پرموقف کو متعلقہ کمیٹی میں زیر بحث نہیں لایاگیا

منگل 15 جون 2021 20:46

الیکشن (ترمیمی)بل 2020 میں بعض ترامیم کو آئین پاکستان سے متصادم سمجھتے ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 جون2021ء) الیکشن کمیشن آف پاکستان نے واضح کیا ہے کہ الیکشن (ترمیمی)بل 2020 میں بعض ترامیم کو الیکشن کمیشن آئین پاکستان سے متصادم سمجھتا ہے جس میں سرفہرست انتخابی فہرستوں کی تیاری اور ان پر نظر ثانی کے اختیارات ہیں جوکہ آئین پاکستان کے آرٹیکل 219 کے تحت الیکشن کمیشن کے بنیادی فرائض میں شامل ہے ،مذکورہ ترامیم پر اس کے موقف کو متعلقہ قائمہ کمیٹی میں زیر بحث نہیں لایا گیا ۔

منگل کو جاری اعلامیہ کے مطابق 10 جون 2021 کو قومی اسمبلی سے منظور ہونے والے الیکشنز ایکٹ (ترمیمی)بل 2020 پرمنگل کو الیکشن کمیشن کا اجلاس چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی زیر صدارت منعقد ہوا۔اجلاس میں الیکشن کمیشن کے ممبران ، سیکرٹری الیکشن کمیشن اور دیگر سینئر افسران نے شرکت کی ۔

(جاری ہے)

اجلاس میں مذکورہ بل کی ترامیم اور ان سے ہونے والی ممکنہ تبدیلیوں پر غور وخوض کیا گیا۔

الیکشن کمیشن مذکورہ ترامیم پر اپنا موقف پہلے ہی وزارت پارلیمانی امور کی وساطت سے متعلقہ قائمہ کمیٹی کو جمع کروا چکا ہے، الیکشن کمیشن نے اس امر پر تشویش کا اظہار کیا کہ مذکورہ ترامیم پر اس کے موقف کو متعلقہ قائمہ کمیٹی میں زیر بحث نہیں لایا گیا۔الیکشن (ترمیمی)بل 2020 میں بعض ترامیم کو الیکشن کمیشن آئین پاکستان سے متصادم سمجھتا ہے جس میں سرفہرست انتخابی فہرستوں کی تیاری اور ان پر نظر ثانی کے اختیارات ہیں جوکہ آئین پاکستان کے آرٹیکل 219 کے تحت الیکشن کمیشن کے بنیادی فرائض میں شامل ہے۔

آرٹیکل 222 کے تحت ان اختیارات کو نہ ختم کیا جا سکتا ہے اور نہ ہی ان میں کمی کی جا سکتی ہے جبکہ مذکورہ ترمیمی بل کے ذریعے متعلقہ دفعات کو حذف کر دیا گیا ہے جس سے انتخابی فہرستوں کی نظرثانی کا عمل الیکشن کمیشن کے لئے ناممکن ہوجائے گا۔ مجوزہ ترمیمی بل 2020 کے سیکشن 17کے تحت حلقہ بندیاں آبادی کے بجائے ووٹرز کی بنیاد پر کرنے کا کہا گیا ہے جبکہ آئین پاکستان کے آرٹیکل 51 کے تحت قومی اسمبلی میں نشستوں کو آبادی کے بنیاد پر مختص کیا جاتا ہے۔

مزید برآں الیکشنزایکٹ 2017کے سیکشن 122 میں مجوزہ ترمیم میں سینٹ کے الیکشن میں ووٹنگ کو خفیہ کے بجائے اوپن بیلٹ کے ذریعے کرانے کا کہا گیا ہے جو کہ سپریم کورٹ آف پاکستان کی رائے بوساطت صدارتی ریفرنس نمبر 1-2020 سے مطابقت نہیں رکھتا۔اجلاس میں آئی ووٹنگ برائے سمندر پار پاکستانی اور الیکٹرونک ووٹنگ مشین کے امور بھی زیر بحث آئے۔الیکشن کمیشن نے ضمنی انتخابات 2018کے پائلٹ پروجیکٹ رپورٹ زیر دفعہ 94 پارلیمنٹ میں پیش کر دی تھی تاہم مذکورہ رپورٹ پر پیش رفت نہیں ہوسکی۔

وزارت آئی ٹی نے نادرا کے تیار کردہ آئی ووٹنگ سسٹم کی تھرڈ پارٹی آڈٹ کرایا جس کی رپورٹ الیکشن کمیشن کو پیش کر دی گئی ہے۔ آڈٹ رپورٹ کے مطابق آئی ووٹنگ سسٹم میں مختلف خامیوں کی نشاندہی کی گئی ہے جن کو بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔ آڈٹ رپورٹ میں اس آئی ووٹنگ سسٹم کو استعمال نہ کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔ الیکٹرونک ووٹنگ مشین اور آئی ووٹنگ کے حوالے سے 7جون 2021 کو الیکشن کمیشن سے وفاقی وزراء سے ہونے والی ملاقات میں وزیر سائنس وٹیکنالوجی نے بتایا کہ وزارت سائنس وٹیکنالوجی میں تیار کی گئی الیکٹرونک ووٹنگ مشین کا ماڈل جولائی کے آخر میں الیکشن کمیشن کے سامنے پیش کیا جائے گا۔

اس ضمن میں یہ بات قابل ذکر ہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان 2 بین الاقوامی کمپنیوں کی تیار کی گئی الیکٹرونک ووٹنگ مشینوں کا ڈیمو لے چکا ہے۔