پیپلزپارٹی اور (ن )لیگ کی مبینہ فارن فنڈنگ کی تحقیقات معاملہ ،پی ٹی آئی نے پارٹی اکائونٹس تک رسائی مانگ لی

اکبر بابر کو بھی پی ٹی آئی دستاویزات کا جائزہ لینے کی اجازت دی گئی، اکبر بابر کیس کی طرز پر ریکارڈ کا جائزہ لینا چاہتے ہیں، فرخ حبیب

بدھ 16 جون 2021 13:15

پیپلزپارٹی اور (ن )لیگ کی مبینہ فارن فنڈنگ کی تحقیقات معاملہ ،پی ٹی ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 جون2021ء) پیپلزپارٹی اور (ن )لیگ کی مبینہ فارن فنڈنگ کی تحقیقات معاملہ پر پی ٹی آئی نے دونوں جماعتوں کے پارٹی اکائونٹس تک رسائی مانگ لی۔بدھ کو وزیر مملکت فرخ حبیب نے الیکشن کمیشن میں درخواست دائر کردی جس میں کہاگیاکہ دونوں جماعتوں کے بنک دستاویزات کا جائزہ لینے کی اجازت دی جائے، اکبر بابر کو بھی پی ٹی آئی دستاویزات کا جائزہ لینے کی اجازت دی گئی، اکبر بابر کیس کی طرز پر ریکارڈ کا جائزہ لینا چاہتے ہیں۔

درخواست میں کہاگیاکہ الیکشن کمیشن فنانشل ماہرین کے ہمراہ ریکارڈ کا جائزہ لینے کی اجازت دے۔الیکشن کمیشن کے باہر وزیر مملکت برائے اطلاعات فرخ حبیب نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ 2017 سے ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے خلاف فارن فنڈنگ کا کیس چل رہا ہے ،دونوں جماعتوں نے الیکشن کمیشن میں ریکارڈ جمع نہیں کرایا ،مسلم لیگ اسامہ بن لادن سے بھی پیسے لیتی رہی ہے ۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہاکہ سکروٹنی کمیٹی کا اجلاس رمضان سے قبل ہوا ،سکروٹنی کمیٹی نے دونوں جماعتوں کو طلب نہیں کیا ،اسٹیٹمنٹ میں دونوں جماعتوں کے کئی اکاؤنٹس جعلی نکلے ۔ انہوںنے کہاکہ الیکشن کمیشن میں دونوں جماعتوں کے اکاؤنٹس کا جائزہ لینے کی درخواست دی ہے۔انہوںنے کہاکہ اپوزیشن سے بات چیت کے لئے فخر امام کی قیادت میں کمیٹی بنائی ،اپوزیشن نے فخر امام سے بات کرنے سے انکار کردیا ۔

انہوںنے کہاکہ قومی اسمبلی سے 110 قانون پاس ہوچکے ہیں ۔ انوںنے کہاکہ مریم نواز نہیں چاہتی تھیں شہباز شریف تقریر کریں،مریم نواز نے اسمبلی میں ہنگامہ آرائی کرائی ،اپوزیشن قوانین پر بحث کرنا ہی نہیں چاہتی ،اپوزیشن کی قانون سازی میں کوئی دلچسپی نہیں ہے ۔ انہوںنے کہاکہ اسپیکر قومی اسمبلی سے درخواست سے اپوزیشن سے جو بات ہوتی ہے دستاویزات عوام کے سامنے لائیں،ہم اداروں کا احترام کرتے ہیں، الیکشن کمیشن ایک آئینی ادارہ ہے،الیکشن کمیشن نے انتخابات ایکٹ آف پارلیمنٹ کے مطابق کروانے ہیں ،الیکشن کمیشن کی پریس ریلیز کا جائزہ وزرات پارلیمانی امور لے گی۔ انہوںنے کہاکہ الیکشن ایکٹ ترمیمی بل ابھی قومی اسمبلی سے پاس ہوا ہے سینیٹ سے ہو گا تو قانون کا حصہ بن جائے گا۔