کراچی کے خلاف بہت بڑی سازش ہوئی، شہر تباہ کردیا گیا،سپریم کورٹ

گجر نالہ آپریشن سے متعلق بڑا انسانی المیہ پیدا ہونے کا خدشہ ہے، میں وزیراعلی سندھ اور چیئرمین این ڈی ایم اے سے مشاورت کرنے کو تیار ہوں،اٹارنی جنرل

بدھ 16 جون 2021 13:15

کراچی کے خلاف بہت بڑی سازش ہوئی، شہر تباہ کردیا گیا،سپریم کورٹ
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 جون2021ء) سپریم کورٹ نے کراچی میں گجر نالہ اور اورنگی نالہ تجاوزات آپریشن روکنے کی وفاقی حکومت کی درخواست مسترد کرتے ہوئے کہاہے کہ کراچی کے خلاف بہت بڑی سازش ہوئی، شہر تباہ کردیا گیا، گجر نالہ کے متاثرین کیلئے ایک ہفتہ میں حکمت عملی بنانے کی ہدایت کردی جبکہ آپریشن جاری رکھنے کا حکم دے دیا ۔

بدھ کوسپریم کورٹ رجسٹری میں کراچی میں غیر قانونی تجاوزات آپریشن کے معاملے کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے گجر نالہ اور اورنگی نالہ پر متبادل پلان طلب کرتے ہوئے پوچھا کہ متاثرین کو آباد کرنے کے لیے سندھ حکومت کے پاس کیا پلان ہی ۔اٹارنی جنرل نے استدعا کی کہ گجر نالہ آپریشن سے متعلق بڑا انسانی المیہ پیدا ہونے کا خدشہ ہے، میں وزیراعلی سندھ اور چیئرمین این ڈی ایم اے سے مشاورت کرنے کو تیار ہوں، میری گزارش ہے کہ اگلی سماعت تک آپریشن روک دیا جائے، متبادل پلان کے بعد پھر چاہے گھروں کو مسمار کردیا جائے، ایک ہفتے کے لیے آپریشن روک دیا جائے، متبادل دینے تک لیز گھروں کو نہ گرایا جائے، ورنہ 40 ہزار لوگ شدید متاثر ہوں گے۔

(جاری ہے)

عدالت نے گجر، اورنگی نالہ آپریشن روکنے سے انکار کرتے ہوئے نالوں سے متعلق کارروائی جاری رکھنے کی ہدایت کی۔سپریم کورٹ نے ہدایت کی ہے کہ گجر نالہ کے متاثرین کیلئے ایک ہفتہ میں حکمت عملی بنائی جائے۔ایڈمنسٹریٹر کے ایم سی نے بتایا کہ الہ دین، پویلین اینڈ کلب پر تجاوزات کے خلاف کام شروع ہوچکا، تجاوزات بہت زیادہ ہیں، مزید مہلت کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہاکہ مزاحمت ہوئی نقص امن کا مسئلہ ہوا تھا پولیس اور رینجرز کی مدد سے کام شروع کیا ہے۔چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے کہ آپ لوگوں نے ہی قبضہ کرایا ہے۔ جن لوگوں نے دو نمبر کام کیے ہیں، سب گرفتار ہوں گے۔ایڈمنسٹریٹر کے ایم سی نے کہا کہ مشینری کم ہے کچھ عرصہ لگ سکتا ہے، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ کے آپ لوگوں نے کے ایم سی جیسے ادارے کو کھوکھلا کردیاہے۔

کے ایم سی تو خود اپنا فنڈز جنریٹ کرتی تھی۔ ساری مشینری گل سڑ رہی ہے۔ایڈمنسٹریٹر کے ایم سی نے کہا کہ آکٹرائے ٹیکس ختم ہوا ہے، جب سے ہم ڈیپنڈنٹ ہوگئے۔چیف جسٹس نے کہا کہ ایک ایک ذمہ دار بندے کو پکڑیں گے، یہ ابتدا ہے، سب کچھ ٹوٹے گا، یہ سب آپ لوگوں ہی نے تجاوزات کرائی ہیں، کے ایم سی کا کوئی ملازم کام کرتا نظر نہیں آتا، کے ایم سی کو کھوکلا کردیا گیا، آپ 80 فیصد کے ایم سی اسٹاف کو نکالیں، کے ایم سی کو اتنے اسٹاف کی ہرگز ضرورت نہیں، کے ڈی اے، کے ایم سی میں ہزار فیصد اوور اسٹاف بھر دیا گیا، ان اداروں کو تباہ کر دیا، کراچی برباد کردیا گیا، یہ ادارے کراچی کا قیمتی اثاثے ہوتے تھے، لائنز ایریا کو آپ کے افسران نے فروخت کردیا، آج نارتھ ناظم آباد کچی آبادی سے بھی بدتر ہے، ہر طرف مٹی نظر آتی ہے، گٹر بھرے ہوئے، سٹرکیں ٹوٹی ہوئی ہیں، کراچی کے خلاف بہت بڑی سازش ہوئی، شہر کو تباہ کردیا گیا، امتیاز اسٹور اور دیگر عمارتیں بنا کر تباہی مچا دی گئی۔

چیف جسٹس نے کہا کہ سب سے پہلے تو عملہ دس فیصد کردیں۔ کس کام کا یہ اسٹاف ہے جو سڑکوں پر ایک آدمی نظر نہیں آتا۔ کوئی آفت آجائے تو لوگ رل جاتے ہیں کوئی پوچھنے والا نہیں ہوتا۔ پورے شہر کو تباہ کردیا جو ادارے کام کررہے تھے انہیں ختم کردیا۔چیف جسٹس نے کہاکہ کرپشن کا راج ہے، آپ کے پاس صرف تنخواہیں لینے والا اسٹاف ہے۔ آپ کرکیا رہے ہیں کشمیر روڈ پر میدان خالی کرایا کلب آپ کی زمین پر غیرقانونی بنایا ہوا تھا۔

وکیل کے ایم سی نے کہا کہ چھت مسمار کردی ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ چھت گرا دی مگر ملبہ اب بھی موجود ہے۔ پارک کو بحال کریں بچوں کیلئے اور عوام کیلئے۔ کشمیر روڈ پاکستان کے خوبصورت ترین سڑکوں میں تھا۔ یہ تو اخباروں میں آتا تھا۔ آگے جاکر امتیاز اسٹور بنادیا ، تباہی مچادی ساری۔ آپ کے میئر کی کوئی کنسٹرکشن کمپنی تھی اس کا دفتر بنادیا تھا۔

وہ دفتر گرایا یا نہیں آپ نی ۔ایڈمنسٹریٹر نے کہا کہ کے ایم سی آفیسرز کلب مسمار کرچکے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ بڑے بڑے دفاتر بنے ہوے تھے ہم نے کہا تھا گرائیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ہم اپنا حکم نہیں روکیں گے، کام جاری رکھیں۔ایڈوکیٹ جنرل نے کہا کہ لوگوں نے چیک وصول نہیں کیے، کیس کردیا سمجھ رہے تھے، مکان بچ جائے گا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ خیال رکھیے گا، کچھ لوگ چیک بھی لیں گے اور دعویٰ بھی کردیں گے۔عدالت نے ایک ہفتہ میں وفاقی اور صوبائی حکومت کو متاثرین کیلئے حکمت عملی بنانے کی ہدایت کردی۔