Live Updates

قومی اسمبلی میں ہنگامہ آرائی: اختیارات، سیاسی تربیت اور جانبداری پر سوالات

DW ڈی ڈبلیو بدھ 16 جون 2021 18:40

قومی اسمبلی میں ہنگامہ آرائی: اختیارات، سیاسی تربیت اور جانبداری ..

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 16 جون 2021ء) گرچہ اسپیکرقومی اسمبلی نے سات اراکین اسمبلی کی اسمبلی کی عمارت کے احاطہ میں داخلے پر تا حکم ثانی پابندی لگا دی ہے لیکن تنقید و سوالات کا سلسلہ جاری ہے۔

کئی ناقدین یہ بھی سوال کررہے ہیں کہ اسپیکر نے اس ہنگامہ آرائی کو کیوں نہیں روکا اور ایسے واقعات کو روکنے کے لیے قانونی طور پر کیا جا سکتا ہے اور مستقبل میں کیا اقدامات اٹھائے جانے چاہیں؟

پاکستانی سیاسی ثقافت میں غیر پارلیمانی زبان کی یلغار

ناخوشگوار واقعات نئے نہیں

واضح رہے کہ پاکستان کی پارلیمانی تاریخ میں احتجاج اور نا زیبا زبان پہلے بھی استعمال ہوتی رہی ہے۔

سابق وزیر دفاع خواجہ آصف نے رکن قومی اسمبلی شیری مزاری کو 'ٹریکٹر ٹرالی‘ کا نام دے کے ان کی تذلیل کی۔

(جاری ہے)

پی پی پی کے رہنما قادر پٹیل نے رکن قومی اسمبلی اور وزیر مواصلات مراد سعید کے خلاف انتہائی نا زیبا زبان استعمال کی۔ ایم کیوایم اور ن لیگ کے رہنما آپس میں لڑے، جس میں ن لیگی رہنما عابد شیر علی نے ایم کیو ایم کے اراکین پر حملہ کرنے کی بھی کوشش کی۔

لیکن کئی ناقدین کا خیال ہے کہ کل دی جانے والی گالیاں پہلے کبھی نہیں سنی گئیں۔

پی ٹی ایم پر تنقید کا طوفان: سیاست دانوں کا اظہار افسوس

پارلیمانی تاریخ اور عدم برداشت

وفاقی اردو یونیورسٹی کے سابق پروفیسر ڈاکٹر توصیف احمد خان کا کہنا ہے کہ پاکستان میں اس طرح کے واقعات پہلے بھی ہوتے رہے ہیں لیکن اس بار تو اراکین نے تمام حدود پار کیں۔

انہوں نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''پاکستان کی پارلیمانی تاریخ میں کچھ متشدد واقعات بھی ہوئے ہیں جیسا کہ مشرقی بنگال کی اسمبلی میں ایک ڈپٹی اسپیکر کا قتل بھی ہوا۔ بھٹو صاحب کے دور میں حزب اختلاف کے رہنماؤں کو سکیورٹی اسٹاف کے ذریعے اسمبلی سے باہر نکالا بھی گیا لیکن جس طرح کی زبان کا استعمال کل ہوا، شاید پاکستان کی پارلیمانی تاریخ میں کبھی ایسی زبان استعمال نہیں ہوئی ۔

اسمبلی میں اس طرح کی گالم گلوچ کبھی نہیں سنی گئی۔ بے نظیر بھٹو اور نواز شریف کے ادوار میں گوبابا گو یا دوسرے نعرے لگتے رہے لیکن اس طرح کی کھلم کھلا گالم گلوچ کبھی نہیں ہوئی۔‘‘

کم عمری کی شادیوں کے خلاف بل: خواتین کی طرف سے خیرمقدم

انوکھی روایت

توصیف احمد خان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی ایک نئی روایت قائم کر رہی ہے۔

''عموماً شورشرابہ وزیراعظم، وزیر خزانہ یا وزیر قانون کی تقریر کے دوران ہوتا ہے اور حکومت کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ حزب اختلاف کے لوگوں کو سمجھا بجھا کر رکھے لیکن یہ پہلی دفعہ ہو رہا ہے کہ حکومتی وزیر اور حکومتی ارکان قائد حزب اختلاف کی تقریر کے دوران شور شرابہ کر رہے ہیں اور خود اسمبلی کا ماحول خراب کر رہے ہیں۔‘‘

اسپیکر کے قانونی اختیارات

سینیٹ کے سابق چیئرمین صابر علی بلوچ کا کہنا ہے کہ اسپیکر قومی اسمبلی نے اپنے اختیارات استعمال نہیں کیے۔

انہوں نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، '' اسپیکر گالی گلوچ کرنے والے اراکین کو وارننگ دے سکتے تھے اور سکیورٹی اسٹاف بلوا کر ان کو باہر نکلوا بھی سکتے تھے۔ اسپیکر کے پاس یہ بھی اختیار ہے کہ وہ اس معاملے پر کمیٹی بنائیں اور کمیٹی کی انکوائری کی روشنی میں وہ الیکشن کمیشن کو نا اہلی کے لیے ریفرنس بھیج سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ اسپیکر کسی رکن کا اسمبلی میں داخلہ بھی معطل کر سکتا ہے اور اس دوران اسے پارلیمنٹ کی کسی بھی کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کی اجازت نہیں دی جاتی اور اس کو کسی طرح کی مراعات بھی نہیں ملتے ۔

‘‘

نفرت پھیلانے کو برداشت نہیں کیا جائے گا، شیریں مزاری

سیاہ دن

ان کا مزید کہنا تھا کہ جمہوری ملکوں میں سکیورٹی اسٹاف اگر کسی رکن کو اسپیکر کے کہنے پر آکے چھو لے، تو اس کا یہ مطلب ہوتا ہے کہ اس کو باہر نکل جانا چاہیے۔ صابر علی بلوچ کے بقول، ''لیکن ہمارے ہاں ایسا نہیں ہوا اور اگر حکومت نے کوئی انکوائری کی بھی تو وہ نون لیگ کے ارکان کے خلاف کرے گی۔

مجھے نہیں لگتا کہ پی ٹی آئی کے اراکین اسمبلی کے خلاف کوئی کارروائی ہوگی۔ بہرحال کل جو کچھ بھی ہوا وہ پاکستان کی پارلیمنٹ کی تاریخ کا سیاہ ترین واقعہ تھا اور کل کا دن سیاہ ترین دن تھا۔‘‘

پاکستانی خاتون قانون ساز پارلیمان میں ہراساں

الیکشن کمیشن پاکستان کے سابق سکریٹری کنور دلشاد بھی اس بات سے اتفاق کرتے ہیں کہ اسپیکر نے اپنی ذمہ داری پوری نہیں کی اور اگر وہ چاہتے تو اس ساری ہنگامہ آرائی کو رکوا سکتے تھے۔

انہوں نے ڈی ڈبلیو سے بات چیت کرتے ہوئے کہا، '' قانونی طور پر اسپیکر کے پاس بہت سارے اختیارات ہوتے ہیں وہ کسی رکن کے داخلے پر پابندی لگا سکتے ہیں اگر وہ گڑبڑ کر رہا ہوں تو اس کو اسمبلی سے نکلوا بھی سکتے ہیں اور ممکنہ طور پر اس کی تنخواہ بھی روکی جا سکتی ہے لیکن اسپیکر قومی اسمبلی نے پارٹی وابستگی کو پیش نظر رکھتے ہوئے ان ارکان کو ہنگامہ آرائی سے نہیں روکا جو انتہائی افسوس ناک امر ہے۔‘‘

عبدالستار، اسلام آباد

Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات